پولیس کا نظم و ضبط عوام سے برتاو۔چودھری احسن پر یمی



کوئی بھی معاشرہ انصاف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتااور عوام کو انصاف کی فراہمی اور ان کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا پولیس کی ذمہ داری ہے ۔ کسی بھی ملک کی پولیس کا نظم و ضبط عوام سے برتاو‘ جرائم کی بیخ کنی اور عام آدمی کی داد رسی سے اس معاشرے کے مہذب ہونے کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ امن سے ہی ترقی ممکن ہے اور اگر امن ہو تو عوام میں احساس تحفظ ہو گا اور وہ ملک کی ترقی میںاپناکردار موثر طریقے سے ادا کر سکیں گے ۔ تباہ حال اداروں کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدامات ناگزیر ہیں۔ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے بھی جامع اصلاحات پر عملدرآمد کیا جا ئے ۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاک فوج کے تعاون سے پنجاب پولیس کی تربیت کا پروگرام تشکیل دیا گیا ہے جبکہ دیگر ممالک سے بھی پولیس کی کارکردگی میں اضافے کے لئے تعاون حاصل کیا جا رہا ہے ۔ امن و امان کا قیام اور عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا ئیں جس کے تحت نہ صرف پولیس کو جدید خطوط پر تربیت دی جا ئے بلکہ جدید آلات سے بھی لیس کیا جا ئے ۔اگرچہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے مالی مشکلات کے باوجود پنجاب پولیس کی تنخواہوں میں دوگنا اضافہ کیا اور اس ضمن میںاسے 8 ارب روپے کے اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑرہے ہیں ۔وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ اسی لئے کیا تھا کہ عوام کو اس کی کارکردگی میں واضح تبدیلی محسوس ہو لیکن تنخواہیں بڑھانے کے باوجودبھی اس کی کارکردگی میں قابل ذکر تبدیلی نہیں آئی اور آج بھی نچلے لیول پر کرپشن ہے۔ گزشتہ دس برسوں کے دوران تمام اداروں کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا گیا اور اقربا پروری ‘ کرپشن اور میرٹ کی پامالی کوفروغ ملا۔ موجودہ پنجاب حکومت اداروں کی اصلاح اور خصوصا پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہے کیونکہ عوام کو انصاف کی فراہمی سے بڑھ کر اور کوئی ترجیح نہیں ہوسکتی اور اس مقصد کے لئے جو کچھ کرنا پڑا اس ضمن میں وزیر اعلی میاں شہباز شریف نے اس کا عزم کیا ہوا ہے کہ اس کو پورا کیا جائے گا۔ میاں شہباز شریف نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں پولیس میں میرٹ کی پالیسی کو فروغ دیا اور سنگین جرائم کے سدباب کے لئے ایلیٹ فورس کا قیام عمل میںلایا تھا۔ اب ایک مرتبہ پھر اپنی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور پولیس میں سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے اور تمام بھرتیاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں ۔ پولیس میں کرپشن کے خاتمے کے لئے نہ صرف احتساب کا سخت نظام کو معتارف کرویا جا رہا ہے بلکہ سینئر افسران بھی اپنا کردار ادا کرنے میں تیار کیا جارہا ہے۔ آج بھی بددیانت اور نااہل اہلکاروں کی سالانہ خفیہ رپورٹیں سینئر افسران اچھی اور بہت اچھی لکھتے ہیں جن سے ان کی حوصلہ افرائی ہوتی ہے اور وہ ترقی پا کر بھی کرپشن سے باز نہیں آتے ۔ تباہ حال نظام راتوں رات ٹھیک نہیں ہو سکتا لیکن نظام کی اصلاح ‘عوام کی خدمت اور اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے عزم اور نئے جذبے سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک میں پولیس میں کرپشن اور معاشرے میں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے پنجاب کا ایک وفدحال ہی میں ترکی کا دورہ کر کے واپس آیا ہے جبکہ گذشتہ دنوں پنجاب حکومت کی طرف سے سی ایس ڈی گلوبل لندن کی ٹیم کو بھی مدعو کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ان کی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے اور ان کی مشاورت سے پولیس کی تربیت ‘ عوام سے برتاو‘ بلاتفریق انصاف کی فراہمی سمیت دیگر شعبوں میں بہتری لائی جاسکے۔ انصاف کی فراہمی اور عوام سے شائستہ رویئے پر کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا لیکن اس سے عوام کا پولیس پر اعتماد بڑھتا ہے اور پولیس کے نظام کی انہی خطوط پر اصلاح کرنی ہے جس میں عوام اور پولیس کا ایک دوسرے پر اعتماد بڑھے اور پولیس صحیح معنوں میں عوام کی خادم بنے ۔ تھانے خوف کی علامت بننے کی بجائے انصاف کی فراہمی کا ذریعہ بنیں تاکہ عوام بلاخوف و خطر اپنے مسائل کے حل کے لئے وہاں جا سکیں۔ پولیس افسران سی ایس ڈی گلوبل لند ن کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر پنجاب پولیس کی کاکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے جائزہ لینا اور اپنی سفارشات پیش کرنا تھا۔اس ضمن میںانسپکٹر جنرل پولیس طارق سلیم نے اس اجلاس میں پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس میں تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں اور محکمے کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے احتساب کا کڑا نظام اپنایا گیا ہے ۔ انہوں نے مختلف شعبوں کی بہتری کے لئے بھی کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔اجلاس میں چیئرمین سی ایس ڈی گلوبل لندن کے چیئرمین مسٹر طارق غفور اورٹیم کے دیگر ممبران نے بھی پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے اپنی آراءکا اظہار کیا۔ اجلاس کے شرکاءنے بھی پولیس کی موجودہ کارکردگی اور اس میں بہتری کے لئے اپنی اپنی تجاویز سے آگاہ کیا جس میں پولیس کی تربیت کو اہمیت دی گئی تھی۔ ہمیشہ وہی معاشرے ترقی کرتے ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو اور تمام ادارے مضبوط اور توانا ہوں ۔ کرپشن کے خاتمے ، قانون و انصاف کے بول بالا اور ملک کو پستیوں سے نکال کر بلندیوں تک پہنچانے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔ صحیح معنوں میں فلاحی معاشرہ تشکیل دینے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی پالیسیاں بنانا عوام کے نمائندوں کا حق ہے جبکہ ان پالیسیوں پر عملدرآمد بیوروکریسی کی ذمہ داری ہے اس لیے عوامی نمائندے او ربیوروکریسی مل کر عوامی خدمت کے ایجنڈے کو آگے بڑھا نا ہوگا۔ کرپشن نے ملک کی جڑوںکو کھوکھلا کردیاہے اور سب کو مل جل کر ملک کو اس لعنت سے پاک کرنا ہو گا ۔