بحرانوں کا سبب حکمرانوں کا غیر سنجیدہ رو یہ۔چودھری احسن پر یمی


جوہری میدان میں ترقی ملکی دفاع ، معاشی ترقی اور قومی خوشحالی کے لیے اہم کردار نا گزیر ہے ۔پاکستان اٹامک انرجی ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی ضامن ہے اس ضمن میں جوہری پروگرام کی مکمل حمایت ناگزیرہے کیو نکہ اس وقت خطے کے حالات اور وقت کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے دفاعی ضروریات پوراکرے۔جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گذشتہ ہفتہ کوخوشاب نیوکلیئر کمپلیکس کے دورے کے دوران پاکستان کے ایٹمی سائنس دانوں اور انجینئرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے لئے یہ امر باعث مسرت ہے کہ میں اس اہم کمپلیکس کا دورہ کر رہا ہوں۔ خوشاب نیوکلیئر کمپلیکس میں ہونے والی ترقی یہاں پر کام کرنے والے سائنس دانوں، انجینئرز ،انتظامیہ اور کارکنوں کی محنت، عزم اور ولولے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے محنت، جانفشانی اور عمدہ منصوبہ بندی کے ساتھ بغیر کسی بیرونی امداد کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جو کہ ایک قابل فخر کامیابی ہے ۔مجھے یقین ہے کہ آپ مستقبل کے منصوبوں کو بھی بھر پور محنت اور بہترین صلاحیتوں سے مقررہ مدت میں بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کر لیں گے۔ آپ کی بے پناہ لگن، قابل تعریف محنت اور بے مثال صلاحیتوں کی بدولت نہ صرف ملکی دفاع ناقابل تسخیر بن چکا ہے بلکہ جوہری توانائی کے پر امن استعمال کے فروغ کی وجہ سے ملکی معیشت کی ترقی اور توانائی کے مسئلے کے حل میں بھی مدد ملی ہے ۔ جوہری میدان میں ترقی نہ صرف پاکستان کے دفاع او سالمیت کے لئے اہم ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات معاشی ترقی اور قومی خوشحالی کے لئے بھی اہم کردار اد کر سکتی ہے۔دفاع پاکستان ایک مقدس فریقہ ہے اور ملکی سالمیت ایک کٹھن ذمہ داری۔ یہ وہ ذمہ داری ہے کہ جسے پاک فوج تن تنہا انجام نہیں دے سکتی۔ اس کو تسلی بخش طریقہ سے انجام دینے کے لئے پاکستانی عوامی اور بالخصوص سائنس دان برادری کی مدد اور بھرپور شمولیت انتہائی ضروری ہے۔ اگرچہ پاکستان کی دفاعی پالیسی کم سے کم قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کم سے کم دفاعی صلاحیت کے بنیادی اصول پر منحصر ہے۔ مجھے امید ہے کہ خطے کے حالات اور آنے والے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے اس دفاعی پالیسی کی ضروریات پوری کرتی رہے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ امر بھی قابل مسرت ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نہ صرف دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے سرگرم بلکہ پاکستان معیشت کے دیگر شعبوں مثلاً توانائی، زراعت ، بائیو ٹیکنالوجی اور صحت کے شعبوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اس ملک کی کثیر آبادی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے لیکن اس کے باوجود ہماری قوم نے دفاع اور ایٹمی پروگرام پر آنے والے اخراجات کے لئے ہر طرح کی قربانی دی ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ لوگ کمیاب وسائل کا بہترین استعمال کرتے رہیں گے اور ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ایسے منصوبوں کا بھی آغاز کریں گے جس سے زراعت،توانائی اور صحت کے شعبوں میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی صلاحیت اور استعداد سے نمایاں ترقی ممکن ہوسکے اور ملک معاشی طور پر بھی مضبوط و مستحکم ہو۔ پاکستان کی تمام سابقہ حکومتوں نے مسلسل قومی جوہری پروگرام کی سرپرستی کی ہے اور اس میں گرانقدر سرمایہ کاری کی ہے۔ ہماری حکومت بھی اس پروگرام کی مکمل حمایت کرتی ہے اور اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ پروگرام ملکی دفاع کا اہم ترین جزو ہے ۔ میرا یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہی تھی جس نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے زیر سایہ پاکستان کے جوہری پروگرام کا آغاز1972ءمیں کیا تھا ۔ ہماری پارٹی نے ہمیشہ اس پروگرام کی آبیاری کے لئے ہر دور میں بھر پور کردار ادا کیا ۔ میں فخر کے ساتھ اپنی حکومت کے اس عزم کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہم اس جوہری پروگرام اور دفاع پاکستان کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنی حکومت کی جانب سے آپ تمام لوگوں کو متواتر کامیابیوں پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ خاص کر آپ کی قیادت اور سرکردہ ملازمین کو کہ جن کی بدولت پاکستان کو اپنی سالمیت اور دفاع کی قابل اعتماد صلاحیت ملی ہے۔ میں اس منصوبے پر تمام کام کرنے والے ملازمین کے لئے ایک ماہ کی اضافی تنخواہ کا اعلان کرتا ہوں۔مجھے یقین ہے کہ ا ٹامک انرجی کمیشن کے ملازمین اپنے تمام اہداف کو اپنی جانثاری ، کام سے وابستگی اور حد درجہ مستقل مزاجی کے ذریعے حاصل کر لیں گے اور پاکستان کے لئے کامیابیوں اور کامرانیوں کی نئی تاریخ رقم کریں گے۔قبل ازیں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو کمپلیکس کے مختلف منصوبوں پر جامع بریفنگ دی گئی ۔ اس موقع پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اسٹریٹجک پروگرام مزید مضبوط بنانے کے حوالے سے مختلف منصوبوں کی منظوری دی ۔ بریفنگ کے بعد وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کمپلیکس میں جاری منصوبوں کا دورہ کیا۔وزیر اعظم نے خوشاب نیوکلیئر کمپلیکس کے ملازمین کے لیے ایک ماہ کے بونس کا بھی اعلان کیا۔ جبکہ چےئرمین نیب نے ایڈیشنل پر اسیکیوٹر جنرل عبد البصیر قریشی کوان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سپریم کوٹ کے احکامات کی روشنی میں چےئرمین نیب نوید احسن نے عبد البصیر قریشی کو ہٹادیا ہے جب کے پر اسیکیوٹر جنرل دانشور ملک کو ہٹانے کی سمری وزیراعظم کو بھج دی گئی ہے۔نوید احسن نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالبصیر قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔این آر او کے بارے میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نیب کے چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کو تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔ جمہوریت کا استحکام، اداروں کی مضبوطی، آئین کی بالادستی اور قانون پر عملداری حکومت کی اہم ترجیحات ہو نگی تو جمہوری حکومت کی مضبوطی کی علامت سمجھی جائیں گی جس کی واضح مثال گذشتہ دنوں وزیر اعظم گیلانی نے قانون کی عملداری کو یقینی بناتے ہوئے ایک شدید ترین آئینی بحران کو ختم کیا اس بحران کے ختم ہونے کے بعد ملک بھر میں اچا نک غیر جمہوری سوچ کے حامل گروپوں کے پاس ایشو کا فقدان ہوگیا تھا۔ اب بھی ملک بھر کے عوام میں یہی تاثر ابھر رہا ہے کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل کے حل اور جمہوری وآئینی تقاضے پورے کرنے میں سنجیدہ نہیں اور منفی رویہ اپنائے ہوئے ہے، نت نئے کرپشن سکینڈلز کے باعث حکمران عوام میں اپنا اعتماد کھوچکے ہیں ۔ نااہلی ، بے عملی اور دو عملی کے باعث ملکی وقار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا یا گیا ہے۔ بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے قوم کو نت نئے مسائل میں الجھا دیا جاتا ہے۔حکومتی قیادت کو اپنے اصولوں کو اپنا شعار بنانا ہوگا اور اپنے ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دے اور عدلیہ بحالی کے بعد عدلیہ کے وقار کی خاطر بھی اپنابھر پور کردار ادا کرتے ہوئے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے ۔اس سے پہلے کہ حکومت کو مجبور ہوکر آئین اور قانون کے مطابق عمل کرنا پڑے۔ ملکی مفاد کو مد نظر رکھنا موجودہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہونا چاہیے اور پاکستان کے مسائل کے حل اور برائیوں کے خاتمے کے لئے ایک جنگ کرنا اپنا عزم بنا لے کیو نکہ اس سلسلے میں حکومت کے پاس اب وقت نہیں ہے۔ جس طرح عوام اور میڈیا نے این آر او ، کیری لوگر بل ، قرضوں کی معافی اور عدلیہ کے وقار کی خاطر اصولی موقف اختیار کر کے حکمرانوںکو پسپا ہونے پر مجبور کیا اسی طرح عوام اور میڈیا ایک بار پھر آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے بھی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ قابل تحسین ہے ۔ملک کو درپیش موجودہ مشکل صورتحال کا ایک سبب حکومت کا منفی رویہ بھی سمجھا جاتاہے جو میثاق جمہوریت اور دوسرے تحریری یا زبانی وعدوں کے بارے میں اختیار کیا گیا۔دو سال گزرنے کے باوجود پورا ملکی نظام پرویز مشرف کے مسخ کردہ آئین کے تحت چل رہا ہے یہاں تک کہ میثاق جمہوریت میں طے کردہ آزاد احتسابی نظام کی طرف بھی پیشرفت نہیں کی گئی۔ 17 ویں ترمیم بدستور آئین کا حصہ ہے اور اسے ختم کرنے کے سادہ معاملے کو بھی وسیع تر آئینی اصلاحات کے پیچیدہ مسئلے سے جوڑ کر التواءمیں ڈال دیا گیا ہے ۔عوام یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ حکومت پارلیمینٹ کی بالادستی ، آئین کیااصل حالت میں بحالی ، میثاق جمہوریت کے نفاذ، کرپشن کے خاتمے ، میڈیا کی آزادی اور عوام کو درپیش مہنگائی جیسے مسائل کے بارے میں سنجیدگی اور یکسوئی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔موجودہ عدلیہ بحران بھی حکومت کی انہی غیر سنجیدہ رویوں کا نتیجہ ہے۔ ان حالات میں لازم ہے کہ حکومت اپنی ترجیحات کی از سر نو درجہ بندی کرے اور ان عوامل کا خاتمہ کرے جو ملک میں بے یقینی کا سبب بن رہے ہیں اور جن سے جمہوری نظام کیلئے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔اے پی ایس