وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی پر فخر؟ چودھری احسن پر یمی


وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کہا ہے کہ عدلیہ پر فخر کرنا چاہیے جنہوں نے مسئلے کو حل کر دیا ۔چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات آئین کے تحت مشاورتی عمل کا حصہ تھی۔عدلیہ کے ساتھ ڈیل کی بات کرنا ناانصافی ہے۔ ملکی دفاع کیلئے کم از کم قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھیںگے ۔ دفاعی آلات اور سازو سامان کی تیاری میں خود انحصاری ملک کی اہم ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ جمعہ کو اےئر یونیورسٹی اسلام آباد کے کانووکیشن سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کانووکیشن میں نمایاں کارکردگی کے حامل طلبہ وطالبات کو گولڈ میڈل پہنائے اور اسناد دیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ ملکی ترقی اورمعیشت میں تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کا اہم کردار ہے۔ ہمیں اس حوالے سے موثر منصوبہ بندی کرنا ہوگا حکومت معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں وزیراعظم نے کہاکہ جامعات سے فارغ التحصیل طلبہ دنیا کے جس بھی حصے میں جائیں اپنی خدمات کے ذریعے ملک کا نام شروع کریں اور ایک ذمہ دار شہری بن کر مفید انسان ثابت ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں تعلیم کوجدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا حکومت شرح خواندگی میں اضافے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ پڑھا لکھا شخص ہی معاشرے کیلئے ذمہ داراور فعال شہری ثابت ہو سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے ہرممکن وسائل فراہم کرے گی۔ جامعات ، جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی پر توجہ دیں۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے جامعات سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات سے اس بات کی توقع ہے کہ وہ اپنی اعلیٰ تعلیم کردار ، ملکی کلچر ،روایات ، معاشرتی اقدار کو فروغ دیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دفاعی آلات اور سازو سامان کی تیاری میں خودانحصاری ملک کی اہم ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایئر یونیورسٹی کو 70ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کے حوالے سے چارجز میں کمی کیلئے سی ڈی اے کو ہدایت کی جائے گی ۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے آئین کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات مشاورتی عمل کا حصہ تھی اتفاق رائے سے مسئلے کو حل کیاہے۔انہوں نے کہاکہ آپ کو عدلیہ پر فخر ہونا چاہیے۔ ان کے جواب میں سینئر تجزیہ کار و صحافی صالح ظافر نے وزیر اعظم سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہمیں آپ پر بھی فخر ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ حکومت نے پانی کے مسئلے کے حل کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ آپ سوئے ہوئے تھے ہم نے گزشتہ روز اس بارے میں اجلاس کیا تھا سندھ اور پنجاب کے وزراءاعلیٰ کو ہدایت کی ہے کہ وہ باہمی مشاورت سے اس مسئلے کو حل کریں۔ جبکہ صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی روٹی کپڑے اور مکان کے منشور پر کار بند ہے اور ابتدائی دو سالوں میں پیپلز پارٹی کو آمریت دور کے ورثے میں ملنے والے مسائل کی وجہ سے عوام سے الیکشن میں کئے گئے وعدے پورے نہیں ہو سکے مگر اب دور دراز پسماندہ علاقوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا وہ پاکستان پیپلز پارٹی ضلع چکوال کے ایک بڑے وفد سے ملاقات کررہے تھے ۔صدر پاکستان آصف علی زر داری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کی بنیاد ملک کے غریب اور پسے ہوئے عوام کے حقوق کے لئے رکھی تھی اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو جب بھی اقتدار ملتا ہے اس کے خلاف سازشیں شروع ہو جاتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی شہید بے نظیر بھٹو کے مشن اور میثاق جمہوریت پر پوری طرح سے عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان پیپلز پارٹی ملک کو اندرونی و بیرونی در پیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے جدوجہد کر نا پڑی ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے دہشت گرد ملک سے بھاگنا شروع ہو گئے ہیں اور انشاءاللہ ملک کے سترہ کروڑ عوام کے تعاون اور ان کی دعاو ¿ں سے ملک میں امن ہو گا خوشحالی ہو گی اور عام آدمی کی حالت بہتر ہو گی انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت کے ساتھ وابستہ ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے تین آمروں کے ساتھ ٹکر لی ہے اور ملک کے عوام نے بھی پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں آمریت کے طویل ادوار پیپلز پارٹی کی جدوجہد کے بعد ختم ہوئے ہیں ۔ جبکہ ا ین آر او سے متعلق 16 دسمبر کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی سخت سرزنش کی ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالت اپنے حکم پر عمل کرانا جانتی ہے تفصیلات کے مطابق گذشتہ جمعہ کو چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سہ رکنی بینچ نے بنکر سٹی کیس کی سماعت کی اس دران عدالتی احکام پر عملدرآمد نہ کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ نے پرایسیکوٹر سے وضاحت طلب کی لیکن پرایسکیوٹر قابل اعتماد جواب نہ دے سکے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے چیئرمین نیب کو فوری طورپر عدالت میں طلب کر لیا ۔ جب چیئرمین نیب عدالت میںپیش ہوئے تو چیف جسٹس آف پاکستان نے ان کی سرزنش کی اور ان سے کہا کہ نیب نے 17 رکنی بینچ کے این آر او پر فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا ۔ اس پر چیئرین نیب نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے ہدایات لے رہے ہیںجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا فل کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت سے ہدایات لینے کی کوئی ضرورت ہے ۔ جبکہ عدالت نے واضح احکامات دئیے ہیں لیکن سوئس مقدمات سمیت دیگر کئی مقدمات پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اگر کوئی کارروائی ہوئی ہے تو اس کی تحریری رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔ اس پر چیئرمین نیب نے عدالت کو یقین دلایا کہ سوئس مقدمات سمیت دیگر تمام مقدمات پر عدالتی احکامات پر کارروائی ایک سے دو دن کے اندر شروع کردی جائے گی ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اس حوالے سے رپورٹ دو دن کے اندر سپریم کورٹ میں پیش کی جائے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے چیئرمین نیب کو وارننگ دی کہ اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ نیب کے تمام پرایسکیوٹر ز کو عدالتوں میںپیش ہونے سے روک دے گی اور اس کی تمام ذمہ داری چیئرمین نیب پر ہو گی ۔ انہوں نے چیئرمین نیب کویہ حکم بھی دیا کہ ایڈیشنل پرایسکیوٹر جنرل نیب بصیر قریشی کی برطرفی آپ کے اختیار میں تھی اس پر بھی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ۔ چیئرمین نیب نے عدالت سے دو دن کا وقت طلب کیا اور کہا کہ وہ سوئس مقدمات سمیت دیگر مقدمات شروع کردئیے جائیں گے اور دو دن میں رپورٹ جمع کرا دی جائے گی ۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو یہ بھی وارننگ دی کہ اگر چیئرمین نیب نے کوئی کارروائی نہ کی تو ان کی تنخواہ روک دی جائے گی۔ جبکہ پاکستان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت امریکہ اور دیگر طاقتوں کے فراہم کردہ افزودہ مواد سے ہر سال ایک سو وارہیڈ تیار کر سکتا ہے۔جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت ہو نے والی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب ضمیر اکرام نے کہا کہ پاکستان کے حریف سے سویلین نیو کلیئر معاہدہ کیا جا رہا ہے ۔بھارت کے ہتھیاروں کا ذخیرہ پہلے یہ پاکستان سے بہت زیادہ ہے ضمیر اکرام نے کہا کہ ان معاہدوں میں جو تحفظات فراہم کئے گئے ہیں وہ فول پروف نہیں۔ضمیر اکرام نے کہا کہ افزودہ یورینیم کی فراہمی کے ساتھ جو خطرات اور خدشات لاحق ہوتے ہیں وہ بھارت کو سویلین مقاصد کے لئے افزودہ یورینیم فراہم کر نے کے ساتھ بھی موجود ہیں اور سویلین مقاصد کے لئے فراہم کیا جانے والا افزودہ یورینیم ماضی کی طرح خفیہ طور پر اسلحہ سازی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے بھارتی مندوب حامد علی راو نے اپنے خطاب میں پاکستان کے خدشات بے بنیاد قرار دئیے۔امریکی عدالتوں کے احترام کا مشورہ دینے والے رچرڈ ہالبروک بھی امریکہ کو بتائیں کہ وہ پاکستانی عدالتوں کا احترام کریں۔ امریکہ یہاں سے غیر قانونی طور پر افراد اٹھا کر اپنے ملک لے جا کر انہیں سزائیں دے رہا ہے کیا یہ لاقانونیت نہیں۔ اس امر کا اظہار گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پوائنٹ آف آرڈر پر رکن اسمبلی میجر (ر) عبدالرحمن رانا نے امریکی نمائندہ رچرڈ ہالبروک کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ پاکستانی کو امریکی عدالتوں کا احترام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ خود غیر قانونی طور پر پاکستانی شہریوں کو یہاں سے اٹھا کر اپنے ملک لے جارہا ہے جہاں وہ ان کا ٹرائل کرنے کے علاوہ انہیں ناجائز طور پر جیلوں میں بند رکھتا ہے۔ ہمیں امریکی عدالتوں کا احترام کرنے کا کہنے والے بھی پاکستانی عوام کی خواہشات اور عدالتوں کا احترام کریں۔جس پر سپیکر رانا محمد اقبال نے ایوان سے پوچھا کہ جن لوگوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کیا ان کے ساتھ کیا سلوک ہونا چاہیئے۔ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ ایسے انسان کو پھانسی دے دی جائے۔ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی صدر کے نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ قانونی ہے اس سلسلے میں وہ یا صدر باراک اوبامہ بھی کچھ نہیں کر سکتے انھوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے مفید ہیں۔ ایک سوال پر ہالبروک نے کہا کہ پاکستان امریکہ کااتحادی ہے لیکن اس وقت دونوں ملکوں کے تعلقات پیچیدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ پاکستانی عوام اور حکومت کے موقف کا سنجیدگی سے جائز ہ لے رہے ہیں اور یہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی حکام امریکی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔صدر آصف علی زر داری نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے تحت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان کے حوالے کر نے پر غور کیا جائے اور خصوصی سکریننگ ممالک کی فہرست سے پاکستان کا نام نکالا جائے۔ صدر زر داری نے یہ بات پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ جنہوں نے ان سے ایوان صدر میں ملاقات کی ۔صدر نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور سلامتی کا خواہاں ہے اور افغانستان میں ان کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرے گا ۔ پاکستان امریکہ تعلقات کی بنیاد باہمی اعتماد و احترام پر رکھی جائے ۔ پاکستانی افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں اس لئے پاکستانیوں کو خصوصی سکریننگ ممالک کی فہرست سے فوری طور پر نکالا جائے۔ صدر نے ہالبروک کو بتایا کہ دہشت گردی کے متاثرین کی بحالی کے لئے 25 ارب ڈالرز کا جامع منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس پر عملدر آمد کے لئے عالمی برادری کی مدد بھی درکار ہے امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ رچرڈ آرمٹیج نے بھی صدر زر داری سے ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیاءمیں خوشحالی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب پاکستان اور بھارت مذاکرات کی میز پر آئیں اور تمام امور پر امن طور پر حل کریں۔اے پی ایس