سنگین مسائل میں گھرا ہوا پاکستان۔چودھری احسن پر یمی


مسابقتی کمیشن کے چیئرمین خالد مرزا نے کہا ہے کہ مسابقتی قانون میں ترامیم کر کے ادارے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسابقتی کمیشن کے چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسابقتی آرڈیننس کے اجرا کے38دن بعد ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیل سننے کا حق سپریم کورٹ کی جگہ ہائی کورٹ کو دیا گیا ہے، جس سے مسابقتی کمیشن کے فیصلوں کی افادیت اور ملک میں بہترین اقتصادی و کاروباری ماحول کے قیام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن نے سپریم کورٹ میں اس تبدیلی کو چیلنج کر دیا ہے۔ دنیا بھر کے ریگولیٹرز مسابقتی کمیشن کی کارکردگی کو سراہ رہے ہیں، اور معاشرے کے کچھ با اثرافراد، جن کے اپنے مفادات ہیں، کمیشن کے اختیارات کو کم کرکے اسے غیر فعال کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان میں قیادت کے قحط کی وجہ سے ملک کو ایڈہاک اور ذاتی سوچ کے تحت چلایا جارہا ہے حکمرانوں کی نااہلی ، کرپشن اور ناعاقبت اندیشی نے ملکی معیشت کو تباہی سے دوچار کردیا ہے۔ ملک اس وقت 55ارب ڈالر کے غیر ملکی اور 43کھرب روپے کا اندرونی طور پر مقروض ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی اور حکمرانوں کی پانی کے ذخائر تعمیر نہ کرنے کی پالیسی جاری رہی تو ملک قحط سالی کا شکار ہوجائے گا۔ گڈگورننس اور معاملات کو شفاف بنائے بغیر ملک کی ترقی و خوشحالی اور معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ معاشی مسائل کی وجہ سے پاکستان سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ملک پر بیرونی قرضے 55ارب ڈالر سے زائد اوراندرونی قرضے 43کھرب روپے ہوچکے ہیںجبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو گذشتہ برس کے دوران آٹھ ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے۔ غربت کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور گذشتہ تقریباً دو سال کے دوران 16ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے جاچکے ہیں جبکہ گذشتہ تین برس میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 26.7فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاکستانی اربابِ اختیار کی نااہلی کی وجہ سے پاکستانی دریا خشک ہورہے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کا بحران سنگین ہوگیا ہے اور حالات قحط سالی تک پہنچتے نظر آرہے ہیں۔ دریاو ¿ں کے بہاو ¿ میں 21فیصد اور ذخیرہ شدہ پانی میں 34فیصد کمی آچکی ہے۔ اس وقت ایک بڑی اور بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے سوچ، عمل کے انداز رویے اور رحجانات سب میں بہتری لائی جاسکے۔ موجودہ سرمایہ دارانہ عالمی نظام میں ترقی صرف معاشی نمو تک محدود ہے۔
کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے وفاق کو اپنا کردار ادا کرنا اور چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی کا خاتمہ کرنا چاہئے۔ حکومت کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کا پانی بند کیا ہوا ہے اور اس ظلم پر آواز بلند کرنے کیلئے انہوں نے ورلڈ بنک سے کوئی بات نہیں کی۔ چشمہ جہلم لنک کینال اور تونسہ بیراج کا پانی بند کر کے حکومت کسانوں کے ساتھ دشمنی کر رہی ہے۔ چشمہ جہلم لنک کینال کا پانی ایک دن بند کرنے سے 8 لاکھ خاندان متاثر ہوتے ہیں۔
جبکہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات برائے بات نہیں بلکہ تمام تنازعات کے حل کے لیے جامع مذاکرات چاہتے ہیں اور سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کے دوران دیئے گئے روڈ میپ پر بھارت کے جواب کا انتظار ہے ۔ بھارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار تسلیم کرے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے اسلام آباد میںہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ بھارت چند معاملات پر بات چیت آگے بڑھانا چاہتا ہے لیکن اسلام آباد جامع مذاکرات چاہتا ہے تاکہ پانی، کشمیر اور دیگر تمام تنازعات کا پرامن حل نکالا جا سکے ۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم دوست ملک ہے اور پاکستان بھارتی وزیر اعظم کے دورہ ریاض سے خائف نہیں ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری دنیا پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے لیکن بھارت واحد ملک ہے جس کی سوچ اس کے برعکس ہے ۔ترجمان نے کہا ہے کہ قندھار میں حالیہ دہشت گردی سے جاپانی کمپنی کے چار پاکستانی ملازم جاں بحق ہوئے ہیں ان کی لاشیں آبائی علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی 12اپریل سے امریکہ کا دو روزہ دورہ کریں گے جہاں وہ سیکورٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔اس کانفرنس میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ بھی شریک ہوں گے تاہم ترجمان نے پاک بھارت وزراءاعظم کی ملاقات سے لا عملی کا اظہار کیا اور کانفرنس کے ایجنڈے کے بارے میں کہا کہ ابھی اس پر کام ہو رہا ہے۔اے پی ایس