افغان صدر حامد کرزئی کا دورہ پاکستان۔اے پی ایس


افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرون حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال نہیں ہو رہی ہے پاکستان کے امریکہ سے اچھے تعلقات ہیں ۔ وہ امریکہ سے براہ راست اس بارے میں بات کرے ۔ بھارت ہمارا دوست ملک جبکہ پاکستان ہمارا بھائی ہے اور بھائی کے ساتھ تعلقات گرم جوشی پر مبنی ہے جو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ طالبان رہنما ملا بردار کو افغانستان کے سپرد کرنے کے لیے قانونی ماہرین سے مشاورت کی جا رہی ہے ۔ دونوں ممالک نے 2015 ءتک تجارت کو 5 ارب ڈالر تک پہنچانے پر اتفاق بھی کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ جمعرات کے روز اسلام آباد میں دو طرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزریراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ، افغانستان میں قیام امن ، تعمیر نو کے ممکنہ روڈ میپ ، سرحدی امور ، تجارت اور مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے حامد کرزئی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر انہیں مبارکباد دی ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ انتخابات میں امن کو مزید فروغ ملے گا اور افغانستان مزید مستحکم ہو گا۔ ہم افغان صدر کی ترجیحات اور اقدامات کے علاوہ تعمیر نو اور مفاہمت کے سلسلے میں ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم افغانستان میں جمہوری استحکام دوستی کو مزید مضبوط اور افغان عوام کی خوشحالی چاہتے ہیں ۔ افغانستان کو مختلف شعبوں میں تعاون کی پیشکش کی گئی ہے ۔ 2015 ءتک تجارت کو 5 ارب ڈالر تک توسیع دی جائے گی ۔ افغان طلباءکو سکالر شپ میں معاونت دی جائے گی اور ان کے لیے وظائف میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے ۔ افغانستان کے ساتھ تجارتی راہداری کے معاہدے پر بھی بات ہوئی ہے ۔ انہوں نے افغان حکام کے لیے پاکستان کو ان کا دوسرا گھر قرار دیا۔ اس موقع پر افغان صدر حامد کرزئی نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اور یہی ہماری عوام کا پیغام ہے کہ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے دونوں ممالک متاثر ہو رہے ہیں ہم مل جل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور القاعدہ کے حوالے سے دونوں معاشروں کو ایک جیسے مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے ۔ دونوں قوموں کو مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے دونوں ممالک کو خطرات کا ادراک ہے ۔ دونو ںممالک میں امن ہی ان کا بقا کا ضامن بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں ، ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔ پاکستان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ افغان صدر نے مزید کہا کہ پاکستان نے جن شعبوں میں تعاون کی پیش کش کی ہے ہم حکومت پاکستان کے مشکور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر موقع پر پاکستان کی سپورٹ حاصل رہی ہے ۔ افغان صدر نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کوکسی پڑوسی ملک بالخصوص پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اسی طرح ہم بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین کو بھی افغانستان کے لیے استعمال نہ کیا جائے ۔ ہمیں اپنی سرزمین کو محفو ظ کرنا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمارے اچھے دوستانہ تعلقات ہیں وہ ہماری تعمیر نو میں مدد کر رہا ہے اور افغان نوجوانوں کو بھارت میں تعلیم کے حصول کی پیشکش کی ہے جبکہ پاکستان ہمارا بھائی ہے اور دو بھائیوں کو کوئی تقسیم نہیںکر سکتا ہے۔ دہشت گردی سے دونو ںممالک میں معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور املاک کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ اگر کابل اور قندھار میںد ھماکے ہوں تو دوسرے دن پشاور میں دھماکہ ہو جاتا ہے ۔ اور اس سے اگلے روز ہرات میں دھماکہ ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میںا من قائم ہو سکتا ہے نہ ہی افغانستان کے بغیر پاکستان میں امن قائم ہو سکتا ہے ۔ دونوں ممالک میں امن و استحکام کے لیے دو طرفہ تعاون لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف پراکسی جنگ کے لیے استعمال کیا جائے اگر کوئی ایسی کوششیں کر رہا ہے تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ہونے والے ڈرون حملے افغان سرزمین آپریٹ نہیں ہو رہے ہیں اور نہ ہی ہماری حدود کو اس کے لیے استعمال کیا جار ہا ہے۔ امریکہ پاکستان کا اچھا دوست ہے اور وہ خود اس سے بات کرے ۔ اس بارے میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ا مریکہ پر واضح کردیا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں ۔ ان حملوں کی وجہ سے عسکریت پسندوں کو مقامی آبادی سے تنہا کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ان حملوں کی وجہ سے عسکریت پسند متحد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی امریکہ پاکستان کو دے ۔ حامد کرزئی نے اس موقع پر کہا کہ وہ اس کی حمایت کرتے ہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ ڈرون حملوں کے لیے ہماری سرزمین استعمال نہیں ہو رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین پورے عزت و احترام کے ساتھ اپنے ملک واپس جائیں ۔ دریائے کابل پر ڈیم بنانے کے بارے میں افغان صدر نے کہا کہ خطے میں پانی کی قلت کا ہمیں بھی احساس ہے ۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ افغانستان سے پاکستان بہنے والے پانی کے بہاو ¿ کو کم نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملا بردار کے ایشو کے بارے میں قانونی ماہرین سے مشاورت کررہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستانی قیادت سے افغان فوج کو تربیت دینے کی بات بھی ہوئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے کہا کہ ہم نے سعودی قیادت سے درخواست کی ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔ خادم الحرمین شریفین پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں ہم ان کی رہنمائی چاہتے ہیں۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے افغان صدر حامد کرزئی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران افغان عوام کے لیے پاکستان کو ان کا ” دوسرا گھر “ قرار دیا جبکہ افغان صدر نے پاکستان کو اپنا ” بھائی “ قرار دیا ۔ ایک موقع پر جب افغان صدرایک سوال کا پشتو اور اردو میں جواب دینا چاہتے تھے تو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ ہر زبان میںاپنے مطلب کی بات سمجھتے ہیں ۔افغان صدر نے ڈرون حملوں اورافغان مہاجرین کی واپسی کے بارے میں سوالات کا جواب پشتو اور انگریزی دونوں میں دیا ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے افغان مہاجرین کے لیے بھی نیک جذبات کااظہار کیا جب کہ افغان صدر نے دونوں ممالک کو قریب لانے کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار کو ناگزیر قرار دیا ۔ افغان صدر نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ہم خادم الحرمین شریفین کی راہنمائی چاہتے ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امو رخارجہ نے اسلام آباد میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں اس توقع کا اظہار کیاہے کہ افغانستان میں عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ مذاکرات کو سبوتاڑ نہیں ہونے دیا جائے گا اور بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت اٹھا نہیںرکھا جائے گا۔ افغان صدر حامد کرزئی سے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے چےئرمین اسفندیار ولی خان کی قیادت میں کمیٹی کے اراکین نے ملاقات کی ۔ افغانستان میں سیاسی استحکام جمہوری اداروں کے درمیان رابطوں باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی گفتگو ہوئی ۔ ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے سیاسی و جمہوری عمل کو مضبوط بنانا ضروری ہے ۔ اس مقصد کے لیے عسکریت پسند گروپوں سے بات چیت کو با معنی بنانا ضروری ہے ۔قائمہ کمیٹی کے متعلقہ فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان بات چیت کے عمل کو کامیاب بنائیں ۔ مذاکراتی عمل کو سبوتاڑ نہیں ہونا چاہیے ۔ تمام فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مسئلے کے سیاسی حل کے لیے اپنی اپنی سطح پر بھی کردار ادا کریں ۔قائمہ کمیٹی نے حالیہ دنوں میں پاک افغان تعلقات میں مزید پیشرفت کو افغانستان میں قیام امن اورسیاسی استحکام کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حالیہ رابطے دونوں ممالک کو مزید قریب غلط فہمیوں کے ازالے اور ترقی ، خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں ۔قائمہ کمیٹی نے جنگجووں اور افغان حکومت کے درمیان رابطوں اور بات چیت کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار کی بھی تعریف کی ہے ۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا دونوں ممالک کو پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ اہمیت دینا چاہیے ۔ عوامی سطح پر رابطوں کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اے پی ایس