پاک ترک مشترکہ قدریں۔اے پی ایس


صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی کے ساتھ دفاع تجارت ، زراعت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں اور عوام سے عوام کے درمیان روابط کو فروغ دینا چاہتا ہے۔اسلام آباد میں ترکی کے صدر عبداللہ گل کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے جو معاہدے ہوئے ہیں ان سے ہمارے تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ترکی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے اور اسے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان اور ترکی اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں امن خطے کے ساتھ ساتھ دنیا کے امن اور استحکام کے لئے بھی ضروری ہے۔ترکی کے صدر عبداللہ گل نے کہاکہ ہمارے دکھ سکھ مشترک ہیں ترکی پاکستان کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتا ہے ہم پاکستان میں جمہوریت کا استحکام چاہتے ہیں ترکی کیلئے مستحکم پاکستان بے حد اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم پاکستان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔عالمی برادری کو بھی پاکستان کی مکمل حمایت کرنی چاہیے اور پاکستان کی اقتصادی حالت کو مستحکم بنانے کیلئے مکمل تعاون فراہم کرنا چاہیے۔ترک صدر نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع ہیں،ہم نے ریلوے کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی ہے۔دریں اثناءترکی کے صدر عبداللہ گل اور صدر آصف علی زرداری کے درمیان باضابطہ مذاکرات اسلام آباد میں ہوئے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور خطے کی صورتحال پر خاص طور پر غور کیا گیا۔دونوں رہنماو ¿ں کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں دونوں ملکوںکے درمیان اقتصادی تعلقات اور سرمایہ کاری پر خصوصی طور پر توجہ دی گئی۔پاکستان اور ترکی کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی تین دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔ دستخط کرنے کی تقریب میں ایوان صدر مشترکہ سرمایہ کاری اور منصوبہ بندی سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور ترکی کے وزیر خزانہ نے دستخط کئے۔زرعی صنعت سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر ترکی کے وزیر زراعت اور ان کے پاکستانی ہم منصب نذر گوندل نے دستخط کئے۔ پاکستان اور ترکی کے سرمایہ کاری بورڈز کے درمیان تعاون کیلئے مفاہمت کی یاداشت پربھی دستخط کئے گئے جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور ترکی کے صدر عبد اللہ گل نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کا ایجنڈہ ایک ہے ۔ دونوں ممالک کو مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہو گا جوکہ دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میںہے جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 2012ء تک ترکی کے ساتھ تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر کرنا چاہتے ہیں۔ترک صدرکا دورہ مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے مثبت ثابت ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ترک صدر کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ظہرانے میں وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، چیئر مین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور مسلح افواج کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کو ایک جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور دونوں ملکوں کے مفادات مشترکہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ترکی کی ترک اور تجربات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ترکی کا نقطہ نظر ایک ہے ۔ دونوں ممالک دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں سیدگیلانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم ترکی کی حمایت اور یکجہتی کے تعرہف کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اورترکی دونوں مسلم برادر ہیں جن کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج جمہوری پاکستان اعلیٰ سیاسی اقدار کا حامل ہے،جسے پوری دنیا میں سر اہا جا رہا ہے ۔ پاکستان کو حکومت عوام اور تمام ادارے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں متفق ہیںیہی ہماری کامیابیوں کی دلیل ہے ۔پاکستان ترکی کی حمایت اور تعاون کی تعریف کرتا ہے ۔پاکستان ،افغانستان اور ترکی کے باہمی تعاون سے خطے میں استحکام لایا جا سکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ترک صدر کے دورہ پاکستان سے مشترکہ مفادات کے اہداف کو حاصل کرنے میں ممد ثابت ہو گا۔ترک صدر ڈاکٹر عبد اللہ گل نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے ۔ ان تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں دونوں ملکوں کا مشترکہ نظریہ ہے ۔ ترکی اس ضمن میں پاکستان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تمام شعبوں میں تعاون مزید بڑھایا جائے۔ترک صدر اور اس کے وفد کی یہاں آمد ہمارے لیے باعث فخر ہے ۔ ہم دل کی گہرائیوں نے خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کا یہ دورہ ہمیشہ یاد رہے گا۔ترکی کے صدر عبد اللہ گل پاکستان کے چار روزہ سرکاری دورے پرآئے تھے جب وہ اسلام آباد پہنچے تو ان کا نہایت گر مجوشی سے خیر مقدم کیا گیا ۔ ہوائی اڈے پر وزیر داخلہ رحمن ملک نے ان کا استقبال کیا۔ ترکی کے صدر جب طیارے سے باہر آئے تو انہیں 21توپوں کی سلامی دی گئی۔ پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔پاک ترک سکول اسلام آباد کے بچوں اور دوسرے دو بچوں نے انہیں 2 گلدستے پیش کیے ۔ ہوائی اڈے سے اسلام آباد تک کے پورے راستے کوجھنڈیوں اور خیر مقدمی بینروں سے سجایا گیا ۔ بعد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ترکی کے صدر عبد اللہ گل نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور جذباتی تعلقات موجود ہیں ۔انھوں نے کہا کہ میں پاکستان کو اپنا گھر سمجھتا ہوں اور پاکستان آنے پر بے حد خوش ہوں۔ ترکی کے صدر نے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقاتوں میں علاقائی مسئلوں اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیااور ترکی ان ملاقاتوں کے ٹھوس نتائج دیکھنا چاہتا ہے ۔ صدر عبد اللہ گل نے کہا کہ ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں اور دونوں ملکوں میں بہترین تعلقات ہیں اس لیے ہم پاکستان سے زیادہ سے زیادہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے خواہشمند ہیں ۔ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگءمیں پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ میرے دورے کا مقصد پاکستان کے عوام اور فوج کو دہشت گردوں کے خلاف ان کی کامیاب جدوجہد پر مبارکباد دینا ہے ۔ ترک صدر نے کہا کہ میں پاکستان کے مستقبل کو روشن دیکھتا ہوں۔صدر عبد اللہ گل کے ساتھ کابینہ کے وزراءارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ عہدے دار بھی پاکستان آئے اس کے علاوہ انجینئرنگ تعمیرات توانائی ٹیکسٹائل اور صنعتی شعبوں کی ممتاز ترک کمپنیوں کے سر براہ بھی اس دورے پر ان کے ساتھ تھے۔ ترکی صدر اپنے دورے میں پاکستانی قیادت سے باہمی دلچسپی کے دو طرفہ علاقائی اور بین الاقوامی مسئلوں پر دو طرفہ مذاکرات کریں گے اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ اس دورے میں دونوں ملکوں نے کئی دو طرفہ سمجھوتوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے۔اے پی ایس