لغزش کی ضرورت تھی سنبھلنے کے لیے۔چودھری احسن پر یمی



صدرآصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو ٹیلے فون کیاہے اور 18ویں ترمیم کا مسودہ پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر مبارک باد دی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 18ویں ترمیم کامسودہ پارلیمنٹ میں پیش ہونے کا کریڈٹ تمام سیاسی جماعتوں کوجاتاہے،جنہوں نے دانش مندی کے ساتھ ان سفارشات کو تیار کیا۔پارلیمنٹ میں گزشتہ جمعہ کو آئین میں 18 ویں ترمیم کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی اصلاحات کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے ۔ دونوں ایوانوں سے ترمیم کی منظوری کے نتیجہ میں صدارتی اختیارات وزیراعظم کو منتقل ہو جائیں گے۔ 17 ویں ترمیم ،58 ٹو بی اور تیسری بار وزیراعظم و وزراءاعلی بننے پر عائد پابندی ختم ہو جائے گی فوج میں اعلی تقرریوں کے اختیارات وزیراعظم کو حاصل ہوجائیں گے۔ اعلی عدلیہ میں ججز کی تقرریوں کے لیے 7 رکنی جوڈیشنل اور 8 رکنی پارلیمانی کمیشن قائم ہوں گے۔ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا تجویز کیا گیا ہے۔صوبائی خود مختاری کے لیے کنکرنٹ لسٹ منسوخ ہو سکے گی ۔ خدمات پر سیلز ٹیکس صوبے وصول کر سکیں گے ۔ بندرگاہوں پر وفاق اورمتعلقہ صوبوں کا مشترکہ کنٹرول ہو گا۔ 13 رکنی مشترکہ مفادات کونسل فعال ہو جائے گی اور 25 وفاقی وزارتوں کے قلمدان صوبوں کے سپرد ہوجائیں گے ۔ اسلام آباد میں ہائی کورٹ کا قیام عمل میں آسکے گا۔ وزیراعظم کے قانون وانصاف کے بارے میں مشیر اور چیئرمین پارلیمانی آئینی کمیٹی میاں رضا ربانی نے جمعہ کو پہلے قومی اسمبلی میں پارلیمانی آئینی اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ پیش کرنے کے لیے وزیراعظم کے مشیر نے ایوان میں تحریک پیش کی۔ ایوان نے رپورٹ پیش کرنے کے وقت میں آج تک توسیع کرنے سے متعلق اس تحریک کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ۔ آئین میں 95 ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔رپورٹ میں صدر کے اختیارات وزیراعظم اور پارلیمنٹ کو منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ تیسری بار وزیراعظم وزراءاعلی بننے پر عائد پابندی کے خاتمے ، عام انتخابات کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں کے ٹائم فریم ، اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے چیف الیکشن کمیشن کی تقرری ، 5 سال سے 16 سال عمر کے بچوں کو مفت تعلیم ، آئین سے جنرل ضیاءالحق کا نام نکال دیا جائیگا۔ہنگامی حالات کے نفاذ کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں سے قرار دادوں کی منظوری اسی طرح کسی بھی صوبے میں فوج کی طلبی کے لیے متعلقہ صوبائی اسمبلی سے قرار داد کی منظوری کے حوالے سے سفارشات کی گئی ہیں رپورٹ کے تحت ہائی کورٹس کے سینئر ترین ججز ہی چیف جسٹس صاحبان مقرر ہو سکیں گے دیگر ججز کی تقرری کے لیے سات رکنی جوڈیشل کمیشن اور 8 رکنی پارلیمانی کمیشن قائم ہوں گے۔ سات رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان ہوںگے اراکین میں عدالت عظمٰی کے دو سینئر ترین ججز ، وفاقی وزیر قانون وانصاف ، اٹارنی جنرل آف پاکستان ، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سابق چیف جسٹس آف پاکستان کمیشن میں ہوں گے۔ ریٹائرڈ جج یا سابقہ چیف جسٹس کی نامزدگی کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کو ہوگا۔ پارلیمانی کمیشن میں حکومت اپوزیشن کی نمائندگی مساوی ہوں گی ۔ کمیشن میں چار کا تعلق سینٹ اور چار کا تعلق قومی اسمبلی سے ہوگا پارلیمانی کمیشن دو تہائی اکثریت سے جوڈیشل کمیشن کے تجویز کردہ نام کو مسترد کر سکے گی ۔ رپورٹ کے مطابق صدر ، گورنرز کو استثنی حاصل رہے گا۔کابینہ ، پارلیمنٹ کے 11 فیصد ارکان کے تناسب سے تشکیل پائے گی کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی صورت میں اس پر 5 سال کے لیے الیکشن لڑنے پر پابندی ہوگی۔ غیر ملکی قرضوں کو مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط کردیا گیا ہے۔ صوبوں کو بھی ڈیمز اور ہائیڈل منصوبے بنانے کا اختیار ہو گا ۔ خدمات پر صوبے جبکہ مصنوعات پر وفاق سیلز ٹیکس وصول کرسکیں گے۔تمام اراضیات ، معدنیات ، قدرتی وسائل اور دوسری قیمتی اشیاءپر وفاق کے ساتھ صوبوں کا بھی اختیارہو گا۔ اس طرح رپورٹ میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف ، بری ، بحری ، فضائی کے سربراہوں کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ بعدازاں چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی اصلاحات نے کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کی۔اس موقع پروزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ آئینی اصلاحات سے نئی غیر معمولی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ تمام اراکین پارلیمنٹ دل کھول کر خوشیاں منائیں ۔ 18 ویں ترمیم کی منظوری سے سارے طوفانوں کا رخ وزیر اعظم کی طرف ہو جائے گا ۔ ناقدین پارلیمنٹ کی بالا دستی پر قوم کو خوشیاں منانے دیں ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اسی فورم سے اسپیکر کو آئینی کمیٹی قائم کرنے کی درخواست کی گئی تھی ۔ اسپیکر ( آپ ) نے انتہائی غیرجانبداری سے کمیٹی تشکیل دی ۔ دونوں ایوانوں کے ارکان کو کمیٹی میں نامزد کیا گیا ۔ غیر معمولی طور پر کمیٹی کے آئینی اصلاحات کا کام مکمل کیا ۔77 اجلاس ہوئے ۔ آزاد و خود مختار کمیٹی کے قیام پر اسپیکر آپ کو اور چےئرمین کمیٹی واراکین کو کام کی تکمیل پر مبارکباد دیتا ہوں ۔آئینی ترامیم کے کئی مراحل ہوتے ہیں میںنے جب شرم الشیخ میں بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کی تو بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ میں علامہ اقبال کا مداح ہوں بھارتی وزیر نے شعر پڑھا ” لمحوں نے خطا کی تھی ۔۔۔صدیوں نے سزاپائی “ جبکہ میں نے شعر پڑھا ” کچھ اپنوں نے کچھ غیروںنے سہارا نہ دیا ۔۔۔لغزش کی ضرورت تھی سنبھلنے کے لیے “ وزیر اعظم نے کہاکہ اپنی غلطیوں کو خود سنبھالنا ہے ۔ باہر سے لوگ سہارے دینے کے لیے نہیں آئیں گے ۔ سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنے پر قوم ، پارلیمنٹ سیاستدانوں سب کو مبارکباد دیتا ہوں ۔کمیٹی نے آئین کو درست کرنے کے لیے کاوشیں کیں ہیں ۔ وفاقی پارلیمانی نظام کو لانے کے لیے آئینی اصلاحات مرتب کی گئیں ہیں۔ ملک میں زیادہ مدت جرنیلوں کی حکومتوں ہونے کی وجہ سے دنیا میں تاثر پیدا ہو گیا تھا کہ پاکستان میں ایسا ہی نظام ہوتا ہے ۔کمیٹی نے ثابت کیا کہ پاکستان میں جمہوری عمل ہے جس کے لیے قربانیاں دی گئی ہیں ۔ قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔ میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے ۔ تمام سیاسی قوتوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا۔18 ویں ترمیم کی منظوری سے بے نظیر بھٹو اور جمہوریت کے دیگر شہداءکی روح کو بھی تسکین ہو گئی ۔ اب تو اختیارات کی منتقلی سے سارے طوفانوں کا رخ میری طرف ہوگا تاہم ادارے اور نظام مضبوط ہوگا ۔ گڈ گورننس ہوگا تو انصاف ہوگا انتقام کا نشانہ کسی کو نہیں بنایا جائے گا۔ پوری قوم پاکستانیت پر فخر کرے گی ۔ یہی ہم چاہتے ہیں ۔ قوم کے لیے آج کامیابی کادن ہے ۔ صدر وزیر اعظم پارلیمنٹ اپوزیشن یکجا ہیں بہت غیر معمولی بات ہے ۔کبھی صدر کی خواہش کے مطابق وزیر اعظم کا کام نہیں کرتا کبھی وزیر اعظم کا ساتھ پارلیمنٹ ، اپوزیشن عوام ساتھ نہیں دیتی اب سب متحد ہیں ۔ جو غیر معمولی بات ہے وہ ناقدین بھی ہیں ۔ جو کہتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم سے عوام کو کیا فائدہ ہے ۔تو پھر پارلیمنٹ کا کیا فائدہ ہے ۔ صدر وزیر اعظم ارکان کا کیا فائدہ ہے ۔ صوبوں کو خود مختاری ملنے پر انکے اختیارات اور وسائل بڑھ جائیں گے۔وفاقی پارلیمانی نظام کی موجودگی میں صوبوں کی ذمہ داری بڑھ جائے گی ۔ وہ عوام کی خدمت کرنے میں بااختیار ہوں گے۔ناقدین قوم کو خوشیاں منانے دیں ۔ غیر معمولی تاریخ رقم ہو رہی ہے ۔ تاریخی دستاویز قوم پوری دنیا کے لیے تحفہ ہوگا تمام ارکان پارلیمنٹ کو اس پر خوشیاں منائی جائیں۔صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 5 اپریل بروز سوموار طلب کر لیا ہے ۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 5 اپریل سوموار کے روز طلب کیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔آئینی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر رضاربانی نے جمعرات کو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ اٹھارویں ترمیم کا بنیادی مقصد افراد کی بجائے اداروں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ پاکستان کے سیاسی نظام کو مستحکم بنایا جاسکے ۔اصلاحات کے اس پیکج پر اتفاق رائے کو حکمران اتحاد ا ور اپوزیشن جماعتیں دونوں ہی اہم قراردے رہی ہیں ۔ حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کے بعدملک میں رائج 1973ءکا آئین اپنی اصل شکل میں بحال ہو جائے گا جس کے بعدمنتخب پارلیمنٹ مضبوط ہوگی اور عوامی نمائندے لوگوں کو درپیش روز مرہ کے مسائل حل کرنے پر توجہ دے سکیں گے۔آئینی کمیٹی کے طرف سے مجوزہ دستاویز میں شامل شقوں کی تعداد کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم جو بات سامنے آئی ہے ا ±س میں صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھنے پر اتفاق رائے شامل ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کرصوبے کا نام تبدیل کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ پختونخواہ صرف پشتو بولنے والوں کا صوبہ ہے تو ان کے بقول وہ قوم کے سامنے یہ اعلان کرتے ہیں کہ کسی بھی شخص کا استحصال زبان یا قوم کے نام پر نہیں کیا جائے گا۔ اس کمیٹی کا ایک اہم کا م سابق فوجی آمروں کے دور حکومت میں آئین میں کی جانے والی ترامیم بالخصو ص سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں متعارف کرائی جانے والی 17ویں ترمیم کا خاتمہ بھی شامل تھا۔تاہم آئینی کمیٹی میں شامل حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ 17ویں ترمیم کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اراکین کی نشستوں میں اضافے، اقلیتوں کو ووٹ دینے کے حق اور ووٹرو ں کی عمر 18 سال کرنے جیسے اقدامات برقرار رہیں گے جب کہ اس ترمیم کے تحت صدر کو حاصل اختیارات جن میں قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور اہم عہدوں پر تعیناتی کے اختیار ات شامل ہیں وہ صد ر سے وزیر اعظم کو منتقل کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔اے پی ایس