حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ۔اے پی ایس


اٹھارہویں ترمیم کی منظوری بلیک میلنگ ، بندر بانٹ او رایک دوسرے کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہے اٹھارہویں ترمیم کے اندر اس وقت بھی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قانون کی ترامیم موجود ہیں ۔ ستائیس رکنی آئینی کمیٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے کسی ایک ممبر اسمبلی کو بولنے کا حق نہیں دیا نہ کسی پارٹی کے باضابطہ اجلاس میں اس پر کوئی بحث ہوئی ایک دن میں ترمیم منظور کرانا غیر جمہوری فعل ہے حکمران ایک صوبے کو نام دے کر لسانی بنیادوں پر ملک کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں بیس فیصد آبادی کے فیصلہ کو اسی فیصد پر مسلط کر کے بلیک میلنگ کی داغ بیل ڈال دی گئی ہزارہ کی آبادی کے پاس وسائل ہونے کے باوجود انہوں نے کبھی بھی مطالبہ نہیں کیا یہ ایک سوچی سمجھی سکیم ہے ۔ سرائے عالمگیر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہو ئے مسلم لیگ (ضیاءالحق ) کے سربراہ اعجاز الحق نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک کے نو صوبے ہونے چاہیں او رپنجاب کے تین صوبے ہونے چاہیں حکومتی اقدامات سے انتظامی بنیادوں پر لسانی تحفظات ابھریں گے ملک میں مکمل جمہوریت کی بحالی تک انقلاب نہیں آ سکتا ملک میں لیڈرشپ کا فقدان ہے ملک میں سیاسی پارٹیوں کے اندر انتخابات کی شق ختم کرا کے غیر جمہوری اقدام بھی کیاہے اس سے ملک میں موروثی سیاست اور بادشاہت کو فروغ دینے کی راہ ہموار کر کے پاکستان میں جمہوریت پر پابندی لگا دی گئی ہے ہم نے اس شق کے خاتمے کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر دی ہے ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہاکہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھ کر مشرف کے خلاف باتیں کرنے والے آرٹیکل سکس کے تحت جنرل (ر) پرویز مشرف کو واپس لا کر سزا دلوائیں یہ ان کی ذمہ داری ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حقیقی مخلص لیڈر کی حکمرانی سے پورے ملک کے عوام کو اس ظالمانہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے چند گھنٹوں میں نجات مل سکتی ہے ایسا نہ ہونا حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے محمد اعجاز الحق نے کہاکہ تمام مسلم لیگیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کیلئے میڈیا کی موجودگی میں مسلم لیگی لیڈروں سے ملاقات کریں گے انہوں نے کہاکہ ضیاء الحق شہید مسلم لیگ کے امیدوار نے بکھر میں ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ اور برتری حاصل کر کے ملکی سیاست کے میدان میں ریکارڈ قائم کیا ہے اس موقع پر راجہ افتخار مصطفیٰ ، راجہ مطفیٰ افتخار ، راجہ ادریس الرحمن بھی موجود تھے۔ جبکہ سندھ نیشنلسٹ پروگریسو الائنس کی جانب سے منعقدہ سندھی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو نے کہاکہ سندھ میں قبائلی، وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام مسلط ہے ایوان میں موجودہ حکمران طبقہ اپنے مفادات کے لئے پالیسیاں بنارہاہے انہوںنے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے پاس1973ءکا آئین بنانے کا مینڈیٹ نہیںتھا سامراج کے کہنے پر انہوںنے یہ سب کیا ذوالفقار علی بھٹو ون یونٹ بناکر سول آمریت کے اختیارات حاصل کرنا چاہتے تھے سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے متحدہ قومی موومنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم جنرل ضیاء سے لے کر اج تک اقتدار میں اپنا حصہ وصول کرتی رہی ہے انہوںنے کہاکہ پہلے آصف زرداری نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز جاکر کہاکہ پاکستان میں دو ہی لیڈر پیدا ہوئے ایک ذوالفقار علی بھٹو اور دوسرا الطاف حسین پھر فاروق ستار نے کہاکہ ہم بھٹو کے وارث ہیں انہوںنے کہاکہ ہم پی پی سے تمام تر اختلافات کے باوجود کہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے توپھانسی کا پھندہ چوم کر گلے میں ڈالا لیکن الطاف حسین تو حقیقی کی گولی کے ڈر سے لندن بھاگ کئے وہ وہان سے بیٹھ کر کہتے ہیں کہ پاکستان میں نئے صوبے بنائے جائیں انہوںنے کہاکہ ایم کیو ایم درپردہ جناح پور اور مہاجر صوبے کی بات کررہی ہے انہوںنے کہاکہ1973کا آئین ہمیں قبول نہیں ہے اس آئین کے تحت ہمیں ریاست کا قیدی بنادیا گیا اور نہ ہی 18ویں تریم کسی بھی صورت ہمارے حق میںہے سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ جلال محمود شاہ نے کہاکہ 1973کے آئین میں جنرل سلیز ٹیکس اور سروسز ٹیکس صوبوں کا حق ہے لیکن مرکز غیر قانونی طور پر اس کی وصولی کررہاہے انہونںے کہاکہ مکلمیں وسائل کی منصفانہ تقسیم نہیں کی گئی سندھ کو اب بھی کچھ دینے کے بجائے مزید وسائل چھین لئے گئے انہوںنے کہاکہ18ویں ترمیم سے پہلے زیادہ اختیارات صدر کے پاس تھے جو اب وہ اختیارات پارلیمنٹ کے پاس آگئے ہیں لیکن صوبوں کی نمائندگی سینٹ کرتی ہے اسے اختیار منتقل نہیں کئے گئے بلوچستان کے قوم پرست رہنما یوسف متسی خان نے کہاکہ سرائیکی اور ہزارہ کے رہنے والے فرزند زمین ہیں ان کو صوبے کی با ت کرنے کا حق ہے انہوںنے کہاکہ اس ملک پر ہمیشہ فوجی اسٹبیلشمنٹ کا قبضہ رہاہے سندھ میں قوم پرست اس لئے منتخب نہیں ہوتے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ نہیں ہیں عوام کے نمائندے ہیں معروف قانون مجیب پیرزادہ نے کہاکہ جو ڈیشل کمیشن میں سرکاری وکلاءکو قبضہ دے کر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے بدلہ لیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم میں چھوٹے ڈیم بنانے کی اجازت دی گئی ہے کانفرنس سے ایاز لطیف پلیجو، شاہ محمد ہاشم لغاری سمیت ادیبوں، دانشوروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوںنے خطاب کیا قراردا د کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لئے مکمل بااختیار اعلی سطحی عدالتی کمیشن قائم کیاجائے ۔بینظیر بھٹو کے قتل کے بارے میں اقوام متحدہ کے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان پر حملے کے دن ان کی سلامتی کی ذمہ داری وفاقی حکومت، حکومت پنجاب اور ضلع راولپنڈی کی پولیس کی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے کسی نے بینظیر بھٹو کو درپیش فوری اور نئے خطرات کی روشنی میں ان کی حفاظت کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ کمیشن نے کہا کہ جنرل مشرف کی قیادت میں قائم وفاقی حکومت نے بینظیر بھٹو کو لاحق خطرات سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی ان کو اور صوبائی حکومت کو پیغام پہنچانے سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔کمیشن نے کہا کہ پی پی پی کے اضافی سکیورٹی کے انتظامات ناکافی تھے، ان پر صحیح طرح عمل نہیں کیا گیا اور قیادت کا فقدان تھا۔ کمیشن کے مطابق بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پولیس کے کردار کی وجہ سے جس میں جائے وقوعہ پر پانی ڈالنا شامل ہے تفتیش میں ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تفتیش غیر موثر اور بے سمت تھی اور واقعے میں ملوث تمام لوگوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے جذبے کی کمی تھی۔کمیشن نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں پولیس کی موثر انداز میں تفتیش کرنے میں ناکامی دانستہ فعل تھا۔ رپورٹ میں اس بات کو اہمیت دی گئی ہے کہ آئی ایس آئی نے متوازی تفتیش کی جس میں شواہد اکٹھے کیے گئے اور مشکوک افراد کو پکڑا بھی گیا لیکن اس عمل سے حاصل ہونے والے معلومات کو مکمل طور پر پولیس کو نہیں بتایا گیا۔ حکومت کو اس رپورٹ کی روشنی میں کیااقدامات لینے چاہیں؟ کیا اقوام متحدہ سے تحقیقات کا فیصلہ فائدہ مند ثابت ہوا ہے؟ کیا پاکستان میں واقعی کچھ ادارے قانون سے بالاتر ہیں اور ان کو قانون کو کیسے قانون کا تابع بنایا جا سکتا ہے؟۔کیا شہید بے نظیر بھٹو قتل کی انکوائری کمیشن کی سر براہی پاکستان کے جرات مند چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سر برا ہی میں قائم ہونے سے ہی اصل مجرموں تک رسائی ممکن ہے؟۔اے پی ایس