عوام مزید اندھیروں میں ڈو بیں گے۔اے پی ایس


ملک میں قیادت کے فقدان کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں نے دریائوں کا پانی بند کردیا ہوا ہے۔اس ضمن میں پاکستان کے دریا خشک ہوچکے ہیں حکمرانوں اور سیاسی گیگسٹرز کی بدولت آج ملک اندھیر نگری بنا ہوا ہے عنقریب پاکستان کے عوام کو قحط سالی کے دن دیکھنے کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا۔ملک میں چور بازاری عام ہے۔ملک کو دو دو ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے ۔ملک میں شخصیت پر ستی کا راج ہے جمہوریت نام کی کو ئی چیز نہیں۔جبکہ ملک بھر کے حکومتی ستائے ہوئے عوام اور تاجروں نے حکومت کے لوڈشیڈنگ کم کرنے کے فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ناقابل عمل فارمولے کے نفاذ کے بعد عوام کی مشکلات میں مزیداضافہ ہوگا۔حکومت نے عوام کے مسائل اور معاشی قتل کا حل نکالنے کی بجائے کمیشن کی خاطر رینٹل پاور پلانٹس کی مہنگی بجلی کی فروخت کا جواز پیدا کیا ہے۔فارمولے میں صرف بجلی کی بچت پر بات کی گئی ہے،بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی سامنے نہیں آئی۔بچت کے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے ایک بار پھر عوام کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ۔ جمہوریت کی دعویدارحکومت نے لوڈ شیڈنگ سے متاثرتاجروں ،صنعت کاروں،چیمبرآف کامرس کے نمائندوں،مزدور تنظیموں اور کسانوں کے نمائندوں کو نئے ضابطہ کار بناتے وقت شامل نہ کر کے آمرانہ ذہنیت کا ثبوت دیا ہے۔ حکومت کے اعلان کے پہلے ہی روز تاجروں اور دیگر متعلقہ افراد نے اس کی مخالفت شروع کردی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے اجلاس سے بھی فیصل آباد کے تاجروں نے بطوراحتجاج واک آو ¿ٹ کر کے حکومت کے غیرجمہوری رویے پر مہر ثبت کردی ہے۔ دودن کی چھٹی کے بعد بڑے شہروں میں رہنے والے اپنے گھروں کو چلے جائیں گے۔ان شہروں کی مارکیٹوں اور ٹرانسپورٹ کا کاروبار جو پہلے ہی تباہ ہوچکا ہے مزید تباہی کا شکار ہوجائے گا۔اس کاروبار سے متعلق چھوٹے محنت کش فاقہ کشی کا شکار ہو کر خود کشیوں پر مجبور ہوجائیں گے۔ حکومت نے ایک بار پھر عوام سے قربانی مانگی ہے اور تمام بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔جبکہ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں کی۔وزراءکی مہنگی فوج موجود ہے ۔ حکومت امریکہ کے ڈر سے ایران سے بجلی نہیں لے رہی اور اس ضمن میں مختلف قسم کے بہانے بنائے جارہے ہیں۔وزیربجلی مہارا جہ کا یہ کہنا کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل میں چار سال لگیں گے،بے معنی عذر ہے کیونکہ مدت کا تعین پروجیکٹ شروع ہونے پر کیاجاتا ہے۔حکومت تو اسے شروع ہی نہیں کرنا چاہتی۔ تین روزہ اجلاس میں صرف بجلی بچانے پر غور کیا گیا ہے ،بجلی کی پیداوار بڑھانے کی کوئی تجویز یا منصوبہ عوام کے سامنے نہیں لایا جاسکا۔ جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی مرکزی رہنماءاور سابق نائب ناظم کراچی نسرین جلیل نے کراچی کو بجلی کی 300میگاواٹ کمی کے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہو ئے اسے کراچی دشمنی قرار دیا ہے ۔ سابق نائب ناظم کراچی نے کہا کہ بجلی کی کٹوتی ملک دشمنی کے مترادف ہے ،حکومتی فیصلے سے کراچی تاریکی میں ڈوب جائیگا۔ کراچی کی صنعتیں تباہ ہو جائیں گی ۔علاوہ ازیں اراکین رابطہ کمیٹی نے صدر،وزیراعظم سے بجلی کٹوتی کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار اور ترسیل کرنیوالے اداروں کے مالی نقصانات قومی خزانے پر بوجھ ہونے کے ساتھ مجموعی معاشی صورت حال کیلئے بھی خطرہ ہیں۔ایک رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی کے شعبے میں بہتری کیلئے پیش رفت ہوئی ہے مگر بجلی کی پیداوار اور ترسیل کرنے والے اداروں کے مالی نقصانات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور رواں مالی سال پاکستان میں ترقی کی شرح3 فی صد سے زائد رہنے کی توقع ہے2010-11 میں یہ شرح4 فی صد تک پہنچنے کی توقع ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہورہا ہے جبکہ محصولات میں اضافے میں دشواریوں کی وجہ سے جولائی2010 تک ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا نفاذ بہت ضروری ہے۔ پاکستان کو درپیش توانائی کے شدید بحران سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد میں جاری سہ روزہ اعلٰی سطحی اجلاس کے اختتام پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بجلی کی بچت اور اس کی پیدوار میں اضافے کے لیے فوری ، درمیانی اور طویل المدتی اقدامات پر مشتمل چار نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے۔حکومت کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات میں ترجیح بجلی کی بچت کے لیے تیار کردہ منصوبہ بندی کو دی گئی جس کے تحت سرکاری دفاتر میں ہفتہ وار دو چھٹیوں کا اعلان، کاروباری مراکز ماسوائے فارمیسی اور بیکری کی دوکانوں کے رات آٹھ بجے بند کرنے کے علاوہ صدر اور وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہوں سمیت مرکز اور صوبوں میں تمام سرکاری اداروں میں 50 فیصدبجلی کی بچت شامل ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ بجلی کی اس کفایت شعاری مہم سے مجموعی طور پر 500 میگاواٹ تک بجلی کی بچت ہوگی جس سے نہ صرف بجلی کی غیر اعلانیہ بندش ختم ہو گی بلکہ ملک میں جاری لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی ایک تہائی تک کمی ممکن ہو سکے گی۔چاروں وزراءاعلیٰ اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی راجہ پرویز مشرف کی موجودگی میں وزیراعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ بچت اور بجلی کی پیدوار بڑھانے کے لیے مرتب کردہ حکمت عملی پر فوری طورپر عمل درآمد شروع ہو جائے گااور ان اقدامات کے تحت ہونے والی پیش رفت کا ہر 15 روز بعد جائزہ بھی لیا جائے گا۔ملک کو اس وقت تقریباً پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے باعث مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں پر وزیراعظم گیلانی نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ بحران پر قابو پانے کے لیے امریکی حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کا ذکر کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ اب تک فراہم کی جانے والی ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر کی رقم سے بجلی کے تین منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم گیلانی نے بھی کہا کہ ان کے حالیہ دورہ امریکہ میں انھیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ماہرین توانائی کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے جس نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے وہ بجلی کی بندش کو کم کرنے میں یقینا مددگار ثابت ہو گا جس سے صورت حال میں بتدریج بہتری آئے گی لیکن ان کے بقول اس مسئلے کا ”رات و رات“ حل ممکن نہیں ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ خواہ کسی بھی نوعیت کا ہو اس کی تکمیل کے لیے سرمایہ اور ایک خاص مدت درکارہوتی ہے اور تب ہی پائیدار بنیادوں پر بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔اے پی ایس