توانا ئی بحران پر وزیر اعظم کی پریس کا نفرنس۔اے پی ایس






وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ملک میں بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے پیپکو کے لیے 116 ارب روپے کے بیل آوٹ پروگرام کا اعلان کر دیا ہے ۔اس کے علاوہ بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے فوری مختصراور طویل مدت حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے ۔ اس حکمت عملی کے تحت لوڈ شیڈنگ میں 33 فیصد کمی کر دی جائے گی ۔ جب کہ پبلک سیکٹرانرجی ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے جس کے لیے وفاقی حکومت ابتدائی طور پر 20 ارب روپے دے گی ۔ سہ روزہ قومی توانائی کانفرنس کے اختتام پرگذشتہ جمعرات کے روز وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے وزیر پانی و بجلی پرویز اشرف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے سولہ کروڑ عوام بجلی کے بحران کا شکار ہیں ہم نے ہر فورم پراس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی ۔ فرینڈز آف پاکستان سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں تاکہ پاکستان بحران سے نکل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تین روز تک بجلی کے بحران پر غور و فکر کرتے رہے ۔ ہماری قیادت ، اپوزیشن ، حکومت ہر طرف سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا تاکہ بجلی کا بحران ختم ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران 2006 ءسے شروع ہوا تھا ۔ ہم اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں کوئی بھی حکومت اپنے پاو ¿ں پر کلہاڑا نہیں مارنا چاہتی ۔ بجلی کا بحران پرانا ایشو ہے جسے ہم کنٹرول کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تین روز کے غور کے بعد ہم نے چار مقامات کی نشاندہی کی ہے جن پر توجہ دے کر ہم اس بحران پر قابو پا سکتے ہیں ۔ اس سلسلے میں فوری طور پر 5 ہزار میگا واٹ بجلی کی بچت کا پروگرام ہے۔ مختصر مدت کی حکمت عملی میں 2500 میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا جائے گا۔ رینٹل پاور سے 605 میگا واٹ بجلی آئے گی ۔ جب کہ نیوکلےئر اور ونڈ انرجی کو بپی استعمال میں لایا جائے گا۔ ٹیکسٹائل اور شوگر ملوں کو اہمیت دی جائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت توانائی کے بحران کے حل کے لیے 116 ارب روپے دے گی ۔ 116 ارب روپے سے حالات کوکنٹرول کیا جائے گا ۔ طویل المدت منصوبوں میں ہائیڈرو پاور اور دوسرے سورسز سے بجلی پیدا کی جائے گی ۔ کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اس طرح کے بحرانوں کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈ قائم ہونا چاہیے ۔ یہ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے اس فنڈ کے لیے وفاقی حکومت 20 ارب روپے دے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی توانائی کانفرنس کی سفارشات کا ہر پندرہ دن کے بعد جائزہ لیا جائیگا۔ ہم انڈسٹری اور زراعت کو فوکس کریں گے تاکہ لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہو ، غربت میں کمی آئے اور روزگار میں اضافہ ہو ۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے گا۔ جبکہ اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں 30 فیصد کمی کی جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں ۔ عوام صبر و تحمل سے کام لیں املاک کو نقصان پہنچا کر دوہرا نقصان نہ کریں ۔ اس موقع پر وزیرپانی و بجلی نے قومی توانائی کانفرنس کی سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری دفاتر میں ہفتے میں دو چھٹیاں ہوں گی ۔ یہ فیصلہ جولائی تک برقرار رہے گا اس کے بعد اس کا پھر جائزہ لیا جائے گا۔ تمام سرکاری دفاتر ، ایوان صدر ، ایوان وزیر اعظم سمیت ہر دفتر میں 50 فیصد کم بجلی استعمال کی جائیگی ۔ صرف گریڈ 22 کا افسر اے سی استعمال کرسکے گا۔ ایوان صدر اور وزیر اعظم سمیت کسی سرکاری دفتر میں دن گیارہ بجے سے پہلے اے سی استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اسٹریٹ لائٹس میں بھی بجلی کم استعمال کیجائے گی ۔ بل بورڈز کی بجلی کاٹ دی جائے گی۔ بل بورڈز کے لیے سولر انرجی استعمال کی جائے ۔ کمرشل ڈیکوریشن کے لیے پابندی ہوگی۔ انڈسٹریز میں ہفتے میں ایک دن چھٹی ہوگی ۔ زرعی سیکٹر میں 7 بجے سے11 بجے تک ٹیوب ویل کو بجلی فراہم نہیں کی جائے گی ۔ تمام شادی ہال صرف 3 گھنٹے کے لیے کھلے گے ۔ وقت کا تعین صوبائی حکومتیں کریں گی۔ کے ای ایس سی کو 300 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی جبکہ بجلی پیدا کر نے کے 10 پلانٹ ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہیں اس سال کے آخر تک مجموعی طور پر 1300 میگا واٹ بجلی آ جائے گی انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی 400 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں تھے یہ ختم کیا تو مزید رقم سر کلر ڈیٹ میں آ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ،پختونخوہ،بلوچستان،سندھ اور آزاد کشمیر کی حکومتیں واجبات ادا کر نے پر متفق ہو گئی ہیں ۔ حکومت پنجاب کے ذمے ٹیوب ویل سبسڈی کے 6.1 بلین روپے تھے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کمیٹی بنا دی ہے یہ رقم فوراً مل جائے گی حکومت پختونخوا 14.6 بلین رکے ہوئے تھے پختونخوا حکومت عدالتی پٹیشن واپس لینے پر آمادہ ہو گئی ہے اور یہ رقم دینے پر آمادہ ہے ۔بلوچستان حکومت کے ذمے ٹیوب ویل کے 7.4 اور مختلف محکموں کے ذمے 2.1 ملین روپے تھے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے یہ رقم ہمیں فراہم کر دی جائے گی سیکرٹری پانی و بجلی کے سر براہی میں آزاد کشمیر حکومت کے ذمے 3.1 بلین روپے کا معاملہ حل کر نے کے لئے کمیٹی کام کر رہی ہے کے ای ایس سی کے ذمے 41 ارب روپے واجب الادا تھے طے پایا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جو روپے کے ای ایس سی کو دینے تھے وہ ملتے ہی یہ رقم ادا کر دی جائے گی انہوں نے کہا کہ ان فیصلوں پر تین سے چار روز تک عملدر آمد ہو جائے گا ۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ رات 8 بجے تمام مارکیٹیں بند ہو جائیں گی۔بل بورڈ ز کی بجلی کاٹ دی جائے گی اور کمرشل ڈیکوریٹر پر پابندی ہو گی۔اے پی ایس