لوڈشیڈنگ اور کرپشن کا خاتمہ قومی ایجنڈا۔اے پی ایس



وفاقی وزیر قانون وپارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ 18ویں آئینی کی منظوری کے بعد اس کی کسی شق کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ شہید بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ پر آئندہ چوبیس گھنٹوں میں عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔ کسی بڑے نام کا لحاظ نہیں کیا جائے گا اور سب ذمہ داروں کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ممتاز عالم دین ومحقق ڈاکٹر اسرار احمد کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی اقوام متحدہ کی شہید بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ سے مطمئن ہے۔ اس رپورٹ پر آئندہ چوبیس گھنٹوں میں عمل درآمد شروع ہوجائے گا اور رپورٹ میں جن افراد کو قتل کا واقعہ میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے وہ چاہے کتنے بڑے نام ہوں ان پر ہاتھ ڈالا جائے گا اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں گے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف کاروائی کے سوال پر انہوں نے کہا متعلقہ تفتیشی ٹیم کو معلوم ہے کہ ملک سے بھاگے ہوئے ملزم کو کس طرح واپس لانا ہے اور وہ اپنا یہ کام بخوبی کریں گے۔ 18ویں آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کے سوال وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اسے کسی صورت عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی ذمہ داری سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے جنرل مشرف میں ہمت ہے تو وطن واپس آئے ان خیالات کا اظہار رضا ربانی نے کراچی ائیر پورٹ پر پارٹی ورکرز سے خطاب میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھگوڑا اور غدار مشرف ملک چھوڑ کر بھاگ گیا اور اس میں ہمت ہے تو واپس آئے انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے ذریعے جنرل ضیاء اور مشرف کے ایل ایف او کو سیاسی جماعتوں نے ختم کرکے آئین سے آمروں کا نام و نشان مٹا ڈالا ہے ۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ تصادم کی پالیسی ملکی اداروں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے کرپشن کے خاتمے کو قومی ایجنڈا بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے یہاں قومی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام وسائل اور کوششیں انصاف کی فراہمی کے لیے ہونی چاہئیں ۔ جوڈیشل پالیسی کی سفارشات انصاف کی فراہمی میں مدد دیں گی ۔ بلا تفریق انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا ریاست کے ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے قومی کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کو اسلام آباد ڈیکلریشن کا نام دیا گیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ انصاف کی فوری فراہمی کے لیے عدالتوں کومخصوص مقدمات دینے کے علاوی ای کورٹس قائم کی جائیں اور ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے جدید نظام کے علاوہ لاءکالجوں کی تعداد بڑھائی جائے قومی عدالتی کانفرنس نے اعلامیہ میں قرار دیاہے کہ ملک کی ترقی وخوشحالی کے لیے تمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے باہم آہنگی سے کام کرنا چاہیئے اداروں کے درمیان تصادم ملکی فلاح وبہبود کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ تین روزہ قومی عدالتی کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ ملک کا تیسرا اہم ستون ہے جو آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ علامیے میں کہا گیاہے کہ تمام شراکت داروںکو عدالتی پالیسی بارے آگاہی دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے جبکہ پالیسی کو مزید موثر بنانے کے لیے مشاورتی عمل جاری رہے گا اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ عوام کو انصاف کی فوری فراہمی کے لیے بینچ اور بار کی تربیت پر مزید زور دیا جانا چاہیے یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانون کی تعلیم دینے کے لیے قانونی کالجوں کے لیے اضافی فنڈز مختص کیے جائیں اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ قومی عدالتی پالیسی پرعملدرآمد کے لیے انفراسٹرکچر اور افرادی قوت کو بڑھانے کی بھی اشد ضرورت ہے اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ شہادتوںکا موثر طریقے سے جائزہ لینے کے لیے ضلعی سطح پر ای کورٹس قائم کی جائیںگی اور عدالتوں میں بائیو میٹرک ڈیوائسز نصب کی جائیں گی اعلامیہ میں ججوں ، وکلاء فریقین اور دیگرشراکت داروں سے کہا گیا ہے کہ وہ انصاف کے نظام کو درست سمت لے جانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔قومی عدالتی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ ایک اہم ستون ہے اور اسے دیگر ستونوںکو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ مضبوط ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی عملداری اور جمہوری پنپ رہی ہے جس سے معاشرہ فلاح و بہبود کی راہ پر گامزن ہو گا اورا س سے نظام میں بہتری آئے گی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس ضمن میںمقننہ ، انتظامیہ اور عدلیہ کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ انہیں ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ اداروںکو منصوبہ بندی اور پالیسیوں کے ذریعے آگے آنا چاہیے جبکہ استحصال اور ناانصافی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو آزادی اور غیر جانبداری سے کام کرتے ہوئے عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہو گا تاکہ عوامی تنازعات کو ختم اور لوگوں کے دکھوں کا مداوا ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات کی ٹرانسفر کے حوالے سے لائحہ عمل بنایا جانا چاہیے کیونکہ عدالتوں کو مخصوص تعداد میں مقدمات دینے کی ضرورت ہے ان کاکہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی ایک اہم معاملہ ہے اس حوالے سے عمل کو بغیر بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں اور اس ضمن میں ہمیں خصوصی توجہ اور کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے چیف جسٹس نے کہا کہ معاشرے سے کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام شراکت داروں کو مل کر کام کرنا ہو گا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انہوںنے عدالتی نظام میں بہتری لانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ نظام میں بہتری لائی جا سکے انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتی افسران کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے انہیں مراعات بھی دی ہیں۔ چیف جسٹس نے قومی عدالتی کانفرنس کے انعقاد پر اطمینان کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ اعلی عدالتوں کے ججوں اور دیگر شراکت داروں نے سیر حاصل گفتگو کے بعد سفارشات مرتب کی ہیں تاکہ عدلیہ میں انتظامی معاملات کو بہتر بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی ( نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی ) کے آئندہ اجلاس میں رکھی جائیں گی تاکہ ان کی منظوری لی جا سکے ۔ واضح رہے کہ 16 اپریل کو شروع ہونے والی تین روزہ قومی عدالتی کانفرنس میں سپریم کورٹ کے ججز ، چاروںصوبائی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان ، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور مختلف بارز کے ممبران نے بڑی تعداد میںشرکت کی۔ جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے کہا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان تصادم کا آغاز ہو چکا ہے اور اب دمادم مست قلندر ہو گا عدلیہ کے خلاف پارلیمنٹ کا ساتھ دیں گے کراچی ائیر پورٹ پر صحافیون سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ وہ جلد ہی سیاست میں حصہ لیں گے سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو چیلنج کیا گیا ہے لیکن وہ پارلیمان کا ساتھ دیں گے کیونکہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اعتزاز احسن نے بہت نرم لفظوں میں بات کی ہے درحقیقت تصادم شروع ہو چکا ہے اب تو دما دم مست قلندر ہوگا۔ جبکہ وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حقائق منظر عام پر آگئے تو راجہ پرویز اشرف کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ اگر کسی نے پنجاب کے ساتھ انصاف نہ کیا تو میں پنجاب کے حقوق کے لئے اٹھ کھڑا ہوں گا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بھی چاروں صوبے مل کر حل کریں گے جس طرح قومی مالیاتی ایوارڈ کا مسئلہ حل ہوا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اگر کاشتکاروں کو گندم کی پوری قیمت آئندہ 72 گھنٹوں میں نہ ملنی شروع ہوئی تو میں خود بستی بستی نکل کھڑا ہوں گا۔ محکمہ خوراک‘ صوبائی وزیر اور سیکرٹری خوراک کی سربراہی میں گندم کی خریداری مہم کو صاف شفاف بنانے کے لئے کوشاں ہے اور جب تک کسانوں کو ان کی محنت کا پھل نہیں مل جاتا میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گذشتہ روز تحصیل دیپالپور کے موضع پپلی پہاڑ میں ممبر صوبائی اسمبلی ملک علی عباس کھوکھر اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی ملک عباس کھوکھر کے زرعی فارم پر گندم کی کٹائی کا باقاعدہ افتتاح کرنے کے بعد کسانوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہاہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور کسانوں کی محنت کی بدولت گندم کی ریکارڈ پیداوار متوقع ہے۔ شدید موسمی حالات کے باوجود رب تعالیٰ نے کسانوں کی محنت کو چار چاند لگائے ہیں۔ اب حکومت مڈل مین اورذخیرہ اندوزوں کو ان کی جیبیں نہیں کاٹنے دے گی۔ کسانوں سے ان کی پیداوار کا دانہ دانہ مقررہ نرخوں پر خریدا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال بھی گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تھی جس سے گودام بھرے ہوئے ہیں اور ہمارے پاس 25 سے 27 لاکھ ٹن گندم سٹاک میں موجود ہے تاہم اس سال خریدی جانے والی گندم کو محفوظ طریقے سے سٹور کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ باردانہ کے ساتھ ساتھ ترپالوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے انشائ اللہ آئندہ سال نئے گودام بھی تعمیر کئے جائیں گے۔ گنجان آباد شہروں میں جو گودام ٹریفک کے مسائل پیدا کرنے کا سبب ہیں وہاں کی قیمتی زمین بیچ کر سکول اور ہسپتال بنائے جائیں گے۔ اس سال کسانوں سے گندم خریدنے کے لئے 125 ارب روپے کی ضرورت ہے جس کا انتظام کیا جا رہا ہے تاکہ چھوٹے کسانوں کا کسی صورت بھی نقصان نہ ہو۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے گرین ٹریکٹر سکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے گزشتہ سال کی طرح رواں مالی سال میں بھی چھوٹے کاشتکاروں کو صاف شفاف کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے 10ہزار ٹریکٹرز دیئے ہیں جن پر ہر سال 2 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے اور اگر میرا بس چلے اور وسائل ہوں تو میں کسانوں کو مفت ٹریکٹر دوں۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے جعلی زرعی ادویات کے خاتمہ کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ میں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک اس مکروہ کاروبار کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف ویڑن اور حکم کے تحت پنجاب حکومت لاکھوں ایکڑ اراضی غریب کسانوں‘ زرعی گریجوایٹس اور ویٹرنری کالجز سے مویشیوں کے علاج معالجہ میں ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں تقسیم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے اپنے آپ کو تعلیم اور صحت کے شعبہ کے لئے وقف کر دیا ہے۔ ہسپتالوں میں ڈائیلسز مشینیں لگا دی گئی ہیں‘ ایئر کنڈیشنر اور جنریٹر فراہم کر دیئے گئے ہیں اور ادویات بھی مفت فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ غریبوں کو علاج معالجہ کی بہتر سہولیات مل سکیں۔ ہسپتالوں میں پروفیسرز اور ڈاکٹرز کا وقت پر نہ آنا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور جس کے پاس سفارش نہ ہو اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ہمیں اس کلچر کو ختم کرنا ہے۔ پاکستان کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان بنانے کے لئے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانا ہے۔ پنجاب حکومت نے لائق‘ ذہین اور قابل بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لئے اقدامات کئے ہیں تاکہ وہ پڑھ لکھ کر قوم کی قسمت سنوار سکیں۔ وزیراعلیٰ نے تحصیل دیپالپور کے گاو ¿ں نہراں والی کے اس یتیم طالب علم بچے کا درد بھرے انداز میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس بچے نے لالٹین کی روشنی میں تعلیم حاصل کی اور سکول کے بعد اپنی بیوہ والدہ کا کھیتی باڑی اور مویشی سنبھالنے میں ہاتھ بٹایا اس نے اپنی محنت سے بورڈ میں پو زیشن حاصل کی جس پر حکومت پنجاب نے اس کے آئندہ کے تعلیمی اخراجات کے لئے لاکھوں روپے فراہم کئے ہیں۔ بعد ازاں محمد شہبازشریف نے دیپالپور میں زرعی انسٹی ٹیوٹ کے قیام‘ اوکاڑہ میں جانوروں کو فری ادویات کی فراہمی کے لئے ایکشن پلان کا اعلان کیا۔ انہوں نے موضع پپلی پہاڑ کے ایک غریب خاندان کے لئے 2 لاکھ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا جس کے دو بچے آگ سے جھلسنے سے فوت ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے آخر تک غریبوں کو 5 مرلہ پلاٹ دینے کی سکیم کا بھی اجرائ کیا جائے گا۔ کسانوں کو گندم کی رقم کی ادائیگی ایک بنک کی بجائے زیادہ بنکوں سے ہو اس کے لئے بھی اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ تقریب سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی ملک محمد عباس کھوکھر اور ممبر صوبائی اسمبلی میاں محمد معین خان وٹو نے بھی خطاب کیا اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کو سراہا۔ تقریب میں صوبائی وزرائ ملک احمد علی اولکھ‘ ملک ندیم کامران اور محمد اشرف خان سوہنا‘ ممبران صوبائی اسمبلی رائے فاروق عمر‘ میاں محمد یاور زمان‘ چودھری جاوید علاو ¿الدین‘ ملک علی عباس کھوکھر‘ سید رضا علی گیلانی سمیت مسلم لیگ کے ضلعی رہنما بھی موجود تھے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف اپنی موضع پپلی پہاڑ آمد کے فوراً بعد گندم کی کٹائی کے افتتاح کے لئے گئے جہاں انہوں نے کمبائن ہارویسٹر چلا کر گندم کی کٹائی کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اے پی ایس