قانون کی حکمرانی پر مبنی نظام کی نگرانی۔اے پی ایس


وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کے منشور کا حصہ ہے ۔ مالی مشکلات کے باوجود صحت کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا ۔ نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ” بچوں کی شرح اموات میں کمی “ کے حوالے سے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے آڈیٹوریم میں وزارت صحت اور سیو دی چلڈرن کے اشتراک سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوںکہ حکومت عالمی برادری کی طرف سے طے کردہ ” میلینئیم ڈیویلپمنٹ گول “ کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔ حکومت کی مخلصانہ کوششیں ہمیں بچوں کی شرح اموات میںکمی میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد دیں گی ۔ تمام معاشی مشکلات کے باوجود صحت کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے صحت کے شعبے میں بجٹ میں اضافہ حکومت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کوئی بچہ صحت کی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے فوت نہیں ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور ہمارے بچوں کو لمبی عمر دے ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت نومولود بچوں کی صحت کے حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے ۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی ہمارا منشور کا حصہ ہے ۔ اس کے لیے صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جا رہاہے ۔ ملک کے ہر حصے میں صحت کی تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی موجودہ حکومت کاعزم ہے۔ بعدازاںوزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میڈیا کے استفسار پر کہا کہ 18 ویں ترمیم پر دستخط کے ٹائم فریم کے بارے میں صدر سے پوچھیں ۔ انہوںنے میڈیا سے انتہائی مختصر بات چیت کی۔ وزیراعظم سے دو تین سوالات کئے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کے لیے آج کوئی خبر نہیں بن سکے گی ۔وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے بارے میں پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی حکمت عملی طے کرے گی۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری جہانگیر بدر نے کہا ہے کہ یو این رپورٹ کے مطابق سابق صدرپرویز مشرف ہی محترمہ بے نظیربھٹوکے قتل کے ذمہ دارہیں اوراب ان پریہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پاکستان واپس آ کر اس کا جواب دیں۔لاہور کی احتساب کورٹ میں جہانگیربدرکیخلاف ناجائزاثاثوں اور غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کی کارروائی24اپریل تک ملتوی کردی گئی۔بعد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے جہانگیربدرکا کہنا تھاکہ پرویز مشرف ملک کے سربراہ تھے اور تمام تر ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو بین الاقوامی شخصیت تھیں اور سب چاہتے ہیں کہ ان کے قاتل بے نقاب ہوں۔ایک سوال پر جہانگیر بدر نے کہاکہ سابق صدر مشرف کے ترجمان میجر جنرل ریٹائرڈراشد قریشی سے بھی بے نظیر بھٹوکے قتل کی تحقیقات کی جانا چاہیے تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کے 18 ویں ترمیم پر دستخط کے بعد وفاقی کابینہ میں رد و بدل کا فیصلہ کر لیا گیا ۔ سینیٹر میاں رضا ربانی کو پارلیمانی امور اور بین الصوبائی رابطہ کی وزارتوں کے قلمدان سپرد کئے جانے کا امکان ہے ۔ صدر مملکت کی جانب سے 24 اپریل کو قومی تقریب میں 18 ویں ترمیم پر دستخط متوقع ہیں ۔ ذرائع کے مطابق 18 ویں ترمیم پر دستخط کے لیے قومی تقریب وزیر اعظم سید یوسف رضاگیلانی کے غیر ملکی دورے کے بعد منعقد ہوگی ۔23 اپریل کو وزیر اعظم غیر ملکی دورے سے واپس آئیں گے ۔ 24 اپریل کو قومی تقریب ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق 18 ویں ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد وفاقی کابینہ میں رد و بدل کیا جائے گا۔ ناقص کاکردگی کے حامل وزراء سے اہم قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔ جبکہ سینیٹر میاں رضا ربانی کو پارلیمانی امور اور بین الصوبائی رابطہ کی وزارتوں کے قلمدان سپرد کئے جانے کا امکان ہے ۔ اس بارے میں سینیٹر میاں رضا ربانی کو آمادہ کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں ہیں جبکہ سینیٹر میاں رضا ربانی نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ مشیر کے عہدے سے مستعفی ہو کر کراچی جا کر وکالت کرنا چاہتے ہیں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت تجویز کردہ جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کا طریقہ کار آئین کے تحت عدلیہ کو حاصل آزادی سے متصادم ہے۔ہفتے کے روز ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے ایڈووکیٹ ندیم احمد کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی ہے جس میں یہ مئوقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام پارلیمان کا استحقاق نہیں ہے۔درخواست میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ججوں کی تقرری خالصتاً عدلیہ کا معاملہ ہے اور مجوزہ کمیشن میں وزیر قانون کی حکومتی نمائندے کی حیثیت سے شمولیت بلاجواز ہے۔واضح رہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں مجوزہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے اور اس میں عدالت عظمیٰ کے دو ججوں کے علاوہ ایک ریٹائرڈ جج،اٹارنی جنرل آف پاکستان ،وزیرقانون اور پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین شامل ہوں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پہلے ہی مجوزہ کمیشن کی مخالفت میں قرارداد منظور کرچکی ہے۔ادھر اسلام آباد میں جاری تین روزہ قومی عدالتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ کا کام انتظامیہ یا مقننہ کی مخالفت کرنا نہیں ہے لیکن یہ ہر اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا آئینی اختیار رکھتی ہے جو قرآن وسنت اور بنیادی شہری حقوق کے منافی پایاجائے۔انھوں نے کہا کہ پارلیمان کو آئین کے مطابق قانون سازی کرنی چاہیے اورکسی خلاف ورزی کی صورت میں عدلیہ اختیارات کے غلط استعمال کو روک سکتی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری معاشرے میں عدلیہ،انتظامیہ اور مقننہ سمیت کسی بھی ریاستی ادارے کو لامحدود اختیارات نہیں دیے جاسکتے اور ہرادارے کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوتاہے ۔ تاہم چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین کے نگہبان کی حیثیت سے افراد نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی پر مبنی نظام کی نگرانی کرتی ہے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے سردار مہتاب عباسی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو بھجوادیا ہے۔ استعفے کے ساتھ بھیجے گئے خط میں انہوں نے کہا ہے چونکہ وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اسی لئے وہ اپنا استعفیٰ میاں نواز شریف کو بھجوارہے ہیں۔ واضح رہے کہ صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کے حوالے سردار مہتاب عباسی کو اعتراض تھا اور انہوں نے قومی اسمبلی میں صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھنے کی ترمیم کے حق میں ووٹ بھی نہیں دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سردار مہتاب احمد خان عباسی جو کہ سرحد کے سابق وزیر اعلی اور وزیر امور کشمیر بھی رہے ہیں مسلم لیگ(ن) کے سرکردہ رہنماو ¿ں میں سے ہیں جو اپنی شرافت ، رواداری، فہم وفراست اور دیانتداری کی وجہ سے مشہور ہیں ۔ انہیں مسلم لیگ(ن) کی سرحد کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی پر شدید تحفظات تھے۔ سردار مہتاب احمد خان نے صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں ووٹنگ میں حصہ بھی نہیںلیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق مہتاب عباسی مسلم لیگ(ن) کی خیبر پختونخوا کے حوالے سے پالیسی سے نالاں تھے کئی بارانہوںنے اس بات کا اظہار کیا کہ پارٹی قیادت اس حوالے سے کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ اور ہے ۔ انہوںنے کئی روز پہلے ہی مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا آج مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے استعفی ایک خط کے ساتھ پارٹی قائد میاں نواز شریف کو بھجوا دیا۔ خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر میں آزاد حیثیت سے الیکشن جیت کر قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہوتا تو سپیکر قومی اسمبلی کو استعفی بھجواتا چونکہ میں مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر کامیاب ہوا ہوں اس لیے آپ کو استعفی بھجوا رہا ہوں ۔ سردار مہتاب احمد خان عاسی 18 ویں ترمیم کے حوالے سے بنائی گئی آئینی کمیٹی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے حوالے سے کمیٹی میں اہم رول ادا کیا ۔ ذرائع کے مطابق ہزارہ ڈویژن میں حالیہ تحریک کے دوران قیمتی جانی ومالی نقصان پر سخت افسردہ تھے ہزارہ کے لوگوںکے مطالبات کے حوالے سے ان کے پارٹی کی قیادت سے شدید اختلافات تھے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف مہتاب عباسی کا استعفی قبول کرنے سے انکار کردیا ہے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹوکے قتل سے متعلق بہت سارے سوالیہ نشان رہ گئے ہیں، ابھی تک تمام سوالوں کے جواب نہیں ملے،جن میں ایک یہ بھی ہے کہ بے نظیرکی شہادت کی جگہ جلدی میں کیوں دھوئی گئی۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفاد پرست ٹولے نے ہزارہ میں آگ لگائی،پاکستان کونقصان پہنچاکراپنی سیاست چمکائی جارہی ہے، ملک کے وسیع مفاد میں اے این پی کی بات مانی۔ انہوں نے کہا کہ میری سیاست اگر داو پر لگتی ہے توسوبار لگے،لیکن ملک کو داو پر نہیں لگنا چاہئے۔مہتاب عباسی کے استعفے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مہتاب عباسی نے سرحدکے نام پرجلدبازی نہ کرنے کاکہاتھا،مجھے اس بات کا بھی خیال ہے کہ ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے زراعت،انڈسٹریزاوربرآمدات متاثرہورہی ہیں،حکومت2سال میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلیے بہت کچھ کرسکتی تھی۔رینٹل پاور کے حوالے میاں نوازشریف نے کہا کہ ایسے ہرکام کی مخالفت کریں گے جس سے کرپشن کی بو آرہی ہو۔اے پی ایس