پنجاب حکومت کے وفاقی حکومت پر تحفظات۔چودھری احسن پر یمی


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے 10 ماہ کے طویل عرصہ کے بعد کثرت رائے کی بنیاد پر احتساب بل2009 کے مسودے کی منظوری دے دی ہے گزشتہ روز منظور کی گئی ترامیم کے تحت اعلی عدلیہ کا جج بننے کا اہل وکیل بھی احتساب کمیشن کا چیئر مین مقرر ہو سکے گا۔اچھی نیت میں کئے گئے کام کو احتساب کے دائرے میں نہیں لایا جائے گا ۔کرپشن کے حوالے سے دستاویزات کو قانون شہادت کے تحت متعلقہ شخص کو ثابت بھی کر نا ہو گا۔پاکستان مسلم لیگ ن نے تینوں ترامیم سے اختلاف کر تے ہوئے اختلافی نوٹ تحریر کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ GOOD FAITHسے متعلق شق سے ملزمان فائدہ اٹھائیں گے اور شک کی بنیاد پر وہ بچ نکلیں گے اس طرح قانون بے اثر ہو جائے گا ۔قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس گزشتہ بدھ کو کمیٹی کی چیئر پرسن بیگم نسیم اختر چوہدری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاو ¿س میں منعقد ہوا احتساب بل 2009 کے مسودے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ بل کے تحت 1985 سے احتساب کا آغاز ہو سکے گا۔ چیئر مین احتساب کمیشن کی اہلیت کی شق میں بھی کثرت رائے کی بنیاد پر ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کا حاضر سروس جج ریٹائر جج اور جج بننے کا اہل وکیل بھی احتساب کمیشن کا چیئر مین مقرر ہو سکے گا۔پارلیمانی کمیٹی میں کھلی سماعت کے ذریعے چیئر مین احتساب کمیشن کا تقرر ہو گا ۔باہمی قانونی امداد کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر تعاون سے متعلق شق میں بھی ترمیم کر دی گئی ہے جس کے تحت کرپشن کے حوالے سے جو شخص دستاویز فراہم کرے گا وہ اسے ثابت بھی کرے گا۔ جرم ثابت ہو نے پر بیرون ملک میں بھی اس کے اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور ملزم کو فوری طور پر نہ صرف پاکستان منتقل کیا جائے گا بلکہ دیگر دستاویزات ثبوت اور تفصیلات بھی منتقل ہو سکیں گی۔ GOOD FAITH سے متعلق شق میں بھی ترمیم کی گئی ہے ۔کوئی ایسا کام جو اچھی نیت سے کیا ہو وہ احتساب ایکٹ سے مستثنیٰ ہو گا۔ گزشتہ روز کثرت رائے کی بنیاد پر تینوں ترامیم کی منظوری دی گئی۔ حمایت کر نے والوں میں سعید ظفر،ریاض فتیانہ،ایس اے اقبال قادری،شکیلہ خانم رشید اور محمد اعجاز ورک شامل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن انوشہ رحمان نے تینوں ترامیم کی مخالفت کی مگر کسی رکن نے خاتون کا ساتھ نہیں دیا۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ بل کی خوش اسلوبی سے منظوری کا عمل جاری تھا مگر آج کثرت رائے کی بنیاد پر بل کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔ آج جو ترامیم تجویز کی گئیں ہیں اس کے تحت تو پورا احتساب ایکٹ غیر موثر ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس حوالے میں اختلافی نوٹ تحریر کرے گی اور ایوان میں اس بارے میں آواز بلند کی جائے گی۔قائمہ کمیٹی نے 18 ویں ترمیم کے پیش نظر بین الاقوامی معاہدات و ثالثی سے متعلق بل کو موخر کر دیا ۔ جبکہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2007 کے مسودے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے بل کے تحت ضابطہ فوجداری کے سیکشن 497میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت سنگین جرائم میں قید خواتین کو چھ ماہ بعد جبکہ قتل کے مقدمات میں ایک سال جیل میں رہنے والی خواتین ضمانت پر رہا ہو سکیں گی۔ قائمہ کمیٹی نے عدالتوں میں مقدمات کے حوالے سے پیش کی جانے والی دستاویزات سے اوتھ کمشنر سے تصدیق کر انے سے متعلق ترمیم کی بھی منظوری دے دی ہے۔ مقدمات میں پیش کی جانے والی دستاویزات جعلی ثابت ہو نے پر اس کی تصدیق کر نے والے وکیل کو بھی گرفتار کیا جا سکے گا۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ملک میں نئے صوبے بنانے میں کوئی ہرج نہیں دنیا کے بہت سے ممالک نے نئے صوبے بنا کر ہی مسائل کا حل نکالا ہے ہزارہ کو صوبہ بنانا چاہیے۔ہزارہ کو صوبہ بنانے پر اے این پی کو کوئی اعتراض نہیں ہو نا چاہیے۔ نئے صوبوں کے قیام سے اخراجات میں اضافہ نہیں ہو گا ق لیگ نے نئے صوبے کی بات آج کی میں ایک سال سے یہ بات کر رہا ہوں پختونخوا کے نام پر ن لیگ میں شدید اختلافات تھے لیکن میاں نواز شریف نے اتفاق رائے پیدا کر نے کے لئے خیبر پختونخوا پر اتفاق کیا پارٹی میں نئے صوبوں کے قیام پر بات کروں گا اور اس سلسلے میں پارٹی سے بلند ہو کر سوچنے کی ضرورت ہے نئے صوبے بننا پاکستان کے حق میں ہو گا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ پختونخواہ پر پارٹی میں شدید تحفظات تھے لیکن میاں نواز شریف نے قومی یکجہتی کے لئے خیبر پختونخوا قبول کیا پوری دنیا نے اپنے مسائل کا حل نئے صوبے بنا کر ہی تلاش کیا ہے لیکن پاکستان کے کچھ لوگ اور سیاسی پارٹیاں ایک ضد پر اڑی ہوئی ہیں لیکن آج کے حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ ہزارہ صوبہ ایک حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ ہزارہ کے عوام نے اپنا خون دے کر ثابت کیا ہے اور اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہو نا چاہیے ۔ ق لیگ ذاتی مفادات کے لئے کہہ رہے ہیں اپنے دور میں انہوں نے چھوٹے صوبوں کو کرش کیا انہوں نے کہا کہ سیاستدان یہ ضرور سوچتے ہیں کہ مقبول تحریک کون سی ہے اور اس پر آج ق لیگ اور ن لیگ بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریز نے چار صوبے بنائے تھے اور یہ اس وقت کی ضرورت تھی اور آج زمینی حقائق کے مطابق نئے صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ نئے صوبے بنانے سے کوئی اضافی خرچ نہیں ہو گا موجودہ ایم این ایز اور ایم پی ایز اور جج ہی کافی ہوں گے اور نئے سیکرٹریٹ اور کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑے گی جاوید ہاشمی نے کہا کہ جہاں صوبوں کی آواز اٹھ رہی ہے اس کو روکا نہیں جا سکتا ہے اور اس پر قومی کمیشن بنایا جائے جو صوبوں کی حدود کا جائزہ لے اور کون سا نام ہو نا چاہیے اس پر ریفرنڈم کروالیا جائے اور نئے صوبے ملک کے لئے باعث رحمت ہو ں گے عوامی مطالبوں پر کان دھرنا چاہیے اور آواز سننی چاہیے۔ جبکہ سینٹ میں عوامی نیشنل پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ہزارہ ڈویژن کے عوام سے براہ راست غیر مشروط طور پر مذاکرات کئے جائیں گے۔پر تشدد واقعات کی تحقیقات کے لئے جسٹس حکیم کنڈی کی سر براہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا ہے ۔ پختونستان کو سرد جنگ کے وقت کی باتیں ہیں ہم سب پاکستانی ہیں سرد جنگ کی محاذ آرائی اور عصبیت کو فراموش کر دیا جائے ۔ نیا پاکستان وجود میں آ رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی صوبہ سرحد کے صدر سینیٹر افراسیاب خٹک نے سینٹ میں 18 ویں ترمیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ پارلیمانی آئینی کمیٹی کے جمہوری فضا میں کام کیا ہے سیاسی پختگی کے نئے راستے پر گامزن ہوئے ہیں بحرانوں کا مقابلہ اجتماعی بصیرت سے کیا جا سکتا ہے سمجھوتہ جمہوریت کا حسن ہوتا ہے کمیٹی کے ضابطہ اخلاق کی پاسداری ضروری ہے خیبر پختونخوا حکومت نے ہزارہ سے دفعہ 144 کو اٹھا لیا ہے گرفتار مظاہرین کو رہا کر دیا گیا ۔جسٹس کنڈی کی سر براہی میں عدالتی کمیشن قائم کر دیا گیا ۔ ہزارہ کے عوام سے مذاکرات کئے جائیں گے۔ غیر مشروط طور پر مذاکرات کئے جایں۔18ویں ترمیم سے پاکستان کا آئین ایشیاءکا بہترین آئین بن گیا ہے۔ فاٹا کے بارے میں بھی اصلاحات لائی جائیں گی۔ قوم کے خوابوں کی تعبیر کر نا ہے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر جمال لغاری نے کہا کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت جو کہ بیرون ملک گمنام اکاو ¿نٹس میں پڑی ہوئی ہے کب واپس آئے گی کیا پارلیمانی آئینی کمیٹی کے اس بارے میں کوئی ترمیم تجویز کی ہے۔ احتساب کے صاف شفاف نظام کو اٹھارہویں ترمیم میں وضع نہیں کیا گیا ہے ملک کو لسانی بنیادوں پر تقسیم نہ کیا جائے خیبر پختونخوا کی ترمیم پر نظر ثانی کی جائے کابینہ میں ڈاو ¿ن سائزنگ سے متعلق ترمیم کو فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ جے یو آئی ف کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفوری حیدری نے کہا کہ آئینی کمیٹی نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا ہے۔اب کسی آمر کو آئین توڑنے اور پارلیمنٹ کے تقدس کو پائمال کر نے کی جرات نہیں کر سکے گا۔18ویں ترمیم کی طرح کی وحدت کو سیاستدان نے بر قرار رکھا تو کوئی آمر اقتدار پر قبضہ نہیں کر سکے گا سیاسی قیادت نے ہمیشہ دور اندیشی کے ذریعے مقاصد حاصل کئے ہیں۔18ویں ترمیم پر عملدر آمد کے حوالے سے میکانیزم بھی ہو نا چاہیے۔ انصاف پر مبنی فیصلے ہوتے تو صوبوں میں کشیدگی نہ ہوتی ۔بلوچستان میں ایک بوڑھے سر دار کو قتل کر دیا گیا تھا وہ آمریت کا نشانہ بنے۔ لال مسجد کے شہداءبھی آمریت کا نشانہ بنے ہم ان کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں۔ سینیٹر فرحت عباس نے بھی بحث میں حصہ لیا اور کہا کہ مورخ پارلیمنٹ کے فیصلے کا منتظر ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ بندوق کے زور پر آئین پامال کیا گیا تھا۔18 ویں ترمیم پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین دن ہے پنجاب کے چند دوستوں نے ہزارہ میں آگ بھڑکائی تھی خیبر پختونخوا میں ہم نے سب کو گلے لگایا ہے دیگر علاقوں کے لوگ ہمارے صوبے میں محفوظ ہیں وہ بھی ہمارے پختون بھائی ہیں کچھ قوتیں کنکرنٹ لسٹ کی منسوخی سے خائف ہیں بغیر رکاوٹ کے تین عام انتخابات ہو جائیں سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت آ جائے گی اور کوئی چور نہیں آ سکے گا۔پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ( ق) لیگ کے شکست خوردہ سیاستدان ہزارہ میں لاشوں کی سیاست کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت اور قوم لاشوں کی سیاست کر نے والوں کا محاسبہ کریں ہم کسی کو ہزارہ کا چوہدری بننے کی اجازت نہیں دیں گے ہزارہ میں آگ لگانے والے اس کو ٹھنڈا بھی کریں اگر آئینی پیکج کی حمایت نہ کر تے تو یہ منظوری بھی نہ ہوتا۔ان خیالات کا اظہار میاں نواز شریف نے سری کوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا نواز شریف نے کہا کہ ق لیگ نے اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لئے ہزارہ میں لاشوں کی سیاست کی اور ق لیگ کے رہنماو ¿ں کے دورہ ایبٹ آباد کے بعد ہزارہ ڈویڑن میں حالات خراب ہوئے ۔مسلم لیگ ن کو یوٹرن لینے کا طعنہ دیا گیا ہم نے 25مارچ کو ہی بھانپ لیا تھا کہ صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی پر جھگڑا ہو گا اور ہم نے سٹینڈ لیا اور اتفاق رائے کے بعد خیبر پختونخوا کا نام تجویز کیا۔ ق لیگ کے آئینی کمیٹی کے ارکان جنہوں نے پیکج پر دستخط بھی کئے وہ بھی آج ہزارہ میں سیاست چمکا رہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ جن لوگوں نے ہزارہ میں آگ بھڑکائی ان کی اس کاروائی پر افسوس ہے ہم نے کسی سے دھوکہ نہیں کیا اور نہ ہی دھوکے کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ہزارہ مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے اور یہاں کسی کو چوہدری بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبہ سرحد اور ہزارہ کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں انہیں اس مشکل لمحے میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا ہماری پارٹی کے رہنماو ¿ں کے آئینی پیکج پر آخری وقت تک تحفظات تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا کہ 17ویں ترمیم کے خاتمے کو اس چیز کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے لیکن ہماری بات نہ مانی گئی اور صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی پر جھگڑا ہو گیا سیاسی دکانداری چمکانے والے آج لوگوں کو مس گائیڈ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کتنے ہی گھروں کے سپوت خالق حقیقی سے جا ملے انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر ہوتی اور شہباز شریف سے بھی درخواست کی کہ مرنے والوں کے لواحقین کو اس مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑا جائے ہزارہ میں آگ لگانے والوں کا محاسبہ کیا جائے اور انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ کا مستقبل کی سیاست میں کوئی کر دار نہیں ہو گا جس کی مثال ضمنی انتخابات میں ان کو پارٹی امیدوار نہ ملنا ہے انہیں ہر جگہ شکست ہوئی ہے۔جبکہ سابق ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے احمدریاض شیخ کوگزشتہ بدھ کی شب 167دیگر قیدیوں کے ساتھ اڈیالہ جیل سے رہا کردیاگیاہے ،انکی رہائی کے احکامات حکومت پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ گزشتہ شام جاری کیے تھے ۔احمد ریاض شیخ کی رہائی کے موقع پران کے اہل خانہ کے علاوہ قریبی دوستوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی،سابق ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے احمدریاض شیخ کو30مارچ 2010کو چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر عدالت عظمیٰ کے احاطے کے باہر سے گرفتار کیاگیا تھا ۔احمد ریاض شیخ کو 12دسمبر2001کو نیب عدالت نے 14سال قید 1کروڑروپے جرمانہ اورجائیدادضبط کرنے کی سزا سنائی تھی اسوقت احمد ریاض شیخ ایف آئی اے میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے ۔نیب عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کیخلاف احمد ریاض شیخ نے 2002میں اپیل دائرکی تھی جس کافیصلہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے ان کی قید کی سزا 14سال سے کم کرکے 5سال کردی تاہم جرمانے اورجائیداد ضبطگی کی سزائیں برقرار رکھیں ۔18اپریل 2008کو ڈوگرکورٹ نے احمدریاض شیخ کو این آر او کے تحت ریلیف دیا اورانھیں ان کے عہدے پر بحال کردیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے انھیں پچھلی تاریخوں سے ترقی دیتے ہوئے نہ صرف اڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کا عہدہ دیا بلکہ تمام تر بقایاجات بھی دینے کا فیصلہ کیا ۔این آر او ختم ہونے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم بینچ نے ڈوگر کورٹ کا فیصلہ غلط قرار دیا اور احمدریاض شیخ کی ضمانت کو منسوخ کرتے ہوئے انھیں گرفتار کرنے کاحکم دے دیا جس پر پولیس نے احمدریاض شیخ کو عدالت عظمیٰ کے احاطے کے باہر سے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل بھجوادیاگیا اپنی رہائی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احمد ریاض شیخ نے کہاکہ میرے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے مجھے جو سزائیں دی گئیں ان کے خلاف عدالت میں ضرور اپیل کرونگا انھوں نے کہاکہ میں وزیراعظم سے اپیل کرتاہوں کہ نیب انتقامی ادارہ ہے اسے ختم کیاجائے ۔احمد ریاض شیخ کی رہائی کے موقع پر ان کے اہل خانہ اورقریبی دوست احباب کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنھوںنے اڈیالہ جیل سے باہر آنے والے احمدریاض شیخ کوگلے لگایا ۔ادھر احمدریاض شیخ کے ساتھ اڈیالہ جیل سے 167دیگر قیدیوں کو بھی رہا کیاگیا ہے جبکہ پنجاب بھر سے 1500قیدیوں کو رہاکیاجارہاہے۔ جیل حکام کے مطابق رہاہونے والے قیدیوں کو حکومت پاکستان کی طرف سے معاف کی گئی سزا کے فیصلے کے تحت ریلیف دیاگیا ۔قیدیوں کے رہائی کے موقع پر جیل انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے جیل کے مرکزی گیٹ کے قریب پارکنگ پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ صدر مملکت صدر آصف علی زرادری نے صرف ایک شخص احمد ریاض شیخ کو فوری طور پر جیل سے باہر لانے کیلئے مجرموں کی ایک چوتھائی سزا معاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس فیصلے سے کرپشن میں مزید اضافہ ہو گارہا ہونے والوں میں زنا بالجبر ، اغواء، منشیات ، دہشت گردی اور کم سن بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کرنے والے مجرم شامل ہوں گے۔پنجاب حکومت نے اپنے تحفظات اور احتجاج سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے تاہم آئین کے آرٹیکل 45پر عمل کرتے ہوئے صدر مملکت کے اس حکم پر عمل کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلقات عامہ پنجاب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ صدارتی حکم کے تحت پنجاب میں مجموعی طور پر 3238مجرموں کو فائدہ پہنچے جبکہ 736مجرم فوری طور پر رہا ہو جائیں گے۔ ان میں احمد ریاض شیخ بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے انتظامی اختیارات کے تحت خطر ناک جرائم میں ملوث مجرموں کو معافی نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے ایک فہرست بھی پڑھ کر سنائی جس کے تحت متعدد افراد کو اکتیس من سے زائد چرس اور بھاری مقدار میں ہیروئن کے ساتھ گرفتار کیا گیا جبکہ ایسے افراد بھی رہا ہوں گے جو کم سن بچیوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کرنے اور دہشت گردی جیسے بھیانک جرائم میں ملوث رہے ۔ عدالتوں سے خطر ناک ملزموں کے بری ہو جانے سے متعلق سوال کے جواب میں صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ عدالت کو حق حاصل ہے کہ عدم قبول یا دیگر وجوہ کی بناءپر وہ ملزمان کو بری کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے اس فیصلہ پر تنقید یا تحفظات کا اظہار کر کے وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہورہے اور نہ ہی وہ حکومتی مشینری کا کل پرزہ ہیں جو اس پر بات نہیں کرسکتے میں عام شہری اور سیاسی ورکر پہلے اور پنجاب کابینہ کا حصہ بعد میں ہوں کوئی بھی شہری صدر کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ صدر نے قیدیوں کی رہائی کے فیصلہ کو آئین میں اٹھارہویں ترمیم سے جوڑا ہے جو کہ ابھی تک مکمل طور پر پاس ہی نہیں ہوئی سینٹ سے پاس ہونے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد ہی یہ ترمیم آئین کا حصہ بنے گی لیکن صدر نے قیدیوں کی رہائی کا حکم پہلے ہی جاری کر دیا ۔ایسوسی ایٹڈ پریس سروس،اے پی ایس