لا قانونیت اور اندھیر نگری۔اے پی ایس


سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ججوں کی تقرری پرجوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بار کے صدر قاضی انور نے کہا ہے کہ بار کی طرف سے حامد خان، رشید اے رضوی اورمیں عدالت میں پیش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی آئین ساز نہیں بلکہ قانون ساز ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی آئینی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ بار کے سابق صدر اعتزاز احسن اور علی احمد کرد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے جواب دینے سے انکار کیا۔ قاضی انور نے کہا کہ کراچی سے چترال تک تمام وکلاءہمارے ساتھ ہیں۔ جبکہ حکومت نے این آر او نظر ثانی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی ہے ۔ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ راجا عبدالغفور نے اعتراضات کے خلاف اپیل دائر کی ہے،اپیل میں یہ الفاظ کے سوئس مقدمات کھولنا بے نظیر کے مقبرے کا ٹرائل کرنے کے مترادف ہے، حذف کر دیئے گئے ہیں ۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ایل این جی گیس درآمد کیس کی سماعت دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بولی میں شامل نہ ہونے والی کمپنی کو ٹھیکا کیسے دیا گیا ؟ کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔وزارت پیٹرولیم کے اسپیشل سیکرٹری جی اے صابری نے عدالت کو بتایا کہ سوئی سدرن گیس نے وزیر پیٹرولیم کو خط لکھا تھا کہ ایل این جی کا قلیل المدتی کنٹریکٹ شیل کو دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی ایف سوئس اور شیل اظہار دلچسپی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔اسپیشل سیکرٹری پیٹرولیم نے عدالت کو بتایا کہ فوجی ویٹول کی پیش کش کو ای سی سی میں شامل نہیں کیا گیا تھا،اس پر عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ فوجی ویٹول کو آگاہ کیا تھا کہ ان کی پیش کش کو شامل نہیں کیا گیا،اس پر جی اے صابری نے کہا کہ ایسا نہیں کیا گیا۔جی اے صابری نے عدالت کو بتایا کہ مشعل پراجیکٹ کیلئے 5 کمپنیوں کو نوٹس دیاگیاتھا۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب چھٹی کمپنی کو پراجیکٹ کے لئے شامل کیا گیا تھا تو اس کیلئے اشتہار دیاجاناچاہیئے تھا۔سماعت اگلے روز کیلئے ملتوی کر دی گئی تھی۔ جبکہ اٹارنی جنرل جسٹس(ر) انوارالحق کی تقرری بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی گئی ہے۔ درخواست گذار نے موقف اختیار کیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے 3 نومبر 2007 کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا، وہ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں اور آرٹیکل 100 کے تحت آئینی عہدے کے اہل نہیں۔ جبکہ دوسری جانب واجبات کی عدم ادائیگی پر کے ای ایس سی نے جناح اسپتال کراچی کی بجلی کاٹ دی گئی تاہم پہلی قسط کی ادائیگی کی یقین دہانی پر بجلی بحال کر دی گئی ہسپتال میں آپریشن جاری تھے جب بجلی منقطع کی گئی جس سے تعطل پیدا ہوا اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ادھر گزشتہ رات بلوچستان کے13 اضلاع رات بھر تاریکی میں ڈوبے رہے۔ ضلع نوشکی میں بجلی کا طویل بریک ڈاون ہے۔ شمالی بلوچستان میں18سے20گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ تو دوسری جانب چمن شہر کی شاہراہ سٹی روڈ جہاں ڈپٹی کمشنر اور دیگر سرکاری افسروں کے دفاتر موجود ہیں۔ رات کے ساتھ ساتھ دن میں بھی اسٹریٹ لائٹس اپنی آب و تاب سے چمک رہی ہوتی ہیں اور لاکھوں غریب شہری بجلی کی آمد اور پینے کا پانی بھرنے کیلئے ترستے رہتے ہیں۔ صوبہ سندھ کے شہری علاقوں میں مجموعی طور پر10 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں14سے16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں چار سے پانچ گھنٹوں کی غیر اعلانی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جبکہ کئی علاقوں میں طویل بریک ڈاون اور کیبل فالٹس کے باعث طویل دورانئے تک بجلی کی معطلی سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں۔ پنجاب کی صورتحال بھی کچھ مختلف نظر نہیں ہے، تجارتی و صنعتی شہروں فیصل آباد اورملتان سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ مجموعی طور پر16سے18گھنٹے ہے اور صنعتی علاقوں میں بھی کم از کم6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔صوبہ خیبر پختون خوا میں بھی بجلی کی بندش نے گھریلوصارفین کی پریشانیوں میں اضافہ اور محنت کش طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔مالاکنڈ ڈیویڑن میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ16گھنٹے سے تجاوز کرگیا ہے۔ صوبے کے جنوبی اضلاع کے شہری ودیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا مجموعی دورانیہ14سے16 گھنٹے تک جاپہنچا ہے۔ گڈانی میں واقع دنیاکے سب سے بڑے شپ بریکنگ یارڈمیں بجلی دن بھر میں صرف چند گھنٹوں کے لئے فراہم کی جاتی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے نتیجہ میں بیروز گاری میں اضافہ ، تجارتی سرگرمیوں میں رکاوٹ، امتحانات کی تیاریوں میں مشکلات اور ذہنی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ملک میں بجلی کے بحران میں کوئی کمی نہ آسکی ہے،صبح ہو یا شام بجلی فراہم کر نے والے ادارے پر عزم ہیں کہ وہ عوام کو شدید گرمی کے موسم میں بجلی میں سکون نہیں لینے دیں گے،عوامی احتجاج ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکے گا۔دو دن تک اسلام آباد میں سجائی جانے والی محفل آمدن ،نشستن ،بر خاستن کے علاوہ کچھ بھی نہ ثابت ہوئی بلکہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ گزشتہ رات بلوچستان کے تیرہ اضلاع رات بھر تاریکی میں ڈوبے رہے۔انتطامیہ اسے فنی خرابی کہتی ہے،جبکہ عوام کا اصرار ہے کہ یہ نا اہلی اور بد انتظامی ہے۔ صوبہ سندھ کا کوئی شہر اور گاو ¿ں بجلی کابحران سے محفوظ نہیں ہے۔ جہاں شہری علاقوں میں مجموعی طور پر10 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں14سے16گھنٹے کی لوڈ شیدنگ کااعلانیہ و غیر اعلانیہ سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں چار سے پانچ گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جبکہ کئی علاقوں میں طویل بریک ڈاون اور کیبل فالٹس کے باعث طویل دورانئے تک بجلی کی معطلی سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں۔ پنجاب کی صورتحال بھی کچھ مختلف نظر نہیں ہے، تجارتی و صنعتی شہروں فیصل آباد اورملتان سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ مجموعی طور پر16سے18گھنٹے ہے اور صنعتی علاقوں میں بھی کم از کم6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔صوبہ خیبر پختون خوا میں بھی بجلی کی بندش نے گھریلوصارفین کی پریشانیوں میں اضافہ اور محنت کش طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔مالاکنڈ ڈیویڑن میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ16گھنٹے سے تجاوز کرگیا ہے۔ جبکہ صوبے کے جنوبی اضلاع کے شہری ودیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا مجموعی دورانیہ14سے16 گھنٹے تک جاپہنچا ہے۔ بلوچستان کی صورتحال یہ ہے کہ صوبے کے تیرہ اضلاع رات بھر تاریکی میں ڈوبے رہے۔ضلع نوشکی میں بجلی کا طویل بریک ڈاون ہے۔ شمالی بلوچستان کے شہروں اور دیگر علاقوں میں18سے20گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ گڈانی میں واقع دنیاکے سب سے بڑے شپ بریکنگ یارڈمیں بجلی دن بھر میں صرف چند گھنٹوں کے لئے فراہم کی جاتی ہے۔ملک بھرمیں بجلی کابحران بدستور جاری ہے۔4700 میگاواٹ بجلی کی قلت کے باعث بیشتر شہروں اور دیہات میں طویل اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس سے لوگوں کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے۔ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدت اختیارکرتا جارہا ہے۔اسلام آباد میں6 سے8 گھنٹے جبکہ راولپنڈی میں 8 سے 10 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی کا بحران بدستور جاری ہے۔حکومت پنجاب نے بجلی بچت سکیم کا اعلان کرتے ہوئے سرکاری دفاتر میں صبح گیارہ بجے تک تمام ائیر کنڈیشنرزجبکہ پچاس فیصد لائٹس سارادن بند رکھنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔پنجاب کے شہری علاقوں میں بارہ گھنٹے اور دیہات میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی کی بندش کے سبب معمولات زندگی بری طرح متاثرہورہے ہیں ۔کئی علاقوں میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔اس صورت حال میں تاجروں اور عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔کراچی میں چار سے پانچ گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جبکہ کئی علاقوں میں طویل بریک ڈاو ¿ن اور کیبل فالٹس کے باعث طویل دورانئے تک بجلی کی معطلی سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں۔کے ای ایس سی ذرائع کے مطابق شہر میں بجلی کی کل طلب2350میگا واٹ کے مقابلے میں رسد 2050میگاواٹ کے لگ بھگ ہے۔حیدرآباد،سکھر، نوابشاہ، لاڑکانہ سمیت اندرون سندھ کے دیگر شہروں میں14 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے سخت گرمی میں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کررکھا ہے ۔مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ۔گدو اوچ سبی 220کے وی ٹرانسمیشن لائن کے دو سرکٹ بند ہونے سے بلوچستان میں بجلی کا شارٹ فال 850میگا واٹ تک پہنچ گیا۔کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 850میگاواٹ بجلی کی کمی کے سبب کوئٹہ میں 10 گھنٹے،جبکہ دیہی علاقوں میں 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔صوبہ خیبرپختون خواکے دیہی علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹے جبکہ شہری علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12سے14 گھنٹے ہے۔اے پی ایس