ایران کو بدنام کر نے کی مہم۔چودھری احسن پر یمی




ایران نے کہا کہ وہ جوہری پروگرام کے کے لئے اپنے قانونی اور شرعی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ ایران کے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سفیر علی اصغر نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے،جس میں کہا گیا تھاکہ تہران حکومت نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کام کیا، جو انتہائی تشویشناک ہے اور ان باتوں کا اشارہ قابل بھروسہ معلومات سے ملتا رہا ہے۔ امریکہ نے اس رپورٹ کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اس سے ایرانی حکام کے جھوٹ کا پتہ چلتا ہے۔ آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ کے لیے معلومات اپنے ذرائع کے ساتھ ساتھ دس غیرملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی حاصل کی۔ جبکہ اقوامِ متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایرانی تجربات سے ایسے اشارے ملے ہیں جو جوہری دھماکہ خیز آلہ بنانے سے متعلق ہیں۔آئی اے ای اے نے ایران پر اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایرانی تحقیق میں جو کمپیوٹر ماڈل شامل ہیں وہ جوہری بم بنانے میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ایران پر آنے والی اب تک کی سب سے سخت رپورٹ ہے۔ایران نے اس پورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر متوازن اور سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف بجلی حاصل کرنے کے لیے ہے۔مغربی مبصرین کے مطابق آئی اے ای اے کی ایران پر تازہ سہ ماہی رپورٹ میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہیں جن میں چند معلومات بالکل نئی ہیں جو اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایران ایسے کمپیوٹروں کے ماڈل تیار کرچکا ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے ’اس طرح کی تحقیق جوہری دھماکہ خیز مواد کے علاوہ کسی اور پر کی جائے یہ آئی اے ای اے کی سمجھ سے بالاتر ہے رپورٹ میں صاف طور پر یہ نہیں کہا گیا ہے کہ ایران جوہری بم بنارہا ہے۔عالمی جوہری ادارے کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے جمع کی گئی معلومات قابلِ یقین ہیں اور یہ پینتیس رکن ریاستوں سے آئی ہیں جبکہ ایران سے بھی آئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وضاحتیں دینے کے لیے بلا تاخیر اقوامِ متحدہ کے جوہری ادارے سے رابطے میں رہے۔اس رپورٹ کے آنے سے قبل اسرائیل میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کی جانب سے حملہ کیا جاسکتا ہے۔روس کا کہنا ہے کہ جوہری ادارے کی رپورٹ سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور یہ جاننے میں وقت لگے گا کہ آیا اس رپورٹ میں ایرانی جوہری پروگرام کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کا کوئی نیا اور قابلِ اعتماد ثبوت پیش کیا گیا ہے یا نہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کو جوہری بم بنانے میں کم از کم ایک سال لگ سکتا ہے یا شاید اس سے بھی زیادہ۔ کچھ کا یہ خیال ہے کہ ایرانی قیادت چاہتی ہے کہ وہ اس قابل ہوجائیں کہ ایران اس طرح کا ہتھیار مختصر مدت میں حاصل کر سکے۔ایران کے وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے والا ہے۔انہوں نے کہا ’ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہم جوہری ہتھیار بنانے نہیں جارہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ یہ ہی رہا ہے کہ ہم اپنے جوہری پروگرام کو کبھی بھی پرامن مقاصد کے علاوہ استعمال نہیں کریں گے۔جبکہ روس کے وزیر خارجہ نے خبر دار کیا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی ایک بہت بڑی غلطی ہو گی جس کے انتہائی غیر متوقع نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔سر۔ی لاروف ایران کے جوہری معاملے کو حل کرنے کا واحد راستہ سفارت کاری کا ہے میزائل حملوں کا نہیں۔روس کے وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان اسرائیل صدر شمعون پیریز کی طرف سے یہ دھمکی دیے جانے کے بعد سامنے آیا کہ ایران پر حملے کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے آئی اے ای اے کی طرف سے اعلان کیے جانے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کر رہا ہے۔ایران نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد اور شہری ضروریات پوری کرنے کے لیے سستی بجلی پیدا کرنا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر ولائتی نے کہا الزام لگایا ہے کہ ایران کے خلاف ثبوت گھڑے جا رہے ہیں اور یہ ایران کو بدنام کرنے کی امریکی مہم کا حصہ ہے۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔روسی وزیر خارجہ سے اسرائیل کے صدر کی ایران پر حملے کی دھمکی کے بارے میں جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’ہمارا موقف اس سلسلے میں بہت واضح ہے کہ یہ بہت بڑی اور خطرناک غلطی ہو گی۔‘سرگی لاروف نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کا واحد ذریعہ ایسے حالات پیدا کرنا ہے جس میں ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں جن میں روس شامل ہے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔ چھ ملکی مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ سال دسمبر میں منقطع ہو گیا تھا۔شمون پیریز نے کہاایک اسرائیل اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر حملہ کا فیصلہ تو نہیں کیا گیا ہے لیکن عام تاثر یہ ہی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے ایرانی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تمام ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کی نظریں گھڑی پر ہیں اور وہ اپنے رہنماوں کو خبردار کر رہی ہیں کہ اب زیادہ وقت باقی نہیں رہ گیا۔رپورٹ آنے سے قبل سفارت کار خفیہ طور اخبارنویسوں کو آئی اے ای اے کی ایران کے جوہری پروگرام پر سہ ماہی رپورٹ کے مندرجات کے بارے میں آگاہ کرتے رہے ہیں۔جبکہ اِن الزامات کے بعد کہ واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر کو ہلاک کرنے کے مبینہ منصوبے میں ایران کا ہاتھ تھا، امریکی کانگریس نے ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ایران پر دباو بڑھانے کے لیے امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ارکان حرکت میں آ گئے ہیں ۔کانگریس مین کرس سمتھ کہتے ہیں کہ حال ہی میں امریکہ میں سعودی سفیر کو ہلاک کرنے اور سعودی عرب اور ایران کے سفارت خانوں پر بم حملے کرنے کے جو منصوبے ناکام بنائے گئے ہیں ان سے ظاہر ہے کہ کم پابندیاں کام نہیں کر رہیں۔اس ہفتے ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا تھا کہ موجودہ پابندیوں سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ گزشتہ بدھ کو امریکی ایوان زیریں کی کمیٹی برائے امور خارجہ نے ایک ایسے وسیع قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت ایران کے معاشی، پٹرولیم اور ایٹمی مفادات کے خلاف پابندیاں سخت کی جائیں گی۔ اس قانون میں ایران کی سیکورٹی فورسز کو تنہا کرنے اور ملک میں حکومت مخالف مظاہرین کی تنظیمی اور ابلاغ کی استعداد بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ڈیموکریٹ کانگریس مین ہاورڈ برمن کہتے ہیں کہ ایٹمی گھڑی رات کے بارہ بجا رہی ہے۔ ہم اب کنارے پر نہیں رہ سکتے۔ ہمیں اب اپنی پابندیوں کو بھی اتنا ہی سخت کرنا ہوگا جتنا ایران کا ایٹمی پروگرام بے لگام ہے۔اوباما انتظامیہ نے ایران پر دباو بڑھانے کی حمایت کی ہے۔ مگر ساتھ ہی یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ ایران کے مشکوک ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کثیر فریقی مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ ایران کسی غیر ملکی کو ہلاک کرنے کے منصوبے کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ اے پی ایس