ڈرون حملوں کی معطلی اور جاوید ہاشمی کا پرتپاک استقبال۔چودھری احسن پر یمی




وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی وضاحت کو جمہوری حلقوں میں سراہا گیا ہے اور اس سے حالات میں بہتری آئے گی۔جنرل اشفاق پرویز کیانی نے گزشتہ جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ فوج ملک میں جمہوری عمل جاری رہنے کی حمایت کرتی رہی ہے اور اقتدار سنبھالنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتی ہے۔گزشتہ ہفتہ کواسلام آباد میں فاطمہ چرچ ایف ایٹ فورمیں منعقدہ ایک تقریب کے بعدصحافیوں سے بات چیت کے دوران سینیٹ الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک سے افواہوں کا موسم مارچ کے مہینے میں ختم ہوجائے گا۔ہم کچھ بھی چھپ کر نہیں کریں گے، جو کچھ کریں گے عوام کے سامنے ہوگا۔سیکریٹری دفاع سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بغیر سنے کسی کو تبدیل نہیں کریں گے، نیٹو سپلائی بند اور شمسی ائیربیس خالی کروانے کا فیصلہ متفقہ تھا، چار سال سے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ جبکہ ایک معروف امریکی اخبار نے خبر دی ہے کہ امریکہ کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ نے پاکستان میں نچلے درجے کے القاعدہ کے جنگجووں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے ڈرون حملے معطل کردیے ہیں اور یہ اقدام پاکستان سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر کیا گیا۔’دی لاس اینجلس ٹائمز‘ نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کہا کہ سی آئی اے کا ’غیر اعلانیہ تعطل‘ کا فیصلہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کیا گیا جو کہ حالیہ دنوں میں مہمند ایجنسی میں نیٹو کے حملے سمیت پیش آنے والے دیگر ہلاکت خیز واقعات کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ چھ ہفتوں کا یہ تعطل صدر اوباما کی انتظامیہ میں پاکستان میں سی آئی اے کے ڈرون کارروائیوں کے مستقبل پر ہونے والی ’زبردست بحث‘ کے بعد سامنے آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2004ءسے شروع کیے گئے ڈرون حملوں میں القاعدہ کے درجنوں کمانڈراور نچلے درجے کے سینکڑوں جنگجو ہلاک ہوئے لیکن یہ کارروائیاں بہت سے پاکستانیوں کے غم وغصے کا باعث بھی بنیں۔لاس اینجلس ٹائمز نے امریکہ محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کے حکام کے حوالے سے کہا کہ حملے ’غیر سودمند‘ ہیں کیونکہ جس درجے کے عسکریت پسند ان میں ہلاک ہوئے ان کی جگہ آسانی سے دوسرے لوگ لائے جاسکتے ہیں۔اخبار کے مطابق پاکستان ان حملوں میں شہری ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کرتے ہیں جو امریکہ کے نزدیک درست نہیں اور ان ڈرون حملوں نے امریکہ کی اتحادی صدر آصف علی زرداری کی حکومت کو بھی ’غیر مستحکم‘ کیا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ کچھ انٹیلی جنس حکام نے سی آئی اے پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا نیم فوجی کردار ختم کرکے صرف جاسوسی پر توجہ مرکوز کرے۔ ان حکام نے مشورہ دیا ہے کہ ڈرون مشن کو پینٹا گون کے جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کے حوالے کردیا جائے جس کے پاس اپنے ڈرونز ہیں جن سے وہ صومالیہ اور یمن میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کرتاہے۔جبکہ گزشتہ ہفتہ کوپاکستان مسلم لیگ ن سے علیحدگی اور تحریک انصاف میں شمولیت کے اعلان کے بعد مخدوم جاوید ہاشمی کا کراچی پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ کراچی ائرپورٹ پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے جاوید ہاشمی کو کندھوں پر اٹھا لیا اور ان پر گل پاشی کی۔ اس سے قبل جاوید ہاشمی نے لاونج میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی جنہوں نے ان کا کراچی آمد پر پرتپاک خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنما انتہائی خوش نظر آئے، جبکہ کارکنوں نے زبردست نعرے بازی بھی کی۔ کراچی پہنچنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ تبدیلی کے نعرے کے وجہ سے عمران خان کے ساتھ آیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بنیادی طور پر 2سیاسی جماعتوں کے سسٹم کے حق میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ تحریک انصاف اسٹبلشمنٹ کی پارٹی ہے، یہ الزامات پہلے بھی کئی جماعتوں پر لگتے رہے ہیں۔ پاکستان کئی بحرانوں میں پھنستا جارہا ہے اور ایک ایسی متحرک پارٹی کی ضرورت ہے جو عوام میں تحریک پیدا کرے،لوگوں کو امید ہے کہ تحریک انصاف ان کی امیدیں پورا کرے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود سے میرا کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر نے کے بعد کہا کہ تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے کوئی ڈیل نہیں کی مخدوم جاوید ہاشمی جب ملتان سے کراچی کے لئے پی۔ آئی۔ اے کی فلائٹ پی۔ کے 331 پر روانہ ہوئے تو کارکنوں نے کافی دیر تک ان کا راستہ روکا اور گاڑی کے سامنے دھرنا دے دیا چند کارکنوں کا کہنا تھا کہ اگر آپ جیسے لیڈر پارٹی چھوڑ دیں گے تو ہم کس پر اعتماد کریں گے آپ پارٹی تبدیل نہ کریں جس پر مخدوم جاوید ہاشمی نے انہیں کہا کہ کارکنوں کے لئے ان کے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھبی عہدوں کا مطالبہ نہیں کیا ہے ۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ کراچی آمد کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنماوں کے ہمراہ ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر عمران خان نے انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم فوجی آمر کے خلاف پارلیمنٹ میں اکھٹے اپوزیشن میں تھے، شاہ محمود قریشی کی آمد سے تحریک کے سونامی نے زور پکڑا، جاوید ہاشمی کی آمد سے تقویت ملی، ہم ایک نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، نظام بدلنا چاہتے ہیں، جاوید ہاشمی نے ہم سے کچھ نہیں مانگا، صرف نظریئے کی بنیاد پر ہمارے ساتھ آئے ہیں، جاوید ہاشمی کے تجربے سے تحریک کو فائدہ ہوگا، جاوید ہاشمی اور شاہ محمود کے آنے سے ہمارا سفر آگے بڑھے گا۔ اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان سیاست میں پندرہ سال سے پر عزم کوششیں کر رہے ہیں، کوئی مجھ سے پوچھتاتھا کہ کون سا کرکٹر پسند ہے تو میں کہتا عمران خان، اس ملک میں سیاست کا چیمپئن بھی عمران خان ہے، یہ مجھے جیل بھی ملنے آئے، ہمارا بات کرنے کا موقف بھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایک جیسا ہوتا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اسمبلی میں1993سے سیاستدانوں کے اثاثے اور احتساب کی بات کی، یہ قوم کے چوکیداروں، سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کے آگے بڑھیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے لئے نہیں پاکستان کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں جس پر میں نے غور کرنے کا وعدہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک سال سے حالات دیکھ رہا تھا اور چاہ رہا تھا کہ تبدیلی آئے، میری اپنی پارٹی سے کوئی ناراضی نہیں، میں لاڑکانہ میں میاں نواز شریف کے ساتھ تھا، ہم لاہور پہنچے تو انہوں نے مجھے پہلے خود گاڑی میں بٹھایا، میرا کوئی جھگڑا نہیں ہوا، میں صرف یہ جانتا ہوں کہ ملک کو جن بحرانوں کا سامنے ہے تحریک انصاف کی حل کی جانب رفتار سب سے بڑھی ہوئی ہے، عدلیہ بحالی تحریک میں پی ٹی آئی کے کارکن آگے آگے تھے، میں نے اپنے دوستوں سے مشورہ کیا، پارٹی ورکرز کو بھی بتایا، میرے ساتھی میرے پاو ¾ں پر گر گئے مجھے ان کا احساس ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کے ایک بڑے کام کے لئے فیصلہ کرنا تھا مجھے اس کے لئے بڑا فیصلہ کرنا پڑا، اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف میں شامل ہوا اور آج یہاں بیٹھا ہوں۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ہم اصولوں کے لئے جنگ لڑیں گے، پاکستان کو نا اہلوں اور لٹیروں سے بچائیں گے، ہمارا کوئی مفاد نہیں، کوئی کاروبار بڑھانے کا مطالبہ نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا وزیر اعلیٰ پنجاب سے کوئی جھگڑا نہیں، وہ میرا بھائی بلکہ زیادہ بے تکلف دوست ہے، ہمیشہ پروٹوکول کے ساتھ میرا استقبال کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے اندر یہ ایک انقلاب آرہا ہے کہ حکومت میں شامل اقتدار پر براجمان لوگ اس پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں جس کے پاس سیٹیں بھی نہیں، مفادات کی سیاست ختم ہو رہی ہے، یہ لوگ کسی بھی پارٹی میں جاسکتے تھے، یہ لوگ اقتدار کو چھوڑ کر نظریئے پر آرہے ہیں، کوئی ہماری پارٹی میں لڑائی کی وجہ سے نہیں بلکہ نظریے کی وجہ سے شامل ہوا۔ خفیہ ہاتھ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ لاہور کے جلسے میں ڈھائی لاکھ لوگ تھے، کل ہونے والے جلسے میں عوام آرگنائزیشن دیکھ لیں گے، خفیہ ہاتھ صرف اللہ کا ہے۔ ملتان میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے جاوید ہاشمی کی شمولیت کی خوشی میں ڈھول کی تھاپ پررقص کیا اور مٹھائی تقسیم کی جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ شاداب کالونی میں تحریک انصاف کے کارکن جاوید ہاشمی کی پارٹی میں شمولیت کے اعلان کے بعد گھروں سے باہر نکل آئے،ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور مٹھائی تقسیم کی۔ کارکنوں کا کہنا تھاکہ جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے جنوبی پنجاب کی سیاست میں نئی تبدیلی آئیگی،، دوسری طرف نواں شہر چوک اور حسین آگاہی چوک پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں شمولیت کے خلاف مظاہرہ کیا،، مظاہرین سے خطاب میں صوبائی وزیر اوقاف احسان الدین قریشی نے کہا کہ جاوید ہاشمی نے پارٹی قیادت کے ساتھ بے وفائی کر کے اپنے ووٹرز کے ساتھ زیادتی کی ہے، اگر جاوید ہاشمی کو تحفظات تھے تووہ پارٹی قیادت کے ساتھ بیٹھ کرحل کرسکتے تھے۔ اس موقع پر ایک کارکن نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ قبل ازیںمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا تھا کہ پارٹی رہنماو ¿ں کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیاہے اور عمران خان سے بات ہوتی رہتی تھی ،تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق بھی بات ہوئی ہے اور یہ ایک آپشن تھی ۔مخدوم جاوید ہاشمی کی پی ٹی آئی میں شمولیت پر وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نے ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ادھر مقامی ذرائع ابلاغ اور سیاسی تجزیہ نگار اسے تحریک انصاف کے لیے بڑی کامیابی اور مسلم لیگ ن کے لیے سیاسی دھچکا قرار دے رہے ہیں ۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے رہنما بابر اعوان نے اسے سرپرائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اور سرسپرائز آنے باقی ہیں۔جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری، تحریک استقلال کے بانی اصغر خان، جہانگیر ترین اور پاکستانی سیاست کی کئی دیگر اہم شخصیات بھی اس جماعت میں شامل ہو چکی ہیں۔عمران خان گذشتہ 15 سالوں سے اپنی سیاسی جماعت کو قومی سطح پر لانے کے لیے جد و جہد کرتے آئے ہیں لیکن ان کی جماعت کی مقبولیت کا حقیقی آغاز 30 اکتوبر کو لاہور میں مینار پاکستان پر ایک بڑے جلسے کے بعد ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے لاکھوں افراد نے شرکت کر کے مبصرین کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔عمران خان نے 25 دسمبر کو کراچی میں ایک ”تاریخی“ جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا اور جاوید ہاشمی بھی اس میں شرکت کے لیے ہفتہ کو کراچی پہنچے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اس جلسے میں تحریک انصاف کا منشور بھی پیش کریں گے۔اے پی ایس