جمہوریت کی تابعداری ۔چودھری احسن پر یمی




مبصرین کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا پی پی پی سے اور جاوید ہاشمی کا پی ایم ایل نون سے راہ فرار سے ایک بات سامنے آئی ہے کہ پی پی پی اور نون نے اپنے کارکنوں کو اہمیت دینے کی پالیسی پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔اس ضمن میں پیپلز پارٹی کی مقتول چیئرپرسن شہید بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر اعتزاز احسن کی پذیرائی اور نوازشریف کا بھی رائے ونڈ میں اپنے کارکنوں کیلئے دروازے کھولنے کا حکم اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پیپلز پارٹی کی مقتول چیئرپرسن شہید بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر اعتزاز احسن کی تقریر کو اگرچہ کچھ مبصرین اسے اس بات سے اتفاق کہہ کر یہ وضاحت کر رہے ہیں کہ وہ جلسہ میں شرکت کر نے پر لیٹ ہوگئے تھے اس لئے ان کو صدر کے بعد خطاب کرنا پڑا لیکن بعض تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ ایسا ہر گز نہیں بلکہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا جبکہ صدر کے خطاب اور اعتزاز احسن کی تقریر میں میمو گیٹ پر پاک فوج اور آئی ایس آئی کو تنقید کا نشانہ اس لئے نہیں بنایا گیا کیونکہ اس بارے خیال کیا جارہا ہے کہ سول حکومت اور مذکورہ دونوں اداروں کے سربراہوں سے معاملات طے کرنے کیلئے کو ئی درمیانی راستہ اختیار کیا جارہا ہے۔جبکہ میمو گیٹ معاملات کو حل کرنے کیلئے اعتزاز احسن کی معاونت حاصل کی جارہی ہے تاکہ اس معاملہ کو بھی خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے۔مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کے شاہ محمود قریشی کے بیان پر اعتزاز احسن کا وضاحتی بیان بھی اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے کردہ پروگرام تھا جو کہ خوش آئند ہے۔صدر آصف علی زرداری کے خطاب بارے بھی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے خطاب سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تمام تر دباو کے باوجود پی پی پی میں مکمل ہم آہنگی ہے۔مبصرین نے اعتزاز احسن کے خطاب کو بھی سراہا کہ انہوں نے موقع جان کر صدر اور وزیر اعظم کو یاد کروایا کہ آگے الیکشن آرہا ہے۔ہمیں بھی اپنی گربیان میں جھانک کر دیکھنا ہوگا کہ عوام عوامی حکومت میں مسائل کے نیچے دبی ہوئی ہے اور ان کے مسائل کا تدارک ناگزیر ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی مقتول چیئرپرسن شہید بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر جلسہءعام سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ تاریخ بنانا چاہتے ہیں ہیڈ لائن نہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ بی بی کے کیس کا کیا بنا؟میں بھی پوچھتا ہوں چوہدری افتخار جج صاحب سے کہ بی بی کے کیس کا کیا ہوا؟‘صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ’عدالتیں میرے ماتحت نہیں ہیں۔ کاش ایسی ہوتا کہ ہوتی، مگر نہیں ہیں۔‘’آپ کو دوسرے کیس بڑی جلدی نظر آ جاتے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جو کیس میں نے آپ کے پاس بھیجا ہوا ہے وہ آپ کو نظر نہیں آتا۔‘بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیاں نوروز خان سے شروع ہوئیں ہیں۔ انہوں نے بلوچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاسی لڑائی ہم سے آ کر سیکھیں۔‘انہوں نے صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخواہ رکھے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم نے پشتونوں کو ان کے پہچان دی جو اب ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔‘صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ میں دھرتی کا بیٹاہوں،دھرتی کے درد کو سمجھ سکتا ہوں،وفاق کوٹوٹنے نہیں دوں گا،دل میں بہت کچھ بھراہوا ہے جو کوبتانا چاہتا ہوں،دنیا اور پاکستان کے سیاستدانوں سے بات کرنا چاہتاہوں ،ہم سب جمہوریت اور پارلیمنٹ کے تابع ہیں ، پارلیمنٹ جب کوئی بات کرتی ہے ہم سنتے ہیں یہی جمہوریت ہے ،اسی جمہوریت کیلئے ہم نے عوام کی قربانی مانگی ہے،جب بھی مقابلہ کریں گے اندازجمہوری ہوگا ،اب کوئی بھی ادارہ غیرآئینی کام نہیں کرسکتا، ہم کرسیوں کے لئے نہیں لڑتے۔گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست موروثی سیاست نہیں ہے،سیاسی دوستوں کو بتانا چاہتاہوں بی بی کا قرضہ آصفہ اتارے گی جنوبی پنجاب والے تخت لاہور سے اپنا حق مانگتے ہیں ،ہم ہیڈلائن نہیں بلکہ تاریخ بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گیلانی ہمارا لیڈر ہے کبھی نہیں ڈگمگائے گا،مجھے معلوم ہے کہ دنیامیں اقتصادی بحران ہے،پارٹی نے نیا معاشی نظام پیش کیا ہے،دوسرے ممالک کے ساتھ بااثرطریقے سے کام کرینگے، چین روس اوروسطی ایشیا کے ساتھ نئے بلاک بنانے ہیں ہم جس ملک کے ساتھ تجارت کریں یہ ہمارا حق ہے۔صدرزرداری نے کہا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ میں میڈیکلی ان فٹ ہوگیا ہوں لیکن میرا بھی صرف مسل پل ہوا تھا جس طرح آپ کا ہوجاتا ہے،دوران تقریر انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوبھٹوریفرنس سمیت دیگر کیسز نظر نہیں آتے صرف ایک کیس نظر آتا ہے،انہوں نے کہا کونڈولیزارائس کی کتاب نے بی بی کاکیس دوبارہ کھول دیاہے۔انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اب کوئی بھی ادارہ خواہ وہ’ ’الف“،” ب“ اور”ج “ہو، غیر آئینی کام نہیں کرسکتا۔حکمران پیپلز پارٹی نے گزشتہ منگل کو اپنی مرحوم چیئرپرسن کی برسی کے موقع پر عوامی طاقت کے اظہار کا عزم کیا ہے۔برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے پارٹی کی اہم رہنما مخدوم امین فہیم، شیری رحمان، وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی، وزیر دفاع چودھری احمد مختار،وزیرِ داخلہ رحمان ملک، وزیرِ اعلی سندھ قائم علی شاہ، اورآزاد کشمیر کے وزیراعظم چودھری عبدالمجید ودیگر اہم سیاسی رہنما گڑھی خدا بحش موجود تھے۔ جبکہ برسی میں شرکت کے لیے پنجاب، بلوچستان، سندھ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے قافلے لاڑکانہ پہنچے تھے۔ کراچی سے پیدل اور سائیکل سوار کارکن بھی آئے تھے اورگڑھی خدا بخش جانے والی سڑکیں لوگوں سے بھری ہوئی تھیں۔بینظیر بھٹو کے مزار میں قرآن خوانی کا سلسلہ جاری رہا اور بعض افراد کی جانب سے لوگوں میں تسبیحات بھی تقسیم کی گئیں۔کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ سمیت سپر ہائی وے اور نیشنل ہائی وے کے ناکوں پر پیپلز پارٹی کے جھنڈے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے بعض بینروں پر پارٹی کے ناراض رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی تصویر بھی لگی ہوئی تھی۔لاڑکانہ شہر کی سڑکوں پر بینظیر بھٹو کی تقاریر اور پارٹی کے نغمے سنائے جاتے رہے۔ کیبل ٹی وی پر بھی ان کی تقاریر اور دستاویزی فلمیں دکھائی جا تی رہیں۔ متنازعہ میمو گیٹ سکینڈل اور علالت کے بعد صدر زرداری پہلی مرتبہ عوام اور میڈیا سے مخاطب ہوئے تھے تجزیہ کاروں کا خیال میں گزشتہ دنوں فوج اور حکومت کی سرد جنگ میں عارضی سیزفائر کے بعد امکان یہی تھا کہ وہ صرف اپنے سیاسی حریفوں کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت کے خلاف جاری جلسوں کی مہم کا جواب وہ عوامی طاقت کے اظہار سے دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔صدر آصف علی زرداری پہلے ہی لاڑکانہ پہنچ چکے تھے جہاں انہوں نے گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی مزار پر حاضری دی اس جلسے کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے جس کی نگرانی صوبائی وزیر منظور وسان کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر چھ ہزار پولیس اہلکار اور رینجرز کے جوان تعینات کیے گئے جبکہ دو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔گزشتہ چار سالوں میں گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر یہ پہلا جلسہ عام ہوا۔ اس سے پہلے صدر زرداری بھٹو ہاوس نوڈیرو کی چار دیواری کے اندر پارٹی کے رہنماوں اور ارکان اسمبلی سے خطاب کرتے رہے ہیں۔ان چار سالوں میں صرف سرکاری نشریاتی اداروں کو کوریج کی اجازت تھی مگر اس بار نجی میڈیا نے بھی کور یج کی۔سندھ کے وزیراعلٰی سید قائم علی شاہ نے ایک روز قبل جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے دعوٰی کیا کہ یہ جلسہ عمران خان کے جلسے سے بڑا ہوگا۔سندھ اور بلوچستان میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ۔ سندھ کی صوبائی حکومت نے قیدیوں کی سزا میں بھی دو ماہ کی چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت 775 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی پیپلزپارٹی کی مقتول چئیرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی چوتھی برسی انتہائی عقیدت اور احترام سے منائی گئی ہے۔پشاور میں پیپلز پارٹی کے زیراہتمام ہشتنگری سے گھنٹہ گھر تک ایک ریلی نکالی گئی جس میں پارٹی کے کارکن بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ سابق وزیراعظم کے ایصال ثواب کےلئے صوبائی سیکرٹریٹ، گورنر ہاو ¿س، گل بہار اور پشاور پریس کلب میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ صوبہ کے مختلف اضلاع میں بھی پیپلزپارٹی کے ضلعی تنظیموں کی طرف سے بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی کے مرکزی اور مقامی رہنما شرکت کی ہے۔قبل ازیںوزیر اعظم نے کہا کہ ادارے جب تک آئین اور قانون کے دائرے میں کام کرینگے ، تصادم نہیں ہوگا،آئین سے اختلاف ہوگا تو تصادم کا خطرہ ہے ورنہ کوئی خطرہ نہیں، اب جو بھی فیصلے ہوں گے پارلیمنٹ میں ہونگے۔گڑھی خدابخش میں بینظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے، بھٹو خاندان سے کسی کو اختلاف نہیں، پارٹی منشور پر 80 فیصد پر عمل کیا،پیپلز پارٹی بڑی جماعت ہے،عہد کرتا ہوں کہ بھٹو صاحب کے فلسفے پر کام کرتا رہونگا، بے نظیر بھٹو کا قتل عالمی المیہ ہے جس کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں ،بے نظیر بھٹو قتل تحقیقات کے متعلق وزیر داخلہ تفصیلات بتائیں گے۔ان کا کہناتھا کہ پہلے عدلیہ اور حکومت کے درمیان لڑائی کی سازش کی گئی، اب یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ میں جنرل کیانی کو الگ کرنا چاہتا ہوں،ادارے جب تک آئین وقانون کے دائرے میں کام کرینگے تصادم نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اچھا ہوا کمزور دل والے لوگ پہلے ہی پارٹی چھوڑ گئے،جب کنگ پارٹی بنتی ہے تو کنگ کے ساتھ ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اے پی ایس