جمہوری تسلسل کیلئے قبل ازوقت انتخابات۔چودھری احسن پر یمی




امریکی اخبار’نیو یارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تقریباً دو ماہ سے ڈرونز حملوں کی خاموشی القاعدہ اور کئی پاکستانی عسکریت پسند دھڑوں کودوبارہ منظم کرنے میں مدد دے رہی ہے جس سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور افغانستان میں اتحادی فوجوں کے خلاف حملے تیزہونے کا خطرہ بھی بڑھ گیاہے۔نومبر میں پاکستانی فوجی پوسٹ پر امریکی فضائی حملے کے بعد سے پاک امریکا تعلقات انتہائی کشیدگی پر پہنچ چکے ہیں اور اس کشیدگی سے عسکریت پسند بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں۔ امریکی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے )کو امید ہے کہ و ہ پاکستان کے ساتھ معاملات کوبدتر ہونے سے بچا لیں گے جب کہ پاکستان امریکا کے ساتھ سلامتی تعلقات کا وسیع جائزہ لے رہا ہے ،سی آئی اے نے پاکستان سے بہتر تعلقات کی خاطر وسط نومبر سے ڈرونز حملوں کو روکا ہوا ہے۔ اخبار کے مطابق سفارت کاروں اور انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سی آئی اے نے میزائل حملے روک کرعسکریت پسندی کی تحریک کو آزادی دے دی ہے جس کی ڈرونز حملوں کی وجہ سے کمر ٹوٹ گئی تھی۔گزشتہ ہفتوں میں کئی عسکریت پسند دھڑوں نے اپنے اختلافات کو ختم کرکے دو بارہ گٹھ جوڑ شروع کردیا ہے۔ کئی دیگر عسکریت پسند گروپوں نے پاک افواج پر حملے شروع کردیئے ہیں جس کی حالیہ مثال گزشتہ ہفتے طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے 15 سیکورٹی فوجیوں کا اغوا اور ان کاقتل ہے۔ گزشتہ برسوں کی نسبت قبائلی علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں میں2011میں دس فی صد اضافہ ہوا۔2010میں117ڈرونز حملے ہوئے اور2011میں ان حملوں میں64فی صد کمی آئی۔جبکہ وزیر داخلہ رحمان ملک نے گزشتہ اتوار کو کہا ہے کہ منصور اعجاز پاکستانی نہیں، میمو گیٹ فساد گیٹ ہے اس نے قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ئی ہے۔اسلام آباد میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ہوسکتاہے کہ منصوراعجاز نے آرٹیکل فروخت کرنے کیلئے میمو گیٹ سازش کی ہو، منصور اعجاز پہلے پاکستان آئے ہیں تو اب کیوں نہیں آسکتے؟ ا ±ن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کا منصور اعجاز سے رابطہ رہا ہے یانہیں اس بارے میں تفتیش ہونی چاہیے، ن لیگ منصور اعجاز کی سازش کے متعلق قوم کو بتائے۔اس سے ایک روز قبل بھی وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ میمو گیٹ کے بارے میں بہت سے حقائق سے آگاہ ہیں لیکن ابھی بات نہیں کر سکتے، منصور اعجاز پاکستان کیخلاف سازشوں کا اہم مہرہ ہے، میمو کیس کے مرکزی کردار منصور اعجاز کو پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اگر وہ آتا ہے تو اس سے ہم یہ ضرور پوچھیں گے کہ وہ کس کے کہنے پر آئی ایس آئی اور ملک کیخلاف آرٹیکل لکھتا رہا، منصور اعجاز ایک غیر ملکی ہے،ن لیگ جمہوریت کی قاتل ہے، ہمیشہ پیپلزپارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، آئندہ ووٹ صرف نادرا شناختی کارڈ پر ہی ڈالنے کی اجازت ہوگی۔ رحمن ملک نے کہا کہ ن لیگ نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے وہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ جماعت ہے جو جمہوریت کی قاتل ہے، ن لیگ کے رہنما غیر ملکیوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اے پی ایس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے، بینظیر کی قبر کا ٹرائل نہیں ہونے دینگے ہمارے بعد جو حکومت آئے وہ چاہے تو بے شک سوئس عدالتوں کو خط لکھ دے۔ہم پر اداروں پر احترام نہ کرنے کا الزام لگانے والے غلط فہمی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج آزادی آئین پاکستان کی وجہ سے ہے۔ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں۔ شہید بھٹو کے متفقہ آئین نے ملک کو مستحکم رکھا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مسائل کو مشاورت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتی ہے اور اگر میاں نواز شریف نے کانفرنس بلائی تو پیپلز پارٹی کا اعلیٰ سطح کا وفد اس میں شرکت کرے گا۔ اتفاق رائے حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کا پیپلز پارٹی خیرمقدم کرتی ہے۔ جمہوریت کو کوئی خطرہ نظر نہیں آتا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کو مایوس نہیں کرے گی اور ہر صورتحال کا عزم اور جرات کے ساتھ سامنا کرے گی۔ جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔پی پی پی قیادت صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام اور سینٹ الیکشن سے متعلق اپنے اتحادیوں سے مشاورت شروع کر دی ہے۔ حکومت نے قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ سرائیکی صوبے کے قیام کے حوالے سے اتفاق رائے ہوچکا ہے، اس حوالے سے ہم نے دو تہائی اکثریت بھی بنا لی ہے اور اب جمہوری حکومت سرائیکی صوبے کے قیام کو ہر صورت یقینی بنائے گی انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہزارہ اور سرائیکی سمیت نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ایشو کو آئینی طریقے سے آگے بڑھایا جائے۔ معاملے کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کریگی۔جبکہ ملک میں جاری گیس بحران پر انہوں نے کہا کہ اس گیس بحران کو دور کرنے کیلئے سی این جی اسٹیشنز کی بندش ضروری ہے ورنہ عوام خود یہ طے کرلیں کہ عوام کو گھروں میں گیس چاہئے یا سی این جی اسٹیشن پر گیس زیادہ ضروری ہے، آئندہ 6ماہ میں 25فیصد گیس مزید حاصل ہوجائیگی، ایل پی جی کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس ڈیوٹی کو ختم کرنیکی تجاویز کیبنٹ میں آئندہ ہفتے تک پیش کردی جائے گی۔انہوں نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کموڈیٹی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی قیمت میں اتار چڑھاو ¿ بین الاقوامی مارکیٹ سے وابستہ رہتاہے۔جبکہ نوازشریف نے کہا ہے کہ قوم چاہتی ہے آج ہی الیکشن ہو جائیں مگرصدر اور وزیراعظم اکتوبرکی بات کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے نہ ماننے والوں کا احتساب کرینگے، جب میمو معاملہ پر سپریم کورٹ نے ایکشن لے لیا تھا تو حکومت کو کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں تھی، ایک شخص کی خواہش پر عدالت دباو ¾میں نہیں آئیگی، صدر زداری سے میری ملاقات کی خبروں میں کوئی سچائی نہیں، پتہ نہیں کہ نواب اسلم رئیسانی کون سی ملاقات کروا رہے ہیں؟ اگر نظام کو کوئی خطرہ لاحق ہے تو وزیراعظم اپوزیشن کو اعتماد میں لیں، معاملات کو دبایا نہ جائے،امن کیلئے بلوچ رہنماو ¿ں سے رابطے ہیں، مشرف کو وردی میں دس بار صدر منتخب کرانے کی خواہش رکھنے والوں کو واپس نہیں لیں گے، پارٹی کو نقصان نہ پہنچانے والوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، ملک میں انقلاب ن لیگ ہی لائیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پارٹی کے صوبائی عہدیداروں کے انتخاب کے موقع پر کارکنوں سے خطاب اور لاہور روانگی سے قبل کوئٹہ ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت کی تبدیلی نے ملک کو تباہ کر دیا۔ ڈکٹیٹر نے ان کے اور ملک کے بارہ تیرہ سال ضائع کر دیئے۔ وہ پچھلے دس سالوں میں ملک کی تقدیر بدل دیتے لیکن ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ آج ملک کا برا حال ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے، گیس نہیں مل رہی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ بڑھ رہی ہے۔ ملک کا برا حال کرنے والوں کا حال بھی برا ہونا چاہئے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ایشوز پر جلد ہی قومی کانفرنس بلائی جائیگی، یہ کام حکومت کو کرنا تھا جو وہ نہیں کر رہی۔جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صدر زرداری کیساتھ کسی بھی موضوع پر بات چیت کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے اب ایسا کچھ نہیں ہو سکے گا،گیس کے معاملے پر پنجاب سے زیادتی کی جارہی ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے۔جبکہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی استحکام اور جمہوری تسلسل کو برقرار رکھنے کیلئے قبل از وقت انتخابات ،آزاد الیکشن کمیشن کے قیام ، غیر جانبدار نگران حکومت کی تشکیل ، احتساب بل کی منظوری اور این آر او کے مسئلے پر سوئس عدالتوں کو خط لکھنے کے 5نکات پر صلاح و مشورے شروع ہو گئے ہیں۔ عام انتخابات 2012ءکی آخری سہ ماہی میں کرانے پر غور ہورہا ہے۔ تاہم عام انتخابات سے قبل حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن حکومت کے ساتھ صرف اس حد تک متفق ہے کہ سیاسی استحکام کیلئے جمہوری تسلسل برقرار رہنا چاہئے۔ سینیٹ انتخابات کے ضمن میں بھی حکومت اور اپوزیشن رابطے میں ہیں۔ اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچنے
کیلئے صوبائی اسمبلیوں میں سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے سینیٹ کی خالی نشستوں پر بلا مقابلہ انتخاب عمل میں لایا جائے۔ ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ ن کو استعفوں سے دور رکھا جائے اور اجتماعی استعفوں سے قبل ہی معاملات کو باہمی احترام اور طے شدہ ضابطوں کے تحت خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے۔ جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کا مایوسی کے سوا کوئی مستقبل نہیں، آئندہ الیکشن میں صدرآصف علی زرداری اورمسلم لیگ(ن) کے صدرمیاں نوازشریف مل بھی جائیں تب بھی انہیں شکست ہو گی، حکمرانوں کا عدلیہ کے فیصلوں کو قبول نہ کرنا آئین سے انحراف ہے، حکمران اپنا اصلی چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب ہونے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں‘ ان کو اقتدار چھوڑ دینا چاہیے۔ آنے والے دنوں میں مزید لوگ تحریک انصاف میں شمولیت کرکے سیاسی دھماکے کریں گے۔جبکہ گزشتہ اتوار کو ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک اور سانحہ بنگلہ دیش ہونے سے روکنا ہے۔ہمیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے اورحق تلفیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ملتان پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ الطا ف حسین نے جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا،الطاف حسین جو کہتے ہیں وہ پورا کرتے ہیں۔صوبے کا قیام جنوبی پنجاب کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔آئینی ترمیم میں جنوبی پنجاب کے ساتھ ہزارہ صوبے کے قیام کی بھی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیاں ختم ہونی چاہیے۔نئے صوبوں کے متعلق قرارداد سب سے پہلے ایم کیو ایم نے پیش کی،جنوبی پنجاب کا اپنا صوبہ ہوگا تو کسانوں کو این ایف سی میں کپاس کا پورا معاوضہ ملے گا۔حکمرانوں سے منت کرتاہوں کہ اس ملک کو بچالو۔انہوں نے کہا کہ یہ پروازسفر کے لئے تیارہورہی ہے،کرسی سیدھی کرکے بیلٹ باندھ لیجئے۔ اے پی ایس