فیصلہ عوام کا۔چودھری احسن پریمی




پاکستان کے سیاسی حالات انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کئی مرتبہ آزمائی ہوئی جماعتوں کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتے ہیں یا پھر تبدیلی کے خواہاں ہیں۔جبکہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کے بارے تجزیہ کاروں کا یہی کہنا ہے کہ تبدیلی گینگ میں بھی وہی خونخوار بھیڑے شامل ہوچکے ہیں جو ہر دور حکومت میں موقع پرستی سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں اس بارے مبصرین کا یہی کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال ایسے خطرناک دوراہے پر پہنچ گئی ہے اب کو ئی بھی سیاسی جماعت آجائے ان کے ہاتھوں ملک و قوم کی خوشحالی کی نوید بہت مشکل ہے لہذا اس ضمن میں یہ امر ناگزیر ہے کہ جب تک الیکشن کمیشن کا آزاد انتخابی عمل اور اس میں مزید اصلاحات کر کے یہ بات یقینی نہیں بنائی جاتی کہ پاکستان کے عوام کی الیکشن کے عمل میں شرکت کیسے ممکن ہو۔اس ملک میں تبدیلی ناممکن ہے۔الیکشن کمیشن کی نئی اصلاحات بارے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود تمام موروثی خاندانوں پر پابندی بھی شامل کی جائے جو تریسٹھ سال سے اس ملک کے وسائل پر قابض ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے ایوانوں پر قابض ہیں نیز ان سیاسی جماعتوں پر بھی پابندی لگائے جائے جن کے مرکزی صدور و چئیرمین شپ ایک ہی خاندان کے پاس ہے یہ جمہوریت نہیں بلکہ سول آمریت ہے جو عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کے علاوہ کچھ نہیں۔جبکہ سابق فوجی صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کراچی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ستائیس سے تیس جنوری کے درمیان کسی بھی تاریخ کو وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔دریں اثناءوفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر اشتہاری ملزم ہیں اور پاکستان آنے پر انھیں گرفتار ہونا پڑے گا۔گزشتہ اتوار کو کراچی میں آل پاکستان مسلم لیگ کے ایک جلسہ عام سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے کہا کہ وہ ستائیس سے تیس جنوری کے دوران کراچی پہنچے گے اور آئندہ انتخابات میں ملک کے شمالی علاقے چترال سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔یہ جلسہ بانی پاکستان قائداعظم کے مزار کے سامنے عین اس جگہ ہوا جہاں پچیس دسمبر کوعمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے جلسہ منعقد کیا تھا۔اس بارے مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو پرویز مشرف کے خلاف ردعمل میں عوام نے ووٹ دیے تھے لیکن موجودہ حکمران عوام کے احساسات و جذبات کی صحیح ترجمانی نہیں کرسکے۔مہنگائی،بجلی گیس بحران،بے روزگاری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔عوام کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں۔موجودہ حکمرانوں کے بدترین طرز حکمرانی سے تنگ آکر عوام کے نزدیک ایک بار پھر پرویز مشرف نے جگہ بنا لی ہے۔اس ضمن میں پرویز مشرف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ عوام کی خوشحالی اور ملک کی سالمیت کو یقینی بنا نے کیلئے ضرور وطن واپس آئیں گے۔وہ کسی سے ڈرنے والے نہیں۔کراچی میں پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کاجلسہ عام مزار قائد کے سامنے عین ا ±سی َجگہ ہو اہے جہاں پچیس دسمبر کوعمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے جلسہ منعقد کیا تھا۔اس جلسے کی مناسبت سے کراچی کی تمام اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر پوسٹر اور بینر لگائے گئے جبکہ جلسہ گاہ میں کنٹینروں کی مدد سے مقررین کے لیے سٹیج بھی تیار کیا گیا ۔آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف آرگینائزر اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر محمد امجد نے اے پی ایس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں اس جلسے کی اجازت بہت تاخیر سے ملی مگر پھر بھی ان کی تیاریاں مکمل تھیں۔انہوں نے بتایا کہ جلسہ گاہ میں چالیس ہزار کرسیاں رکھی گئی ہیں اور پچیس واک تھرو گیٹ لگائے گئے جن میں خواتین اور فیملی کے لیے علیحدہ راستے بنائے گئے جبکہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے علیحدہ علیحدہ انتظامات کیے گئے تھے۔اس جلسے کے بارے میں تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود کا کہنا تھا کہ جلسہ کرنا پرویز مشرف کا جمہوری حق ہے مگر ان کی جماعت کو اس سے کوئی غرض اس لیے نہیں ہے کہ ان کی جماعت کا پرویز مشرف سے کبھی اتحاد نہیں ہوسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کی جماعت میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پرویزمشرف کے ساتھی تھے مگر وہ تحریک انصاف کی ایجنڈے پر شامل ہوئے ہیں۔سابق صدر پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں 27سے 30جنوری کے درمیان کسی بھی وقت کراچی پہنچو ںگا ، آج کا جلسہ سونامی نہیں بلکہ زلزلہ ہے، اور اس زلزلے سے فرق ضرور پڑے گامیں پاکستان واپس آنا چاہتا ہوں، لوگ مجھے ڈراتے ہیں مگر میں ڈرنے والا نہیں، میں نے جنگیں لڑی ہیں، میں ضرور آو ¿نگا، طویل اننگز کھیلی ہے، جانتا ہوں کہ قوم کے لیے کیا کرنا ہے۔میں اپنے لیے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے لیے اور پاکستان کے لیے آرہا ہوں،انھوں نے کہا کہ چاہے میری جان کو خطرہ ہو۔ میں ملک اور عوام کے لیے اپنی جان کی بازی لگاکر واپس آو ¿نگا، ہماری کامیابی تب ہوگی جب پاکستان کے عوام ہماری بھرپور مدد کرینگے۔سابق صدر نے کہا کہ بنگالی بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے دوسرے ہیں،انھوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں چترال سے الیکشن لڑیں گے،مجھے سندھی، مہاجر،پٹھان، پنجابی، بلوچوں سمیت تمام پاکستانیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔انھوں نے کہا کہ مزار قائد کو انکی حکومت نے 2002ءمیں موجودہ شکل دی۔ہم نے شمالی علاقوں کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر سڑکیں اور ترقیاتی منصوبے مکمل کرائے، گلگت ،بلتستان سمیت چترال میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کرائے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے کشکول توڑ ا اور آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا، اور ملک کو اسکے شکنجے سے نکالا۔پاکستان اس دور میں ترقی کی بلندیوں پر جارہا تھا۔بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کرنے وطن آرہے تھے، اشیاءصرف کی قیمتیں مستحکم تھیں غریبوں کو روزگار مل رہا تھا۔کراچی شہر کو خصوصی ترقی دی، کیونکہ یہ شہر پاکستان کا معاشی انجن اور منی پاکستان ہے، انھوں نے کہا کہ شہر کی ترقی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ناظم مصطفے کمال اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بڑی محنت کی ۔لیکن آج صورتحال مختلف ہے، مہنگائی عروج پر ہے، پٹرول اور گیس کی قیمتیںآ سمان پر ہیں،بیروزگاری کا دور دورہ ہے،ہم ایک بار پھر آئی ایم ایف کے شکنجے میں ہیں، معیشت تباہی کے دھانے پر ہے۔دولت مند لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں،اہم ملکی ادارے تباہ ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے بلوچستان کے عوام کی حمایت حاصل ہے، بلوچوں اور پختونوں سے ہمدردی ہے۔ سرداروں نے غریبو ں کو کچھ نہیں دیا۔میری جنگ تو صرف پاکستانی پرچم جلانے والوں اور پاکستانیوں کو قتل کرنے والوں سے ہے۔جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کے دفاع کے لیے آئین پاکستان اور وفاقی جماعت کا ہونا بہت ضروری ہے، اگر وفاق کی جماعت کو کمزور کیا جائے گا اور آئین کو توڑا جائے گا تو ملک کی سلامتی مشکل میں پڑ جائے گی۔گزشتہ اتوار کو ملتان کے نواحی علاقے خانپور مڈل میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور اس سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم آئین کی پاسداری اور عدلیہ کا احترام نہیں کرتے ہیں، ہم ان لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئین ہم نے دیا تھا اور اس کو اصل صورت میں بحال کرنے والے بھی ہم ہیں اور ہمارے اوپر ہی الزام ہے کہ آئین کی پاسداری نہیں کرتے ہیں۔’میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو سیاست دان بن رہے ہیں اور کنگز پارٹی ہوتی ہے یہ کنگ کے جاتے ہی دفن ہو جاتی ہے، پیپلز پارٹی عوام کی جماعت ہے اور یہ چاروں صوبوں سمیت ملک کے ہر حصے میں موجود ہے۔‘انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے اور ملک کے دفاع کے لیے دو چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے اس میں ایک ملک کا آئین اور دوسری وفاق کی جماعت اور اگر وفاق کی جماعت کو کمزور کیا جائے گا، آئین کو توڑا جائے گا تو اس صورت میں ملک کی سلامتی مشکل میں پڑ جائے گی۔‘انھوں نے کہا کہ ہمارا عوام سے وعدہ ہے کہ آئین کا تحفظ کریں گے اور اداروں کا احترام کریں گے، آئین کے مطابق چلیں گے اور دھڑلے کے ساتھ وزارتِ عظمیٰ پر قائم رہیں گے اور جب تک عوام کی تائید حاصل ہے اس وقت تک کرتے رہیں گے۔‘وزیراعظم گیلانی نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینطیر بھٹو کو جان سے مار سکتے تھے لیکن ان کے خیالات کو ختم نہیں کر سکتے ہیں اور ہم ان کا مشن جاری رکھیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ’پہلے ایک سازش ہوتی تھی اور حکومت گر جاتی تھی لیکن آج مسلسل چار سال سے ہمارے خلاف ہر طرف سے سازشیں ہوتی رہی ہیں لیکن عوامی طاقت اور اتحادیوں کی طاقت کی وجہ یہ سازشیں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔‘وزیراعظم گیلانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کے آئین کو اصل صورت میں بحال کرتے ہوئے چھوٹوں صوبوں کو خودمختار کر دیا ہے اور اب ہم سرائیکی صوبہ دیں گے اور جو لوگ چاہتے ہیں کہ یہ کسی طریقے سے نہ بنے اور اس حوالے سے بیانات دیے گئے ہیں کہ ہم مداری کا کردار ادا کر رہے ہیں اورصوبہ بنانا نہیں چاہتے ہیں تو میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ ہمیں طریقہ بتائیں کہ ووٹوں کے ذریعے صوبہ بنایا جائے یا اس حوالے سے کوئی تحریک شروع کی جائے، لیکن میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کے عوام اب اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور حکومت ان کو حق دے گی۔اے پی ایس