عوام کو درپیش مسائل اور صدر زرداری کا خطاب۔چودھری احسن پر یمی



قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے کہا ہے کہ آج اپوزیشن نے صدر کے خطاب کے دوران احتجاج میں یک جہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کیا، خواہ وہ قومی اسمبلی میں ہوں یا سینیٹ میں، سب نے مل کر احتجاج کیا، ان کا کہنا تھا کہ عوام بدحال ہورہی ہے اور صدر اپنے کارنامے بتا رہے ہیں،صدرنے سودے بازی،سوداگری اورڈیل میکنگ کاریکارڈقائم کیا . پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار آزاد میڈیا کو اسمبلی سے نکال دیا گیا، صدر کا بس چلے تو اسلام آباد سے تو کیا، ملک سے ہی باہر نکال دیں. انہوں نے کہا کہ آج ہماری آنکھیں بھتہ خوری کے حوالے سے ڈرامہ کرنے والوں کو تلاش کر رہی تھیں، جو بعد میں اسی تنخواہ پر کام کرنے پر راضی ہو گئے، آج اس ملک کی بدحالی میں صدر کا ایک ایک اتحادی شامل ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ بھتہ خوری کس نے متعارف کرائی، خود کو کراچی کا بادشاہ کہلوانے والے عوام سے ڈرامہ کر رہے ہیں. چوہدری نثار نے کہا کہ میڈیا ن لیگ کو مورد الزام ٹھہراتا ہے لیکن ن لیگ نے ہر قومی مسئلے میں دیوار کھڑی کی.ان کا کہناتھا کہ اپوزیشن کے ہاتھ میں ڈنڈانہیں ہوتا،جمہوری طریقہ اپناسکتے ہیں،آج پوری اپوزیشن نے صدرکے خطاب کابائیکاٹ کیا،اپوزیشن نے عوامی فلاح کے خلاف ہرحکومتی اقدام کی مخالفت کی.ان کا کہنا تھا کہ . آج اداروں کی بدحالی کا جو حال ہے، اس پر صدر کی تقریر پڑھ کر بہت حیرانی ہوئی، لگتا ایسا تھا کہ زرداری صاحب کسی اور پاکستان کا ذکر کر رہے تھے،عوامی خوشحالی کاذکرکرتے ہوئے صدرنے اصل مسائل کاذکرہی نہیں کیا، موجودہ پاکستان کو مسائل کاگڑھ بنادیاگیا اور اس کا مستقبل موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں غیر محفوظ ہوگیا،آزادعدلیہ کے ساتھ حکومت کاسلوک عوام کے سامنے ہے،. انہوں نے کہا کہ اگر ہم خاموشی سے صدر کا خطاب سنتے تو پاکستان اور عوام کے ساتھ زیادتی ہوتی.چودھری نثار نے کہا کہ صدرنے سودے بازی،سوداگری اورڈیل میکنگ کاریکارڈقائم کیا اورصدرکے اتحادی ان کی ساتھ سودے بازی میں لگے ہیں،حکومت کے اتحادیوں نے ہرمسئلے پراپناریٹ بڑھایا.جبکہ صدر آصف علی زرداری کے مشترکہ پارلیمانی اجلاس سے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی اور بعد میں اجلاس سے واک آوٹ کر گئے۔صدر زرداری ملکی تاریخ کے پہلے منتخب صدر ہیں جنھوں نے ایک ہی پارلیمنٹ سے مسلسل پانچویں بار خطاب کا اعزاز حاصل کیا۔ صدر نے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا دیکھ رہی کہ جمہورت اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے اور ہمارے ادارے نئی تاریخ مرتب کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’ہم پاکستانی نوزائیدہ جمہوریت پر فخر کر سکتے ہیں۔‘پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف موجود تھے۔صدر زرداری جیسے ہی خطاب کے لیے آئے تو مسلم لیگ (ن) کی تہمینہ دولتانہ نے ان کے سامنے پلے کارڈ لہرانے کی کوشش کی تو وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے انتہائی پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے کتبہ چھین کر پھاڑ دیا۔ تہمینہ دولتانہ وزیر کے پاس آئیں تو ان کی جماعت کے چیف وہپ انہیں اپنی نشست پر لے گئے۔مسلم لیگ (ن) کے اراکین پندرہ منٹ تک نعرہ بازی کرتے رہے۔ ’ لوٹ مار بند کرو،گو زرداری گو۔۔ جھوٹ جھوٹ، جینے دو بھائی جینے دو۔۔ صوبہ ہزارہ سب کو پیارا‘۔ مولانا فضل الرحمٰن اور حاصل بزنجو نے بھی واک آوٹ کیا۔پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پولیس کمانڈوز کے علاوہ رینجرز کے دستے بھی تعینات رہے۔ ٹی وی چینلز کی کوریج کے لیے گاڑیوں کو پارلیمان کے دروازے سے دور ہٹایا گیا۔ہیلی کاپٹر فضا میں گشت کرتا رہا۔اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری نے مشترکہ طور پر کی۔صدرِ پاکستان جیسے ہی ایوان میں آئے تو تمام اراکین نے کھڑے ہوکر ان کا خیر مقدم کیا۔ لیکن اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان اس وقت موجود نہیں تھے۔ اور وہ دوران تلاوت پہنچے۔ اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد قرآنی آیت کی تلاوت کی گئی۔ تلاوت کے اختتام کے ساتھ ہی حزب اختلاف کی جانب سے حکومت مخالف نعرے شروع ہو گئے۔آئین کے مطابق صدرِ مملکت پر لازم ہے کہ وہ نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں۔ماضی میں اکثر اسمبلی توڑے جانے کے سبب پانچ مرتبہ صدر کے خطاب کی نوبت ہی نہیں آتی تھی۔ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں قومی اسمبلی نے پانچ برس پورے تو کیے لیکن ایک بار حزب مخالف کی جانب سے گھیراو ¿ کرنے اور شدید احتجاج کے بعد وہ دوبارہ پارلیمان سے خطاب کرنے نہیں آئے۔جبکہ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم نے آج تاریخ رقم کر دی. وہ جمہوری طور پر منتخب پانچویں بار پارلیمنٹ سے خطاب کرنیو الے پہلے صدر ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے جمہوری ادارے کام کررہے ہیں اور توانا ہو رہے ہیں،ہم پاکستا نیوں کو اس پر فخر ہے، انہوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق سینٹ چیئرمین فاروق نائیک کو خراج تحسین پیش کیا،انہوں نے نو منتخب سینیٹرز کو بھی مبارکباد پیش کی. صدر نے کہا کہ دنیا نے دیکھ لیا آج ہم نے تاریخ رقم کر دی، انہوں نے ان تمام جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کام کیا.ا نہوں نے کہا کہ ہمیں وراثت میں دہشت گردی اور جنگ ملی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اداروں نے زبردست کردار ادا کیا، ہم نے بے شمار چیلنجز کا مقابلہ کیا اور آگئے بڑھتے رہے،میں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کئے اور آج وزیر اعظم مکمل طور پر بااختیار ہیں.اپنے آدھے گھنٹے کے خطاب میں صدر نے کہا کہ آنیوالا سال انتخابات کا سال ہے، ہماری حکومت شفاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے گی. انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے کنکرنٹ لسٹ ختم کی اور پارلیمانی خود مختاری دی،صوبوں اور وفاق میں عدم توازن ختم کیا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے، قبائلی علاقوں کو عدالتی نظام فراہم کیا، کالا ڈھاکہ کو ضلع کا درجہ دیا، گلگت بلتستان کو بااختیار بنایا، بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے اقدامات کیئے، ایف سی آر جیسے کالے قوانین کا خاتمہ کیا، افہما م و تفہیم کی پالیسی پر عمل کیا، قبائلی علاقوں میں پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کا نفاذ کیا. صدر نے کہا کہ ہم بلوچستان سے ماضی میں کی گئی زیادتیوں پر معافی مانگتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے افراط زر کو کنٹرول کیا اور25فیصد سے کم کر کے 11فیصد تک لے آئے، اسٹاک مارکیٹ میں استحکام اور بہتری آنا شروع ہو گئی، ٹیکس رونیوبڑھانے کیلئے اقدامات کئے گئے اور 2008سے لے کر اب تک ٹیکس ریونیو دگنا کر دیا، بلوچستان میں 11ہزار سے زائد اسامیاں پیدا کی گئیں، توانائی کا بحران ختم کر نے کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے، کم مراعات یافتہ طبقے کی فلاح کیلئے اقدامات کئے گئے، بے نظ?ر انکم سپورٹ پروگرام سے ذریعے 60لاکھ خاندان کی مدد کی گئی، غربت کے خاتمے کیلئے اربوں روپے کی سبسڈی دی گئی ، 7ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیئے اور متاثرہ علاقوں میں جی ڈی پی کا 2فیصد خرچ کیا، ہم نے 12ہزار عارضی ملازمین کو مستقل کیا، 7ہزار برطرف ملازمین کو بحال کیا،5لاکھ ملازمین کو انہی کے اداروں میں شیئرز دیے گئے، 3300میگاواٹ کو قوم گرڈ سسٹم میں شامل کیا گیا، چین، روس اور ترکی کے ساتھ کرنسی کے تبادلے کے معاہدے کیئے، بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر آرہے ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات کیلئے پارلیمنٹ کی سفارشات کا انتظار ہے. انہوں نے وزیر اعظم گیلانی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔اے پی ایس