بلوچستان کا مسئلہ اور اس کا حل ۔چودھری احسن پر یمی




بلوچستان کے مسئلہ کو عدالت کے ذریعے نہیں سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا۔مسائل کا حل عدالت کے پاس نہیں سیاسی جماعتوں کے پاس ہے بلوچستان کے بغیر ملک کی کوئی وقعت نہیں،اب الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو بلوچستان ہم سے دور چلا جائے گا۔یہ تو وہ خیالات جو مقررین نے سلگتے بلوچستان پر کئے ہیں۔ گزشتہ دنوں قدرتی وسائل سے مالا مال جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد میں بلوچستان کا مسئلہ اور اس کے حل کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد کی۔ جس میں حکمران پیپلز پارٹی، اپوزیشن مسلم لیگ (ن)، بلوچ قوم پرست جماعتوں سمیت ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سینیئر رہنماں نے شرکت کی۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد نے شرکا سے خطاب میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کا مقصد بلوچستان کے مسائل کا قابل عمل حل تلاش کرنا ہے۔اس بلوچستان کا حل عدالت کے پاس نہیں ہے بلکہ اس کا حل پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے پاس ہے جو 18 کروڑ عوام کی نمائندگی کرتی ہیں۔بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کے واقعات، بم دھماکوں، علیحدگی پسند بلوچوں کے حملوں، جبری گمشدیوں اور صحافیوں و امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافے کے بعد سپریم کورٹ نے صوبے کے حالات کا از خود نوٹس لے رکھا ہے اور حالیہ دنوں میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کوئٹہ میں بھی اس مقدمے کی سماعت کے دوران صوبائی انتظامیہ اور سیکورٹی کے اداروں کو طلب کر کے امن عامہ کی صورت حال بہتر بنانے بالخصوص لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔عدالت عظمی کے احکامات کے بعد صوبے سے لاپتہ ہونے والے کم از کم 18 افراد بازیاب ہو چکے ہیں۔کانفرنس میں شریک بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کے رہنماں نے صوبے میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔شرکا نے صوبے میں فرنٹئیرکور کی کارروائیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ طاقت کے استعمال سے مسائل کا حل ممکن نہیں۔ لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت کا یہ موقف رہا ہے۔ کہ بلوچستان میں کسی طرح کا آپریشن نہیں کیا جا رہا ہے۔حکمران اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی کی اہم حلیف جماعت مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حقیقی اور دیرپا حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی پارٹی ایجنڈے کو بالائے طاق رکھ کر کوششیں کرنا ہوں گی۔بلوچستان میں بسنے والے بلوچ، پشتون، ہزارہ اور دیگر قوموں کے لوگوں سے بات چیت کی ضرورت ہے اور یہ ہی اس مسئلے سے نمٹنے کا واحد حل ہے۔پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت یہ کہتی آئی ہے کہ بلوچ عوام کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ اس ضمن میں ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو صوبے کے مسائل کے حل کے لیے اپنی سفارشات تجویز کرے گی۔بلوچستان کے مسئلے پر قوم پرستوں کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں حکومت پاکستان نے رواں سال کے اوائل میں اہم بلوچ رہنماں کے خلاف ایسے مقدمات ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جو سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے۔لیکن بلوچ قوم پرست رہنماں نے حکومت کی اس پیش کش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی حکومت سے مطالبہ کرتی آئی ہیں کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔اس موقع پرمسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم نے خود مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنایا، ہم نے بلوچستان کے عوام سے برا سلوک کرکے انہیں باغی بنادیا، بلوچستان کے لوگ باغی بنے ہیں تو ہمیں گلہ نہیں کرنا چاہئے، ہمیں اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرنا چاہئے، پاکستانی شہریوں کو لاپتہ کرنے والے کون لوگ ہیں جنہیں آئین اور قانون کا کوئی احترام نہیں، پاکستان اس وقت سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے، معیشت بھی خراب ہے، پرویز مشرف کا دور سب سے بدترین دور تھا، اکبر بگٹی کو بیدردی سے قتل کرنے والے کو گارڈ آف آنر دیا گیا. اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار کے تحت بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے بلائی گئی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا، ملک سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے، معیشت بھی خراب ہے، ایسی باتیں نہ کی جائیں، لوگ پرویز مشرف کو یاد کرنا شروع ہوگئے ہیں. انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا دور سب سے بدترین تھا، اس دور میں سب خسارے میں رہے اور بھارت کے ساتھ جنگیں ہوئیں، ملک میں بدترین لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار پرویز مشرف ہے. صدر مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ کیا آج تک کسی نے ڈکٹیٹروں سے حساب مانگا، نواب اکبر بگٹی کی لاش کی بے حرمتی کی گئی، ان کے جنازے میں گھر کے فرد کو بھی شرکت کی اجازت نہیں ملی. بلوچستان کے لوگ باغی بنے ہیں تو ہمیں گلہ نہیں کرنا چاہئے، ہم نے بلوچستان کے عوام سے برا سلوک کرکے انہیں باغی بنادیا، اگر ہم کسی کے ساتھ ایسا سلوک کریں تو خود اسے بغاوت کی طرف دھکیلتے ہیں، ہم نے خود مشرقی پاکستان کو بنگلادیش بنایا، ہمیں اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرنا چاہئے. نواز شریف نے کہا کہ یہ تماشا کب تک چلتا رہے گا، اب لوگوں نے باہر نکلنا سیکھا ہے، وزیراعظم سے کہا تھا کہ اے پی سی میں بلوچستان کی نمائندگی بھی ہونا چاہئے، بلوچستان پیکج دینے سے پہلے وزیراعظم نے مجھے بلایا اور بتایا، مسلم لیگ (ن) کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے ساتھ چلیں گے، عوام کے حق حکمرانی کو دل سے تسلیم کیا جانا چاہئے. انہوں نے قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کسی میں جرت ہے کہ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے.جبکہ اسلام آباد میں منعقد ہ قومی کانفرنس میں بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے پندرہ نکاتی قراردادکی متفقہ طور پر منظوری دی ہ گئی ے.سپریم کورٹ بار کے تحت قومی کانفرنس میں بلوچستان کے مسئلے کے حل کی تلاش میں تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ قراردادپردستخط کردیئے ہیں.منظور کئے گئے نکات میں (1)بلوچستان میں معاملات فوج سے لے کرعوامی نمائندوں کے سپردکئے جائیں.(2) نواب اکبربگٹی کے قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے.(3) بلوچستان کے معاملے پر سیاسی مذاکرات شروع کیئے جائیں. (4)اٹھاویں ترمیم کے تحت بلوچستان کے تمام وسائل پر بلوچوں کا حق تسلیم کیا جائے.(5) بلوچستان میں آباد تمام شہریوں کو بلا امتیاز رنگ و نسل اور زبان یکساں حقوق دیئے جائیں.(6) آپریشن فوری بند کیا جائے اور ایجنسیوں کی تحویل میں موجود تمام سیاسی قیدی اور لا پتہ افراد رہا کئے جائیں.(7) پاکستان ، خاص طورپر بلوچستان کے تمام شہریوں کے اقتصادی لسانی اور ثقافتی حقوق کا احترام یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں.(8)لاپتہ افراد کے معاملہ کا نوٹس لینے پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے تاہم ہلاکتوں اور لوگوں کے اغوا میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے. (9) بلوچستان میں پرویزمشرف دور سے آج تک انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں وائٹ پیپر شائع کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے.(10) ریاستی ایجنسیوں کی تحویل میں موجود تمام سیاسی قیدی اور لا پتہ افراد فوری ہا کئے جائیں.(11)جاں بحق اور معذور ہونیو الے افراد کے لئے معاوضے کے تعین کیلئے غیرجانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن قائم کیاجائے(12)ایف سی اور پولیس کے لئے انسانی حقوق کا احترام کرنے کیلئے جامع تربیتی پروگرام شروع کیاجائے، ایف سی کواس کے دائرہ تک محدودکیاجائے اور غیرقانونی کام نہ کرے.(13)بلوچستان میں سیاسی مذاکرات شروع کرکے تمام ملٹری اور پیراملٹری آپریشنز فوری بندکرکے فوج اورایف سی کوواپس بلایاجائے. (14)تمام سیاسی قوتیں پاکستان میں جمہوری کلچر کے فروغ کیلئے کام کریں اورمیثاق جمہوریت پردستخط کئے جائیں.(15)سویلین افراد کو پر امن طور پر اقتدار منتقل کیاجائے.سیاسی جماعتیں یقینی بنائیں کہ آئندہ انتخابات شفاف اور آزادانہ ہوں اور مختلف مسالک کے مذہبی راہنماوں کو ثقافتی اور مذہبی ہم آنگی کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔اے پی ایس