آئندہ کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مارسکتا۔وزیر اعظم


 پاکستان کا مفاد ہر بات پر مقدم ہے، حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے
وزیر اعظم کا قوم سے الوداعی خطاب
اسلام آباد :(اے پی ایس) وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے، قوم کو جمہوریت کے تسلسل کی نوید دے رہا ہوں، صدر زرداری کی مفاہمت کی پالیسی نے پاکستان کی سیاست کو بلندی سے آشنا کیا، جب حکومت ملی ملک بے یقینی کا شکار تھا، اداروں کو بہتر بنانے کی کوشش کی، ہم دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہاسکے تاہم جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کرنے کیلئے تمام توانائیاں صرف کیں، آئندہ کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مارسکتا، یہ ریاست آئین، پارلیمنٹ، ملکی قوانین کے دائرے میں رہ کرآگے بڑھ سکتی ہے،پاکستان کا مفاد ہر بات پر مقدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے قوم سے اپنے الوداعی خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت من گھڑت الزامات کی زد میں رہی، ہم نے ہرطرح کی تنقید برداشت کی، صدر زرداری کی مفاہمت کی پالیسی نے پاکستان کی سیاست کو بلندی سے آشنا کیا۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ محمدخان جونیجو ہوں یا نواز شریف، پاکستان میں کوئی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2008 میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا، دہشت گردی سے ملک کی بقا خطرے میں تھی، جب حکومت ملی اس وقت سوات سے ملک کا جھنڈا اترچکا تھا، ہمیں جب اقتدار ملا تو ملک بے یقینی کی صورتحال سے دوچار تھا، اداروں کو بہتربنانے کی کوشش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہاسکے تاہم جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کرنے کیلئے تمام توانائیاں صرف کیں، اب کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مار سکتا۔ راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، یہ ریاست آئین، پارلیمنٹ، ملکی قوانین کے دائرے میں رہ کرآگے بڑھ سکتی ہے، پاکستان کا مفاد ہر بات پر مقدم ہے۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے الوداعی خطاب میں مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور افواج پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں، قانون نافذ کرنی والے ادروں نے ملکی سلامتی و تحفظ کیلئے بے مثال قربانیاں دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی بحران سمیت ورثے میں ملے ہوئے مسائل کو کم کرنے کی کوشش کی، حکومت کی کامیابیوں کی طویل فہرست ہے، پارلیمنٹ نے پہلی مرتبہ پاکستان کی پہلی خاتون اسپیکر کو منتخب کیا، پہلی بار متفقہ وزیراعظم کا انتخاب عمل میں آیا، 18ویں ترمیم سے آئین کو اصل شکل میں واپس لائے، ساتواں این ایف سی ایوارڈ منظور کیا، صوبائی خود مختاری کا دیرینہ خواب پورا کر کے دکھایا، صدر نے اپنے اختیارات رضا کارانہ طور پر پارلیمان کو منتقل کئے، صدر کے اس اقدام سے ایک گھناونا باب اب ہمیشہ کیلئے بندہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت نے شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو طاقتور بنایا، ایک ہزار 700 ارب روپے کے مالی وسائل صوبوں کو منتقل کئے، جب حکومت سونپی گئی تو گندم باہرسے درآمد کی جارہی تھی، ہم نے سب سے پہلے زرعی شعبے کو ترقی دی، حکومت نے زرعی اجناس کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا ، آئینی ترامیم کے ذریعے ہم نے وسائل اور اختیارات صوبوں کو منتقل کر دیئے، سیاسی محرومی کا مداوا ہوا اور صوبوں کو ا ن کا حق حاکمیت ملا، 18ویں ترمیم نے ایک نئے جمہوری وفاق کی تشکیل کی، صوبوں کے قدرتی وسائل پر ان کا حق ملکیت تسلیم کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ کنکرنٹ لسٹ کاخاتمہ ہوا، سماجی شعبے کے اختیارات وسائل صوبوں کو منتقل کئے، ہم نے آئین کو آمرانہ آمیزش سے پاک کیا، جمہوری، وفاقی اور پارلیمانی ڈھانچے کو مضبوط کیا، سیاست اور ریاست کی نئی بنیادیں رکھیں۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ہماری حکومت میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے نئی سڑکیں تعمیر کی گئیں، ساڑھے 18 لاکھ گیس کنکشن فراہم کئے گئے، 53 ہزار دیہات کو بجلی فراہم کی گئی، 34لاکھ بجلی کے نئے کنکشن دیئے گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک آزاد اور خود مختار خارجہ پالیسی وضع کی، حکومتی پالیسیوں سے معاشی میدان میں بھی ترقی ملی، کامیاب معاشی پالیسیوں سے ملکی برآمدات 25 ارب ڈالر کی حد عبور کر گئیں، بیرون ملک سے 13 ارب ڈالرز ملے، مہنگائی کی شرح 8 فیصد کی سطح پر آ گئی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اقوام عالم میں امن و خوشحالی کے فروغ کیلئے پاکستان بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان دنیا میں مظلوم اقوام کی حمایت جاری رکھنے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹا، موثر خارجہ پالیسی کے ذریعے اقوام عالم میں پاکستان کی ساکھ بحال کی، پاکستان سلامتی کونسل کا رکن نامزد ہوا اور عالمی اداروں میں رکنیت ملی۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ہم نے امداد کے بجائے تجارت کو ترجیح دی، حکومت نے چین کے علاوہ روس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو آگے بڑھایا، پاک ایران گیس پائپ لائن صدر زرداری کے تدبر اور جرت کا ثبوت ہے، گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، آج ملک کی خارجہ پالیسی وہی ہے جس کا تعین پارلیمنٹ نے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ گزشتہ حکومتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، بلوچستان کا مسئلہ؛حکومت نے پرخلوص عملی اقدامات کا آغاز کیا، صدر زرداری نے بلوچ عوام سے معافی مانگی، بلوچستان میں تعلیم اور شہری سہولتوں کے کئی منصوبے شروع کئے، ملازمتیں دیں، حکومتی پالیسی کا نتیجہ ہے آج بلوچستان کی جماعتیں انتخابات میں شامل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کمزور، پسے ہوئے اور بے سہارا لوگوں کی ترجمانی کی، ہمارا عزم ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کروائیں جائیں، نگراں حکومت سمیت تمام معاملات اتفاق رائے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، نگراں حکومت کیلئے اپوزیشن سے رابطہ جاری ہے۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ مہم جوئی کے سارے راستے بند ہوگئے ہیں، آزاد الیکشن کمیشن، میڈیا اور عدلیہ کی موجودگی میں دھاندلی کی گنجائش نہیں، آئندہ ملک میں اصغر خان کیس جیسی صورتحال پیدا نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے الوداعی تقریر میں مزید کہا کہ حکومت نے کسی سیاسی جماعت کو توڑنے کی کوشش نہیں کی، ملکی اداروں کو فعال اور توانا کیا، ان میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی، ایک بار پھر عوام کے پاس جارہے ہیں، آج چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی سے ملاقات کی، تمام وزرائے اعلی نے ایک ہی دن انتخابات کروانے پراتفاق کیا، مجھے امید ہے کہ باقی تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے کر لئے جائیں گے۔اے پی ایس
http://www.associatedpressservice.net/news/?p=1605&lang=UR