سیکرٹ فنڈ : پرویز شوکت کا وزارت اطلاعات کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس



اسلام آباد(نجم الثاقب )وزارت اطلاعات کی طرف سے خفیہ فنڈز لینے والے صحافیوں کی فہرست میں پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت کا نام شامل کرنے پر اپنے وکیل ملک غلام مصطفی کندوال ایڈووکیٹ (ممبر پنجاب بار کونسل) کے ذریعے وفاقی سیکرٹری اطلاعات آغا ندیم اور ڈائریکٹر وزارت اطلاعات مسٹر طاہر کو ایک ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس دیدیا جس میں کہا گیا کہ صدر پی ایف یو جے پرویز شوکت تیسری بار صدر منتخب ہوئے اور ان کی تنظیم پی ایف یو جے عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنظیم ہے اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس سے منسلک ہے۔ ان کی شخصیت اور تنظیم کو نقصان پہنچانے کیلئے ان کا نام لسٹ میں سرفہرست رکھا گیا حالانکہ صدر پی ایف یو جے پرویز شوکت حکومت کے قائم کردہ اعلی سطح سلیم شہزاد کمیشن کے رکن تھے اور اس کمیشن کے چیئرمین سپریم کورٹ کے معزز جج میاں ثاقب نثار اور دیگر ممبران ہیں۔ فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس آغا رفیق آئی جی پنجاب جاوید اقبال اور آئی جی اسلام آباد نبی یاسین ممبر تھے جبکہ وفاقی سیکرٹری تیمور عظمت عثمان بورڈ کے سیکرٹری جبکہ سیشن جج صابر سلطان رجسٹرار تھے اس کمیشن کی کارروائی کے تمام اخراجات کی قانونی ذمہ داری وزارت اطلاعات کی تھی۔ چیئرمین کمیشن جسٹس ثاقب نثار صاحب چونکہ لاہور رجسٹری میں تعینات تھے اور وہ اپنی عدالتی مصروفیات کی وجہ سے سلیم شہزاد کمیشن کا اجلاس اکثر لاہور میں ہی رکھتے تھے اور ممبران کو وہاں جانا پڑتا تھا اور قیام بھی کرتے تھے۔ ملک غلام مصطفی کندوال ایڈووکیٹ نے اپنے ہرجانے کے نوٹس میں کہا کہ میرے موکل بھی چھ جولائی 2011 کو کمیشن کے اجلاس میں شرکت کیلئے گئے اور 7جولائی 2011 کوواپس آ گئے اور ایک دن کے قیام کے اخراجات وزارت اطلاعات نے برداشت کئے جو ان کی قانونی ذمہ داری تھی اس کے علاوہ بھی متعدد اجلاس لاہور میں ہوئے مگر وزارت اطلاعات نے پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت کا نام سیکرٹ فنڈز میں شامل کر کے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ملک غلام مصطفی کندوال ایڈووکیٹ نے ایک ارب روپے کے ہرجانے کا نوٹس دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری اطلاعات مسٹر آغا ندیم اور ڈائریکٹر مسٹر طاہر سے کہا ہے کہ اگر دو روز کے اندر تحریری معافی نہ مانگی اور میڈیا میں میرے موکل کی پوزیشن کلیئر نہ کی تو مقدمہ درج کرا دیا جائے گا