بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف عوام سراپا احتجاج، کئی شہروں میں مظاہرے



ملک کے مختلف علاقوں میں بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ شارٹ فال کم ہو کر چار ہزار تین سو میگا واٹ رہ گیا ہے۔ اس وقت بجلی کی پیداوار 10 ہزار 2 سو جبکہ طلب 14 ہزار 5 سو میگاواٹ ہے لیکن بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہوئی۔ شہری علاقوں میں چودہ سے سولہ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاری ہے۔ کراچی میں کے ای ایس سی نے گیس فراہمی میں کمی کا جواز بنا کر ایک بار پھر شہر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ کراچی کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹوں تک بجلی کی بندش نے شہریوں کے معمولات بری طرح متاثر کیے ہیں۔ طارق روڈ، گلستان جوہر، سائٹ، میٹروول، پاک کالونی، صدر اور دیگر علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ کے ای ایس سی کے مطابق گیس نہ ملنے پر بن قاسم پاور پلانٹ بند ہوگیا ہے۔ دوسری جانب گرمی کی شدت میں اضافےکے ساتھ ہی میپکو ریجن میں بجلی کا شارٹ فال انیس سو میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ ملتان ریجن کے تیرہ اضلاع کے لیے 29 سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے تاہم ایک ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ بجلی کی قلت کی وجہ سے شہری علاقوں میں 12 سے 14 اور دیہی علاقوں میں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ بجلی کی طویل بندش شہری سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ صنعتیں بند ہونے سے ملکی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ بجلی کی جبری بندش پر میپکو حکام موقف دینے سے گریزاں ہیں۔ گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا گیا ہے جس سے نہ صرف گھریلو صارفین پریشان ہیں بلکہ کاروباری طبقہ بھی متاثر ہو رہا ہے۔ادھر فیصل آباد میں بھی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہری علاقوں میں 16 سے 20 گھنٹے بجلی نہیں آتی۔ دیہی علاقوں میں تو 22 گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے۔ گزشتہ رات جب بجلی نہ آئی تو صبح ہوتے ہی سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے سمندری روڈ کو دو گھنٹے تک بلاک کئے رکھا۔ فیصل آباد میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعتیں بھی بند ہیں اور مزدور بے روزگاری سے تنگ۔ فیسکو کے اعدادشمار کے مطابق شاٹ فال 1300 میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے اور صورتحال بہتر ہوتی دکھا ئی نہیں دے رہی۔ ایبٹ آباد میں بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف شہریوں نے احتجاجا شاہراہ ریشم بلاک کر دی۔ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور فوارہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ٹائر نذر آتش کرکے شاہراہ ریشم ٹریفک کیلئے بلاک کر دی۔ شرکاء نے پیسکو حکام کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔ شاہراہ ریشم بند ہونے کے باعث مسافروں کو سخت گرمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گوجرانوالہ میں بجلی کی غیر اعلا نیہ لوڈشیڈنگ کے ستائے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔ مشتعل مظاہرین نے واپڈا آفس پر دھاوا بول کر شیشے اور فرنیچر تو ڑ ڈالا۔ گیپکو کی جانب سے شہر اور گردونواح میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے جس سے معمولات زندگی متاثر ہو گئے ہیں۔ کئی کئی گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ کیخلاف شہریوں نے گوندلانوالہ روڈ پر مظاہرہ کیا اور نعرہ بازی کرتے ہوئے ٹائروں کو آگ لگا دی۔ مشتعل افراد نے دھلے روڈ پر واپڈا کمپلینٹ آفس کے شیشے توڑے اور فرنیچر سمیت دیگر سامان سڑک پر پھینک کر توڑ ڈالا