ملک کودرپیش چیلنجز اور نواز شریف کا عزم۔چودھری احسن پر یمی



نو منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایوانِ زیریں سے اپنے اولین خطاب میں ایک مرتبہ پھر امریکی ڈرون حملے بند کیے جانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔قومی اسمبلی میں بطور وزیراعظم انتخاب کے بعد تقریر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تو دوسرے بھی ہماری خود مختاری کا احترام کریں اور ڈرون حملوں کا باب اب بند ہو جانا چاہیے۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں آمریت کے تماشوں کے لیے اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے اور وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اور جمہوریت لازم و ملزم ہیں۔ عوام کے دو ٹوک فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور ’جب بھی جمہوریت سے منہ موڑا گیا آئین اور قانون کی حکمرانی پر کاری ضرب لگی اور کانٹوں کی فصل کاٹنے میں نہ جانے کتنا وقت لگ جائے گا۔‘ جب بھی آمریت آئی تو وفاق کی اکائیاں ایک دوسرے سے دور ہوئیں اور انتہا پسند ی اور بدامنی کو فروغ ملا اور ’طویل آمریتوں کی وجہ سے تباہی کے کھنڈر ہمارا مقدر بنے۔‘ان کا کہنا تھا کہ اب یہ بات ہمیشہ کے لیے طے ہونی چاہیے کہ مہم جوئی کے تمام دروازے ہمیشہ کے لیے بند کر دیے جائیں اور حکومت عوام کے ووٹ سے آنی اور جانی چاہیئیں کیونکہ طاقت کا اصل منبع عوام ہی ہیں اور عوام نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اسے ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔ اب اقتدار نہیں بلکہ اقدار کی سیاست کا وقت آگیا ہے اور تبدیلی کے سفر کا آغاز خیبر پختونخوا سے ہوا ہے جہاں موقعے کے باوجود مسلم لیگ (ن) نے میدان چھوڑ دیا جبکہ بلوچستان میں عددی اکثریت کے باوجود اتحادی جماعت کو حکومت سازی کا حق دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامِ امن کی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے اور وہاں حقیقی قیادت کو حکومت سنبھالنے کا موقع دیا گیا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ وہ ملک وقوم کی تقدیر بدلنے کے لیے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وہ ملک کو درپیش مسائل کا چیلنج قبول کرتے ہیں اور وہ قوم سے پرکشش وعدے نہیں کریں گے بلکہ عوام کو حقائق سے آگاہ رکھا جائےگا۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کی معاشی حالت ناقابل یقین حد تک خراب ہے اور کھربوں روپے کی ادائیگیاں سر پر ہیں لیکن وہ یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کی قسمت بدلنے کے لیے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اب کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی اور ’آج سے ہم نے اقربا پروری کا باب بند کردیا ہے، تمام تقرریاں صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔‘نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے لوڈ شیڈنگ سمیت ملکی مسائل کے حل کا جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے لیکن تبدیلی کے اس سفر میں انہیں پارلیمنٹ کا ساتھ چاہیے ہوگا اور اگر سب مل جائیں تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ان کی حکومت زرعی، صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر کفالت کی وہ منزل حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔کراچی کے بارے میں بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں کراچی بہت عزیز ہے اور جب کراچی بدامنی کا شکارہوتا ہے تو ان کا دل بھی دکھتا ہے اور کراچی میں امن کے لئے سندھ حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔بعد ازاںپاکستان کے نو منتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اسلام آباد میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا یا۔مسلم لیگ ن کے سربراہ قومی اسمبلی میں قائدِ ایوان کے الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے پاکستان کے چوبیسویں وزیرِاعظم منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کے سیاسی منظرنامے کی بیشتر اہم شخصیات کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان اور الیکشن کمیشن کے حکام بھی شریک ہوئے۔نواز شریف تقریباً 13 سال اور 8 ماہ تک پاکستان کے ایوانِ زیریں سے دور رہنے کے بعد تیسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم کے طور پر واپس آئے ہیں جو کہ ملک کی پارلیمانی تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے۔قومی اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب اراکین اسمبلی کی تقسیم کے ذریعے کیا گیا۔رائے شماری میں کامیابی کے لیے نواز شریف کو 172 ووٹ درکار تھے جبکہ انہیں ملنے والے ووٹوں کی تعداد 244 رہی جبکہ ان کے مدِمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار مخدوم امین فہیم کو 42 جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما جاوید ہاشمی کو 31 ووٹ ملے۔گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو ایوانِ زیریں میں سادہ اکثریت حاصل ہوئی تھی اس لیے نواز شریف کی کامیابی یقینی تھی۔قائدِ ایوان کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے علاوہ ایم کیو ایم، جمعیت علمائے اسلام ف، مسلم لیگ فنکشنل، قومی وطن پارٹی، جماعتِ اسلامی کے ارکان کے علاوہ متعدد آزاد ارکان نے بھی نواز شریف کو ووٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان اور جمہوریت لازم و ملزوم ہیں اور عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جمہوریت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں اور آمریت کے تماشوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں رہی۔نواز شریف نے کہا کہ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ ملک کی معاشی حالت ناقابل یقین حد تک خراب ہے اور کھربوں روپے کی ادائیگیاں سر پر ہیں لیکن وہ یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کی قسمت بدلنے کے لیے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے لوڈ شیڈنگ سمیت ملکی مسائل کے حل کا جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے لیکن تبدیلی کے اس سفر میں انہیں پارلیمنٹ کا ساتھ چاہیے ہوگا اور اگر تمام سٹیک ہولڈرز مل جائیں تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد نواز شریف کو متعدد چیلنجوں کا سامنا ہو گا جن میں کمزور معیشت، عسکریت پسندی اور امریکی ڈرون حملے شامل ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی اولین ترجیحات میں کمزور معیشت کو بحالی کی راہ پر گامزن کرنا اور سلامتی کی صورتِ حال کو بہتر بنانا ہے، لیکن ان دونوں میدانوں میں انھیں ایسے ماحول میں فوری لیکن مشکل فیصلے کرنا ہوں گے جسے بڑی حد تک فوج کنٹرول کرتی ہے۔مسلم لیگ ن کے ذرائع کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ نئے وزیرِاعظم 24 ارکان سے کم کی کابینہ تشکیل دیں گے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی ساتھ ان پر یہ دباو ¿ بھی ہو گا کہ وہ باقی صوبوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں۔ یہ کام اس لیے مشکل ہے کہ مسلم لیگ ن کے منتخب شدہ ارکان کی بھاری اکثریت کا تعلق پنجاب سے ہے۔اے پی ایس