سپریم کورٹ کا شعبہ انسانی حقوق ۔چودھری احسن پریمی



عدالت عظمی پاکستان کا شعبہ انسانی حقوق اس مقصد کے ساتھ کام کررہا ہے کہ ان لوگوں کے اُن بنےادی حقوق کا تحفظ کےا جائے جو اپنا دفاع خود نہےں کرسکتے ۔ آئےن نے اس فرےضہ کے انجام کی ذمہ داری عدلےہ کو سونپی ہے اس سے عدلےہ پر عوام کا اعتماد اور بھروسہ قائم ہوا ہے ۔اس شعبہ نے دو لاکھ سے زےادہ عوامی شکاےات کا ازالہ کےا ہے۔جبکہ حالیہ دنوں چےف جسٹس آف پاکستان نے سمند ر پا ر پاکستانےوں کی پرےشانےوں اور شکاےات کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبہ”تارکےن وطن” قائم کےا ہے۔
ےہ شعبہ 10 جنوری2014ءکو قائم ہوا ان ہداےات کے ساتھ سمند ر پار پاکستانےوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کےا جائے ، چاہے ےہ ووٹ دےنے کاحق ہو ، ان کے مال کے تحفظ کا ےا کوئی بھی مشکل جو انہےں پاکستان آنے پر درپےش ہو ان حقوق کے تحفظ کے لئے اس شعبہ کو ےہ اختےار حاصل ہے کہ وہ شکاےات کا تجزےہ کرے، ان پر متعلقہ محکمہ جات سے رپورٹ طلب کرے اور مناسب ہداےات جاری کرے حتی کہ ان شکاےات کے حوالے سے جہاں ضروری ہو تو قانون سازی تجوےز کرے ۔ ےہ شعبہ سمندر پار پاکستانےوں سے شکاےات بذرےعہ ڈاک ، فےکس اور حتی کہ ای مےل سے بھی وصول کرتا ہے۔ ای مےل کا پتہ (hrcell@supremecourt.gov.pk) عدالت عظمی کی وےب سائٹ پر دےا گےا ہے تاکہ شکاےات داخل کی جاسکےں۔اب تک اس شعبہ کو 252 شکاےات موصول ہو چکی ہےں۔زےادہ تر سمندر پار پاکستانی اپنی شکاےات بذرےعہ ای مےل بھےجنے کو ترجےح دےتے ہےں۔ ان 252 شکاےات مےں سے 49نمٹائی جا چکی ہےں اور بہت سارے شکاےات مےں درخواست گزاروں کی داد رسی ہو چکی ہے۔ جب کہ بقےہ شکاےات مختلف مراحل مےں ہےں۔ تفصےل مندرجہ ذےل ہے۔اب تک مو صول شدہ درخواستوں کے مطابق تارکےن وطن پاکستانےوں کے مسائل کی مندرجہ ذےل درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔پاکستان مےں ان کی جائےدادوں پر غےر قانونی قبضہ ےا اس قسم کی دھمکےاں۔ii۔عدالتوں مےں زےر سماعت مقدمات کے فےصلوں مےں تاخےر۔iii۔خرےدے گئے پلاٹوں /زمےن مےں دھوکہ دہی۔ iv۔صحےح ماہرانہ قانونی رائے کی کمی۔جو شکایات وصول ہوئی ہیں وہ مختلف اخبارات میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ ان میں سے کچھ مقدمات کی تفصیل درج ذیل ہے۔
قبضہ مافیا کی دھوکا دہی :شکایت کنندہ برطانیہ کا ریزڈنٹ ڈاکٹر ہے اور پاکستانی شہریت کا حامل ہے جو کہ اسلام آباد میں یتیموں کے لئے ایک میڈیکل یونیورسٹی اور سکول کھولنا چاہتا تھا جوکہ قبضہ مافیا کے ہاتھوں دھوکا دہی کا شکار ہو گیا۔ اس معاملے سے متعلق IGP اسلام آباد سے رپورٹ منگوائی گئی جس میں نامزد ملزمان کے خلاف سیکشن 406/419 کے تحت FIR نمبر 399/12.12.2013 درج کی گئی جس کی کاروائی جاری ہے۔پولیس رپورٹ کے بعد شکایت کنندہ کو بلایا گیا جس میں اسنے بتایا کہ اس کی فریاد چیف جسٹس کے نوٹس لینے کے بعد سنی گئی۔ اس معاملے میں IGP اسلام آباد کو ہدایات دی گئیں کہ سائل اور اس کے خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تا کہ اس بات کی یقین دہانی ہو کہ کوئی انہیں ڈرا دھمکا نہ سکے۔ بعد میں ایک اخبار کو 4.2.2014 کو انٹرویو دیتے ہوئے شکایت کنندہ نے انسانی حقوق سیل کے اند ر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شکایات کی سیل کے قیام کو سراہا اور اس کو ایک انقلابی قدم قرار دیا۔
جدہ کے جلاوطن تاکین :سعودی عرب میں مقیم پاکستانی نے ایک email بھیجی جس میں اُس نے یہ دعوی کیا کہ پاکستانی سفارت خانے نے اُن قیدیوں کے بارے میں کوئی کاغذی کاروائی نہیں جو پچھلے تین ماہ سے ڈپورٹیشن سنٹر جدہ میں سعودی حکومت کی قید میں ہیں سیکرٹری وزارت خارجہ نے نوٹس لینے پر ایک آفس تحریم ڈپورٹیشن سنٹر جدہ میں قائم کرنے کا حکم دیا تا کہ ان کی داد رسی کی جا سکے۔
پاسپورٹ دیڈیبل مشین کی عدم دستیابی:بیجنگ میں مقیم پاکستانی کی شکایت کے مطابق چین میں تقریباًًًًًًًًًًًًًًٍ سات ہزارپانچ سو پاکستانی چین میں پاکستانی سفارت خانے میں پاسپورٹ دیڈیبل مشین کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان ، سیکرٹری وزارتِ خارجہ، سیکرٹری وزاتِ داخلہ اور ڈی خی پاسپورٹ کو نوٹس جاری کیے گئے۔ چین میں پاکستانی سفارت خانے میں یہ مطلوبہ مشین فروری 2013 میں نصب کر دی گئی تاہم وزارتِ داخلہ نے کسی تکنیکی افسر کی تعیناتی نہیں کی جس کی وجہ سے یہ مشین غیر فعال ہے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو اس مسئلے کے حل کے لئے طلب کیا۔
ملزمان کی گرفتاری :برطانیہ میں مقیم پاکستانی اپنے بھائی کے قاتل کی گرفتاری کی فریاد کی ہے جس کا قتل جنوری 2012میں خوشاب میں ہوا اور ملزم پرتگال فرار ہو گیا یہ معاملہ عدالت میں پیش کیا گیا جس کی روسے ملزم کی گرفتاری کی ہدایات کی گئی۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے شکایت سیل کے قیام کے سلسلے میں بیرونِ ملک پاکستانیوں کی اگاہی کے لئے ایک Circular تقسیم کیا گیا تا کہ وہ اسے مشہور مقامات پر چسپاں کر دیں۔بیروں ملک مقیم پاکستانیوں کے زیر التوا مقدمات کا مواد اکھٹاکیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری (NJPC) کو ایک تجویز بھیجی گئی ہے کہ ان مقدمات کو ترجےحی بنےادوں پر 6 ماہ کے اندر حل کےا جائے۔ لاءاور جسٹس کمےشن آف پاکستان کو تجوےز دی گئی ہے کہ وہ ہائی کورٹس کی مدد سے قانونِ دےوانی مےں ضروری ترامےم کرےں تاکہ مقدموں کی پےش رفت مےں آسانی ہو۔ منسٹری آف لاءاےنڈ جسٹس کو بھی حکم صادر کےا گےا ہے کہ وہ ٹےلی فونک ہےلپ لائن کی مدد سے تارکےن وطن کو قانونی مشاورت سے نوازےں۔ہائی کورٹس کو بھی اس ضمن مےں متحرک رکھا جائےگا تاکہ وہ تارکےن وطن کے حقوق کی حفاظت کو ےقےنی بنائےں۔
مندرجہ بالا تجاوےزات اور کےسوں کے علاوہ دےگر اہم انسانی حقوق کے خلاف وارزی کے کےسوں کو رجسٹرر کےا گےا جےسا کہ۔
ٹھوس فضلہ لگانے کا کیس اس کےس مےں CDA حکام کے خلاف شکاےت کنندہ نے درخواست دی اور اس مےں ےہ موقف ظاہر کےا کہ CDA حکام گندگےوں اور فاضل کوڑہ کرکٹ کو مارگلہ پہاڑی کے دامن مےں جمع کرتے جاتے ہےں۔ چےف جسٹس صاحب نے اس ضمن مےں CDA حکام کو حکم صادر فرماےا کہ وہ کوڑہ کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے دُور رس اقدامات کرےں خصوصاً فاضل کوڑا کرکٹ کو ری سائےکل کرنے کے لئے کہا اور اس کام کو سرانجام دےنے کے لئے CDA حکام سے کہا گےا کہ وہ ادارہ تحفظ ماحول سے بھی ضروری مد د حاصل کرےں۔ CDA حکام نے چےف جسٹس صاحب کے احکامات کے مطابق کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی ےقےن دہانی کرا دی اور CDA حکام کو ےہ حکم بھی صادر کےا گےا ہے کہ جب تک ےہ معاملہ حل نہ ہو تب تک وہ عملداری کی رپورٹس کورٹ کو بھےجتے رہےں۔
پنچایت کا حکم برائے اجمتاعی عصمت دری:اس کےس مےں شکاےت کُنندہ نے ےہ موقف ظاہر کےا تھا کہ مظفر گڑھ کے جر گہ ممبران نے ذاتی عناد کی بنےاد پر اےک چالےس سالہ خاتون کے خلاف اجتماعی زےادتی کے احکامات صادر کئے اس معاملے مےں FIR درج ہوگئی اور تمام ملزمان گرفتا رہوگئے۔ آخری چالان زےر دفعہ173 تعزےرات پاکستان بھی درج دےا گےا۔ چےف جسٹس صاحب نے اس ضمن مےں ٹرائےل کورٹ کو بھی احکامات صادر کئے کہ وہ اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹا کر انصاف کے حصول کو ےقےنی بنائےں۔خضدار میں اجتماعی قبریں:اس مقدمہ کو خضدار مےں قبروں کی برآمدگی کے حوالے سے درج کےا گےا ہے ۔اس واقعہ کی رپورٹ IGP بلوچستان اور DC خضدار سے منگوائی گی ۔ ہوم سےکرٹری بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی انکوائری ٹرابےونل کے عدالتِ عالےہ بلوچستان کے جج نے کی۔اے پی ایس