ایف آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس۔چودھری احسن پریمی




To read in English Click on Associated Press Service


گزشتہ روز وزارت داخلہ میں ایف آئی اے کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔جس کی صدارت وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کی۔اس موقع پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ رواں سال یکم جنوری سے 31 اکتوبر 2015ء تک 12 ہزار 55 انکوائریاں کی گئی ہیں جن میں سے 4 ہزار 129 پر مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ 5 ہزار 610 انکوائریوں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار 316 التواء کا شکار ہیں۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ اسی عرصہ کے دوران ایف آئی اے کے پاس 9 ہزار 769 مقدمات درج کئے گئے ہیں جن میں سے 6 ہزار 817 کے چالان پیش کئے گئے ہیں، 639 کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار 313 التواء کا شکار ہیں۔ ایف آئی اے نے 15 ہزار 170 مقدمات عدالتوں میں دائر کئے ہیں جن میں سے 3 ہزار 337 پر سزائیں سنائی گئی ہیں جبکہ 9 ہزار 463 عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ ایف آئی اے نے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں سے ملکر پاک ایران سرحد پر غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہونے والے 4 ہزار 823 افراد کو روکا ہے۔ اسی عرصہ کے دوران بیرون ملک سے ڈی پورٹ کئے گئے 97 ہزار 900 پاکستانیوں سے پوچھ گچھ کی گئی جبکہ 27 انتہائی مطلوب سمگلروں سمیت 1 ہزار 95 انسانی سمگلر گرفتار کئے گئے۔ اسی طرح ملک بھر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی امیگریشن مراکز کیخلاف کارروائی کی گئی اور 108 مقدمات قائم کئے گئے۔ 53 مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش کئے گئے جبکہ 7 مقدمات میں سزا دلائی گئی۔ ایف آئی اے میں ادارہ جاتی احتساب کے ذریعے بدعنوانی میں ملوث 20 ملازمین کو کڑی سزا جبکہ 129 ملازمین کو معمولی سزا دی گئی۔ ایف آئی اے میگا مقدمات کی تفتیش کر رہا ہے جن میں ای او بی آئی، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، حج سکینڈل ، ای ٹی پی بی، ایگزکٹ سکینڈل، پاکستان سٹیٹ آئل اور نیوایئر پورٹ سکینڈل شامل ہے۔ ان مقدمات میں 93 میگاسکینڈل ہیں جن میں 73 عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، 20 کی انوسٹی گیشن کی جا رہی ہے جبکہ 22 ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 240 ملزمان ضمانتوں پر ہیں، 27 ملزم بیرون ملک فرار ہو گئے ہیں، 38 ملزمان مفرور ہیں جبکہ ان میگا سکینڈلز میں 5 انکوائریاں التواء کا شکار ہیں جن میں 29 ملزمان کے نام ہیں۔ میگا کرپشن کے 93 مقدمات میں پیش رفت ہوئی ہے جن میں 73 کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ 20 التواء کا شکار ہیں۔ ای ٹی پی بی کے دو مقدمات میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 24 ملزمان ضمانت پر ہیں۔ ایگزکٹ سکینڈل کے دو مقدمات قائم ہیں جن میں 16 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے 23 ملزمان ضمانت پر ہیں جبکہ پانچ ملزمان بیرون ملک ہیں۔ پی ایس او میں بدعنوانی کے مقدمے میں 6 ملزمان ملوث ہیں جس کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔اس ضمن میں وزارت داخلہ میں ایف آئی اے کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی کارکردگی خوش آئند ہے تاہم اسے اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ مقدمات کو نمٹانے سے متعلق معاملات میں شفافیت لائی جائے۔ ایف آئی اے عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کے حوالے سے پیروی میں تیزی لائے، ایف آئی اے کو فعال اور موثر ادارہ بنانا چاہتا ہوں، ایف آئی اے میں کسی قسم کی بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی کہ ایف آئی اے کے ملازمین کی مراعات میں اضافہ کیا جائے گا تاہم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو تعریفی اسناد اور نقد انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے والے ممالک پر واضح کر دیا ہے کہ وہ ان کو پاکستان واپس بھیجتے وقت ہمیں مطلع کر دیں تاکہ ہم ان سے پوچھ گچھ کر سکیں۔ انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے جو افسران ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں سے قابل قدر معلومات حاصل کریں گے انہیں انعامات دیئے جائیں گے جو لوگ جعلی شناختی کارڈ کے ذ ریعے پاسپورٹ بنوا کر بیرون ملک چلے گئے ہیں ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کر دیئے جائیں اور ان کو ریڈ وارنٹ کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔ ایف آئی اے کو دیگر اداروں سے ملکر مجرموں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے مربوط کارروائیاں کرنی چاہئیں۔ جعلی شناختی کارڈ بنوانے والا اگر پا کستان میں ہے تو اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دینا چاہئے۔ ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے بعض ممالک نے ہمارے تحفظات تسلیم کر لئے ہیں، ہم اپنی مرضی کے بغیر ڈی پورٹ کئے جانے والے پاکستانیوں کو یہاں لینڈ نہیں کرنے دینگے۔ انہوں نے ایف آئی اے افسران کو اپنے رویئے میں شائستگی لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایئر پورٹس پر تعینات ایف آئی اے کا عملہ مسافروں سے خوش اخلاقی سے پیش آئے۔ چیکنگ کے دوران مرد، خواتین اور بزرگوں کی الگ الگ قطاریں بنائی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایئر پورٹ پر نصب تمام کیمرے ہر وقت فعال ہونے چاہئیں۔ ایف آئی اے افسران کو کسی پروٹوکول ڈیوٹی پر نہیں جانا چاہئے۔ ایف آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ کیلئے کمزور انوسٹی گیشن اور قانونی کمزوریاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ سے آگاہی سے متعلق رپورٹ فوری فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے حراستی مرکز کے قیام کیلئے ایک ہفتہ میں اپنی تجاویز وزارت داخلہ کو بھجوائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس او سمیت میگا سکینڈل کے ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ جبکہ ایک روز قبل وزیرِداخلہ کی زیرِصدارت وزارتِ داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس انہوں نے اس بات پربھی زوردیا ہے کہ امن و امان اور جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے زیرو ٹالیرینس کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے۔ اعلیٰ افسران روزانہ کی بنیاد پر جرائم کے واقعات کا جائزہ لے کر حکمت عملی ترتیب دیں اوراس کی رپورٹ پیش کریں۔ پولیس افسران اپنے متعلقہ علاقوں میں ذمہ داریوں کا واضح تعین کریں تاکہ کسی بھی واقعے کی صورت میں ذمہ داران کا تعین اور جواب طلبی ہو سکے۔وزیرداخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں کی نسبت امن و امان کی صورت حال میں بہتر ی آئی ہے مگر یہ ناکافی ہے اور اس میں مزید بہتری لائی جائے۔ جرائم کی روک تھام میں بہتری ہی کافی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر کرائم فری بنایا جائے ۔پولیس عوام کے ساتھ نرم اور مجرموں کے ساتھ سخت رویہ رکھے۔جبکہ وزیرِ داخلہ نے ٹریفک پولیس کے افسران کو وفاقی دارالحکومت میں لین ڈسپلن، ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے اور مانیٹرنگ کے سسٹم کو مزید بہتر بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں سیف سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیرِداخلہ کی جانب سے حال میں وقتی طور پر معطل کئے گئے یورپین یونین کے ساتھ ری-ایڈمیشن معاہدے پر بھی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ داخلہ وزارتِ خارجہ کے ساتھ مل کر ڈی - پورٹیز کے سلسلے میں واضح حکمت عملی اور نئی ایس او پی مرتب کرے۔ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانے وزارتِ داخلہ کی واضح ہدایت کے بغیر کسی ڈی پورٹی کو عارضی سفری دستاویزات جاری نہ کریں۔ ڈی پورٹیز کو واپس قبول کرنے سے پہلے ان کی شہریت کی تصدیق کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔ وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ملک بھر میں ائر پورٹس پر سپیشل سیل قائم کرنے کی ہدایت تاکہ ڈی پورٹیز سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جائیں اور ان معلومات کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث عناصر کے خلاف مربوط اور منظم کاروائی کی جاسکے۔اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران، چیئرمین نادرا، کمشنر و ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ایف آئی اے حکام نے شرکت کی۔اے پی ایس