اسلام آباد میں تعلیمی اصلاحات کا پروگرام ۔چودھری احسن پریمی



 وزیراعظم کا اسلام آباد کے تعلیمی نظام کو آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کیلئے رول ماڈل بنانے کا وژن ہے۔پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ سرکاری سکولوں میں مونٹیسوری پری سکول تعلیمی نظام متعارف کروایا جارہا ہے۔ ابتدائی طورپر مونٹیسوری تعلیمی نظام پانچ سکولوں میں متعارف کروایا جائے گا جس کے بعد اس پروگرام کے دوسرے مرحلہ میں اسے مزید سکولوں تک وسعت دی جائے گی۔اس ضمن میں وزیر مملکت برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ)ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کااسلام آباد میں تعلیم کے شعبہ میں تبدیلی اور بہتری لانے کا منصوبہ پورے ملک کیلئے رول ماڈل ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور ڈائریکٹر جنرل سپیشل ایجوکیشن نے اجلاس کو اسلام آباد دارالحکومت کے تعلیمی نظام کے بارے میں بریف کیا اور ان شعبوں کی نشاندہی کی جن کی بہتری کیلئے ترقیاتی شراکت دار تعاون اور مدد کرسکتے ہیں۔اپنی نوعیت کا یہ پہلا مشاورتی اجلاس تھا جس میں پاکستان میں تعلیمی تجربہ کیلئے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کی رائے لی گئی ۔اجلاس میں یو ایس ایڈ ، ڈی ایف آئی ڈی، جے آئی سی اے، ورلڈ فوڈ پروگرام کینڈین پروگرام ، پاکستان میں تعاون اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکا نے تعلیم کیلئے وزیراعظم کے وژن کو سراہا اور مختلف شعبوں خاص طور پر تعلیم بارے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان میں تعلیمی پروگراموں میں باہمی تعاون اور متحدہ عمل کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ڈاکٹر فضل چوہدری نے پاکستان میں بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں تعلیمی اصلاحات کا پروگرام متعارف کروایا ہے۔
 انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام 422سکولز / کالجزکے طلبا وطالبات کو ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی اور اس ضمن میں 200نئی بسیں خریدی جارہی ہیں وزیر نے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ اپنے آئیڈیاز اور مہارت پیش کریں اور انہوں نے مونٹیسوری کے تربیت یافتہ اساتذہ کی فراہمی پر بھی زوردیاہے۔ اسلام آباد میں تعلیمی اصلاحات کا پروگرام موجودہ حکومت کا ایک قابل ستائش اقدام ہے تاہم اس پروگرام کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے پیشہ وارانہ ٹیم کا ہونا لازمی ہے۔اس ضمن میں بعض حلقوں نے مذکورہ پروگرام کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف،مریم نواز اور وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چودھری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد میں تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کو کامیاب کرنے کی بجائے اس کی بدنامی کی ذمہ دار جائنٹ سیکریٹری کیڈ عائشہ فاروق کو فوری طور پر ہٹایا جائے جو اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے سکولوں میں سرپرائز وزٹ کے نام پر اساتذہ کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مستبقل سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض سکولوں کی ایسی پرنسپل جو اپنے ہی سکولوں کی بعض ٹیچر سے بغض رکھتی ہیں اپنے خاوندوں کی مدد سے جو فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن،کیڈ منسٹری اور انٹیلی جینس کے اداروں میںخدمات انجام دے رہے ان کی وساطت سے ایسا گھناونا کھیل کھیل رہی ہیں کہ وہ ایک منصوبہ بندی کے تحت جائنٹ سیکریٹری کیڈ عائشہ فاروق کو سرپرائز وزٹ کے نام پر سکول کی دعوت دیتی ہیں کہ جب چند ایک ٹیچرز کے خلاف کاروائی آسانی سے کی جاسکے۔اس ضمن میں کئی ایک ٹیچرز کو ٹارگٹ کیا جاچکا ہے۔ جن کو عائشہ فاروق جائنٹ سیکریٹری کیڈ کے حکم پر فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن کی جانب سے وضاحتی لیٹرز مل چکے ہیں۔اس ضمن میں قومی اسمبلی و سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیڈ کو چاہیے کہ وہ کیڈ منسٹری کی منہ زور جائنٹ سیکریٹری ایجوکیشن عائشہ فاروق سے وضاحت طلب کریں کہ چند مخصوص سکولوں میں سرپرائز وزٹ کرنے سے قبل ان سکولوں کا انتخاب کرنے کاآپ کو کس نے کہا ہے؟ 
یہ اس لئے ضروری ہے کہ حقیقت سب پر عیاں ہوجائے گی۔بعض حلقوں میں یہ بھی تاثر دیا جارہا ہے کہ جائنٹ سیکریٹری کیڈ عائشہ فاروق کے مریم نواز سے بہت مضبوط تعلقات ہیں جن کی بدولت کوئی بھی اس کے خلاف کاروائی نہیں کرسکتا ہے اس ضمن میں مریم نواز سمیت وزیر اعظم نواز شریف اور کیڈ منسٹر ڈاکٹر طارق فضل چودھری سے گزارش ہے کہ ایک طرف آپ ایک نوبل کاز کیلئے کام کررہے ہیں اور دوسری طرف آپ کی نیک نامی کی بجائے بدنامی کا باعث بننے والی جائنٹ سیکریٹری کیڈ عائشہ فاروق بعض نادیدہ قوتوں کے ہاتھوں ایک گھناونا کھیل رچا کراسلام آباد میں تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کو کامیاب کرنے کی بجائے آپ کے خلاف مہم چلانے کی بنیاد رکھ رہی ہے۔اگرچہ ملک بھر کے عوامی حلقوں کی جانب سے وزیر اعظم کے اس وژن کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔تاہم ان کوششوں میں مریم نواز کی خدمات قابل ستائش ہیں کیونکہ گزشتہ امریکی دورے کے موقع پرامریکی خاتون اول مشیل اوباما نے مریم نوازکے ساتھ مل کرلڑکیوں کی تعلیم پرکام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اس ضمن میںامریکہ نے پاکستان میں 2 لاکھ بچیوں کی خصوصی تعلیم کے لئے پروگرام کااعلان کیاتھا انہوںنے کہاکہ ہرلڑکی کووہ ملناچاہئے جس کی وہ حقدارہے ،مریم نوازنے بہترین مہمان نوازی پرامریکی خاتون اول کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف پاکستان میں بڑی لگن سے کام کررہے ہیں ،پاکستان میں پہلی بارمیڈیکل انشورنس کاقیام عمل میں لایاجارہاہے۔مریم نواز شریف نے اس موقع پرمشیل اوباما سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ملک و قوم کا مستقبل ہیں۔2013میں حکومت سنبھالنے کے بعد بڑے چیلنجوں کا سامنا تھا، پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔کلثوم نواز نے مشکل حالات میں بھی آمریت کے خلاف جدوجہد جاری رکھی۔پاکستان میں خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے قانون سازی ہورہی ہے۔ہر بچی کے اسکول جانے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔خواتین کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔وائٹ ہائوس میں بچیوں کی تعلیم سے متعلق پروگرام میں شرکت خوشی کی باعث ہے۔خواتین ملک و قوم کا مستقبل ہیں۔تعلیم کے ذریعے ہی کامیابی ممکن ہے۔ ہمیں خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہوگی حکومت کی کامیاب پالیسیوں کے باعث معیشت بہتر اور امن و استحکام قائم ہوا ہے۔مشیل اوبا ما نے اس موقع پر امریکا کا پاکستان کے لیے گلوبل گرلز ایجوکیشن فنڈ دگنا کرنا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بچیوں کی تعلیم کے لیے گلوبل گرلز ایجوکیشن فنڈ کے تحت پاکستان کو دگنا فنڈ دے گا۔پروگرام سے2لاکھ بچیاں مستفید ہوں گی، پ کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کرنا چاہتی ہوں۔ وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد کے 422تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے چک شہزاد کے علاقے پنجگراں میں اپنے خطاب کے دوران کہا  تھاکہ تعلیمی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔ ہربچے کے اسکول جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اسکولوں کی عمارتوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت اور جدید نصاب پر بھی توجہ مرکوز کی جائیگی، اساتذہ کی تمام نئی تقرریاں صرف میرٹ پر ہوں گی،اس موقع پر انہوں نے اسلام آباد کے اسکولوں کیلیے 200بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان میں ہر بچے کیلئے تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کا آغاز کر دیا، حکومت تعلیم کو اولین ترجیح دیتی ہے اور شرح خواندگی میں اضافے کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہر بچے کو اسکول تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ عمارات کی بہتری کیساتھ عصر حاضر کے تقاضوں پر پورا اترنے کیلئے اساتذہ کی تربیت اور جدید نصاب پر بھی توجہ مرکوز کی جائیگی۔ کمپیوٹرائزڈ نظام وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں کی نگرانی کرے گا جبکہ بائیو میٹرک سسٹم عملہ کی حاضری کو یقینی بنائیگا۔ اساتذہ کی تمام نئی تقرریاں صرف اور صرف میرٹ پر ہوں گی اور کسی قسم کی سفارش یا دبائو کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) میں ترقیاں ملازمت کے دورانیہ کی بنیاد کی بجائے مہارت، کارکردگی، اہلیت اور تجربے کی بنیاد پر کی جائیں گی۔ اپ گریڈیشن پروگرام والدین کو بھی ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے تعلیمی اداروں کے ساتھ رابطہ رکھنے کے قابل بنائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا تعلیمی اصلاحات کا پروگرام دیگر صوبوں کیلئے رول ماڈل کا کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک ماہ کے اندر یہ کر سکتے ہیں تو دیگر صوبے بھی مختصر وقت میں ایسا کر سکتے ہیںاکیس اداروں کی اپ گریڈیشن کا پہلا مرحلہ 15 جنوری تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ دیگر اسکولوں پر کام بھی آئندہ چند ماہ میں مکمل کیا جائے۔