مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی: چودھری احسن پریمی


مسلم لیگ نوازیوں کادعوی ہے کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، نواز شریف قائد اعظم کے اصولوں کے امین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔ جبکہ بعض مبصرین کا بھی یہ خیال ہے کہ پانامہ لیکس ایک بین الاقوامی سازش ہے جس کے بعض ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنا تھا جس میں پاکستان سر فہرست تھا حکمرانوں کی مبینہ کرپشن سے ہٹ کر ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قیادت کا فقدان ہے اور پاکستان دشمن طاقتیں نواز شریف کو اس لئے ہٹانا چاہتی ہیں کہ وہ ایسے اقدامات نہ کر سکے جس سے ملک و قوم کی ترقی و استحکام کی بنیادیں مضبوط ہوسکتی ہیں تاہم جوں جوں وقت قریب آرہا ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے جے آئی ٹی کے خلاف حملے تیز کردیے ہیں.حالانکہ اس نے تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل اور کام میں باقاعدہ طور پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔اس ضمن میں جے آئی ٹی نے حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر الزامات کے ساتھ تنازعات کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ جے آئی ٹی کے خلاف حکومت نے حالیہ دنوں میں اپنے حملوں میںاضافہ کردیا ہے۔ تاہم سب سے پریشان کن پہلو یہ ہے کہ ملک میں جمہوری قوتیں ایک منتخب شدہ حکومت کو ختم کرنے کے سازش کررہی ہیں۔ اس کے جواب میں مریم نواز نے منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو روک سکتے ہو تو روک لو وہ چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیر اعظم بنے گا۔شریف خاندان کے احتساب سے جمہوریت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے منصفانہ اور شفاف احتساب کی طرف سے جمہوریت کو مضبوط کیا جائے گا۔ تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے جمہوری عمل شاید خودکار خاتمے کے کنارے پر لاکھڑا کردیا گیا ہے۔
مریم نواز شریف کو مختلف طریقے سے کیوں نمٹا جاناچاہئے تھا؟ اس بارے اچھا ہوگیا کیونکہ اس سے قبل اس کے سب فیملی ممبرز پیش ہوچکے تھے کیو نکہ مریم نواز کی پیشی نے عوام کو ایک اور نعرہ دیا ہے کہ "تیزی آواز میری آواز مریم نواز مریم نواز" اگر وہ پیش نہ ہوتی تو شاہد اس نئے نعرے کی تخلیق سے ہم محروم رہتے۔ گزشتہ 5 جولائی کو وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز، شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گئیں ہیں۔مریم نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کو مد نظر رکھتے ہوئے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے 2 گھنٹے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، میں جے آئی ٹی کے تمام سوالوں کے جواب دے آئی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میرا نام سپریم کورٹ کے حکم نامے میں شامل نہیں تھا اس کے باوجود میں ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کے لیے یہاں آئیں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن کے کارکنان، میڈیا اور عوام کی شکرگزار ہیں جو انہیں اس گرمی کے باوجود سننے کے لیے یہاں موجود رہے۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے لاتعداد پیغامات اور دعائیں موصول ہوئیں، اظہار یکجہتی کا یہ جذبہ ہمیشہ یاد رہے گا۔انہوں نے دعوی کیا کہ مخالفین مجھ پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکے، دنیاکی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام تلاش کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے جے آئی ٹی نے میرے مرحوم دادا کے کاروبار کے حوالے سے سوالات کیے، تمام تحقیقات خاندانی کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے، ذاتی کاروبار کا سوال بنتا ہے نہ جواب دینا۔مجھے آج یہاں آکر معلوم ہوا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، جے آئی ٹی بناکر الزامات تلاش کیے جارہے ہیں۔ جب مجھ سے جے آئی ٹی نے سوالات کرلیے تو میں نے ان سے سوال کیا کہ ہم پر الزام کیا ہے؟، تاہم وہ جواب نہیں دے سکے۔
مریم نواز نے کہا کہ مخالفین بیٹی کا نام استعمال کرکے باپ کو دبا میں لانا چاہتے ہیں، جن کو بیٹیوں کی قدر نہ ہو، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے، مجھے یہاں اس لیے بلایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی بیٹی کو بلا کر ان پر دبا ڈالا جائے۔ان کاکہنا تھا کہ کسی بڑے منصوبے میں بدعنوانی کا ثبوت تو دور کی بات الزام بھی نہیں ہے، ہم پر الزامات کے ثبوت سامنے اس لیے نہیں آئے کیونکہ ان کاوجودہی نہیں، ملک میں جتنے بھی بڑے پروجیکٹس ہیں اس پر ن لیگ کی مہر ہے جبکہ یہ ہمارا پانچواں احتساب چل رہا ہے۔
انہوں نے اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں رلائے گا تو یہ کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں، یہ صرف اللہ کے اختیارات ہیں۔مریم نواز نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ جن کا کوئی کاروبار اور ذریعہ آمدن نہیں ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا؟ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں انہوں نے ہم پر مقدمہ کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھی اقتدار کے ایوانوں میں چھپ سکتے تھے اور کمر درد کی تکلیف ظاہر کرکے سپریم کورٹ جانے کے بجائے ہسپتال بھاگ سکتے تھے۔
انہوں نے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نواز شریف کو روک سکتے ہیں تو روک لیں، کیونکہ وہ چوتھی اور پانچویں مرتبہ بھی وزیراعظم بنیں گئے۔
اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں نے مریم نواز سے سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اپنی بات مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئیں۔اس سے قبل مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد پر ان کے ہمراہ ان کے شوہر ریٹائر کیپٹن صفدر اور ان کے بیٹے جنید صفدر، بھائی حسین نواز، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ کے رہنما انجینئر امیر مقام، آصف کرمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔دوسری جانب وزیراعظم کی صاحبزادی کی جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل ن لیگ کے متعدد رہنما اور خواتین سمیت سیکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں راستے میں ہی روک لیا اور اکیڈمی کے قریب جانے نہیں دیا گیا، ان کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر کررہے تھے۔
جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟۔انہوں نے دعوی کیا کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، نواز شریف قائد اعظم کے اصولوں کے امین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔
دعوی کیا کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے، نواز شریف قائد اعظم کے اصولوں کے امین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔مسلم لیگ (ن کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔ان کا دعوی تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان نااہل ہوں گے۔انہوں نے جے آئی ٹی کو اپنے کھاتے تیار رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی سیر سپاٹے کے لیے گئی تھی، جے آئی ٹی بھی جواب دہ ہے قوم اس سے ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔آصف کرمانی نے دعوی کیا کہ نواز شریف تنخواہ وصول نہیں کرتے، وزیراعظم ہاوس کے کچن کا خرچہ نواز شریف اپنے ذاتی خرچ سے دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل پاکستان کے خلاف
سازش کا حصہ ہے۔آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے اور پاک فوج سرحدوں پر چوکس کھڑی ہے۔
گذشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیشی کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 'آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے'۔اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دبا میں آں گی'۔انھوں نے کہا کہ 'جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی'۔
علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایک عام شہری مریم نواز کو سرکاری پروٹوکول دیا گیا اور خاتون پولیس اہلکار ان کو سیلوٹ کررہی ہیں، جب کہ وہ ایک مجرمانہ تحقیقات کے سلسلے میں پیش ہوئیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ جمہوریت چاہتی ہے یا بادشاہت؟
واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزاد ے حسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورونیب کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔گذشتہ روز چھٹی پیشی کے موقع پر ساڑھے 5 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے
کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔
یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس ایم آئی کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو نیب کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ایس ای سی پی کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔
جبکہ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی پیشی ان کے بھائی حسین نواز کی وجہ سے ہورہی ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی ہیں۔ ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے تین نسلوں کا نہیں صرف نواز شریف کا حساب مانگا تھا، تینوں نسلوں کا حساب شریف خاندان نے خود دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے نواز شریف سے 1993 سے 2006 کے درمیانی دور کا حساب مانگا تھا کہ اور لندن کے پارک لین اپارٹمنٹس کی مالک نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے کاغذات مانگے تھے۔فواد چوہدری کے مطابق 'نواز شریف نے پہلے خود کو بچانے کے اپنے بچوں کو ملوث کیا اور ان کے بیٹے نے بہن اور دادا کو ملوث کرلیا، شریف خاندان نے تینوں نسلیں خود ہی سامنے کھول کر رکھ دیں'۔ان کا کہنا تھا کہ 'حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر سارا الزام اپنے دادا میاں شریف کے سر دھر دیا اور بتایا کہ نواز شریف کی پارلیمنٹ میں کہی گئی بات درست نہیں'۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'حسین نواز نے بتایا کہ ہم نے لندن اپارٹمنٹس گلف اسٹیل یا سعودی عرب کی اسٹیل مل سے نہیں لگائے بلکہ جاسم فیملی سے تعلق رکھنے والے قطری شہری کے ساتھ سرمایہ کاری کرکے خریدے'۔ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے پاسپورٹ پر قطر کا کوئی ویزا نہیں، شریف خاندان نے ایسی سرمایہ کاری کی جس کا کوئی منی ٹریل موجود نہیں۔مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کو حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے 'سیاسی جنازے کا آغاز' قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مسلم لیگ ن کی سیاسی موت واقع ہوگئی ہے، اب صرف آخری رسومات ہونا باقی ہیں'۔دانیال عزیز کو پرویز مشرف کا دست راست قرار دے کر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ '2001 سے 2009 تک مارشل لا کی حکومت کے نیشنل ری کنسٹرکشن بیورو کے سربراہ اور اسٹیبلشمنٹ کے سب سے بڑے پروردہ بتاتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ حکومت کے خلاف سازشیں کررہی ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ 'اسٹیبلشمنٹ کے پنگھوڑے میں پیدا ہونے والے لوگ آج کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کے خلاف سازشیں کررہی ہے'۔ریمنڈ ڈیوس کی حال ہی میں منظرعام پر آنے والی کتاب پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'دانیال عزیز ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں سامنے آنے والے ناموں پر کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کی سہولت کے لیے اس کتاب کا اردو ترجمہ کروائیں گے کیونکہ اس کتاب میں ریمنڈ ڈیوس نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کردار کا خصوصی ذکر کیا ہے'۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'یہ نہ انگریزی میں آنے والے فیصلے پڑھتے ہیں نہ ہی کتاب، میری سپریم کورٹ سے درخواست ہوگی کہ اگلا فیصلہ اردو میں جاری کریں'۔اے پی ایس