اقتصادی خود مختاری کے لیے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ۔اے پی ایس


وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اقتصادی خود مختاری کے لیے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ناگزیر ہے ۔گڈ گورننس اور معیشت کی بنیاد ہی محاصل ہیں۔ نیٹو اور امریکی افواج کی سپلائی لائن کی وجہ سے پاکستان کا انفراسٹرکچر تبا ہ ہو رہا ہے ۔ امریکہ سے انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے ۔ فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے حکومتیں غیر مستحکم نہیں ہوتیں خسارے میں چلنے والے اداروں اور کارپوریشنوں میں بہتری کے لیے اصلاحات پر غور کررہے ہیں۔ کوئٹہ میں بچے کی رکشہ میں ولادت کے حوالے سے اپنے بیان پر معذرت کرتا ہوں کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معافی مانگتا ہوں ۔ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا تھا۔ وزارت خزانہ میں فی الحال مستعفی وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی مشاورت سے مشیر خزانہ کا تقرر کیا جائے گا۔ مستعفی وزیر خزانہ کی ذاتی وجوہات نہ ہوتیں تو انہیں کبھی نہ جانے دیتے ان خیالات کا وزیراعظم نے گذشتہ پیر کو اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم کو ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں محاصل کے اہداف ، آئندہ سال کے لیے متوقع اہداف اور دیگر امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی خود مختاری ، گڈ گورننس اور معیشت کی بنیاد ہی یہ محاصل ہیں ۔ اس کے لیے اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے ۔ ٹیکسوں کے حوالے سے جو سسٹم متعارف کر ا رہے ہیں اس کا تسلسل ضروری ہے ۔ ایف بی آر کو ایک متحرک ادارہ بنا رہے ہیں اصلاحات لائی جا رہی ہیں ماہرین سے بھی اس بارے میں مشاورت کی گئی ہیں ۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ شوکت ترین کو تبدیل نہیں کیا گیا بلکہ وہ ذاتی مسائل کی وجہ سے وزارت خزانہ کو چھوڑ کر گئے ہیں۔ ایسا نہ ہوتا تو ہم کبھی شوکت ترین کو نہ جانے دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ میں باصلاحیت ٹیم موجود ہیں یہ ٹیم موجود رہے گی مستعفی وزیر خزانہ شوکت ترین کی مشاورت سے مشیر خزانہ کا کا تقرر کیا جائے گا۔ ہم کرپشن کے خلاف ہیں ۔ پارلیمنٹ میں جلد ہی احتساب ایکٹ لایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی اور کو بھی کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔ بعض اداروں اور کارپوریشنوں میں خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان کارپوریشنوں اور اداروںکو خسارے سے نکالنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس منظور ہو چکا ہے ۔ سینٹ سے منظوری کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائیگا ۔ پاکستان کے ٹیکس کلچرل کے حوالے سے ہیلری کلنٹن نے صحیح کہا ہے انہوں نے کہا کہ ٹیکس ہی معیشت کی بنیاد ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے اثاثے زرعی زمینیں ہی ہیں ۔ ان میں سے بھی بعض میرے نام پر بھی نہیں ہیں جب مجھے نیب کے مقدمہ کا سامنا تھا تو مقدمے کی پیروی کے لیے کئی زرعی اثاثے فروخت کیے تھے۔ اپنی تنخواہ اور ٹیکس کو ریگولر ظاہر کرتا ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نیٹو اور امریکی افواج کی سپلائی لائن کی وجہ سے ہمارا انفراسٹرکچر تباہ ہو رہا ہے ۔ ہماری را ہ داری کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی موجود گی میں جنرل پیٹریاس کے سامنے یہ مسئلہ اٹھا چکے ہیں ۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے امریکہ سپورٹ کرے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں رکشے میں بچے کی ولادت کے حوالے سے میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے ۔ میرے بیان کا مطلب یہ تھا کہ یہ قسمت کی بات ہوتی ہے کہ دنیا میں بچہ کس جگہ پیدا ہوتا ہے اور میں خود بھی کراچی میںپیدا ہوا تھا ۔ کسی کو میرے بیان سے تکلیف پہنچی ہے تو میں معذرت کرتا ہوں اور اس بچے کا تعلیم مکمل ہونے تک کا خرچہ حکومت برداشت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق پارلیمنٹ اور ایوان صدر کے درمیان توازن کے لیے کام ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں وزیراعظم ہی توجہ کا مرکز ہو گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور فیصل آباد میں 12 ربیع الاول کو رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے صوفی ازم کو فروغ دیا جائے گا۔ فرقہ وارانہ فسادات سے حکومتیں غیر مستحکم نہیں ہوتیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ کا نام صیغہ راز میں ہے۔ جبکہ وزارت خزانہ نے رواں مالی کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر)کی اقتصادی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث بجٹ خسارہ 2.7فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد رواں مالی سال کے لئے بجٹ خسارے نظر ثانی ہدف بھی حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔اس خسارے کو پورا کرنے کے لئے 403ارب روپے کا ملکی و غیرملکی قرضہ لیا گیا ہے ۔ پیر کے روز وزارت خزانہ کی جانب سے جاری معاشی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت کی مجموعی آمدنی909ارب92کروڑ روہے رہی جس میں سے ٹیکس محصولات کی مد میں 659ارب18کروڑ روپے حاصل کئے گئے۔تاہم اس دوران حکومتی اخراجات کا حجم 1298ارب6کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا جس میں سے حکومتی جاریہ اخراجات کا حجم1058ارب65کروڑ روپے رہے ۔ جاریہ اخراجات میں سے 294ارب17کروڑ روپے سود کی ادائیگی اور 165ارب روپے دفاع پر خرچ کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اخراجات اور نیٹ لینڈنگ کی مد میں 239ارب 41کروڑ روپے خرچ کئے گئے اس دوران 403ارب روپے کا بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے 110ارب روپے کا غیر ملکی جبکہ 293ارب روپے کا مقامی قرضہ لیا گیا ہے جس میں سے بنکوںسے107ارب اور دیگر ذرائع سے185ارب84کروڑ روپے کا قرضہ لیا گیا۔اخراجات پورے کرنے کے لئے حکومت نے پروجیکٹ ایڈ کی مد میں 37ارب روپے، پروگرام لونز کی مد میں 127ارب66کروڑ روپے، ٹوکیو کانفرنس سے 16ارب88کروڑ روپے، بجٹ سپورٹ کے لئے امداد12ارب45کروڑ روپے اور غیر ملکی قرضے کی مد سے83ارب68کروڑ روپے حاصل کیے گئے اس دوران اندرونی ذرائع سے لئے گئے قرضوں کی مد سے پرائز بونڈ کی مد سے 16.85ارب، حکومتی ضمانتوں کے ذریعے26.27ارب روپے،ٹریڑری بل کی مد سے36.81کروڑ روپے، سیونگ سکیموں سے98 ارب روپے، ڈیپازٹس اینڈ ریزروز سے 9.84ارب روپے حاصل کئے گئے ۔مطابق پہلی ششماہی کے دوران جی ڈی پی میں مجموعی آمدنی کا تناسب 6.1فیصد،ٹیکس محصولات4.4فیصد اور نان ٹیکس ریونیو 1.7فیصد،مجموعی اخراجات 8.7فیصد ریکارڈ کیے گیے۔رپورٹ کے مطابق اس دوران ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد سے211ارب روپے، پراپرٹی ٹیکسزکی مد سے2.81ارب روپے، گڈزاور سروسز پر ٹیکس کی مد سے 301ارب روپے، عالمی تجارت پر ٹیکسز کی مد سے71ارب روپے، گیس اور تیل پر رائیلٹی کی مد سے 22ارب65کروڑ روپے اور پٹرولیم لیوی سے51ارب87کروڑ روپے حاصل کئے گئے۔رپورٹ کے مطابق حکومتی اخراجات میںسے وفاقی حکومت کے اخراجات773ارب88کروڑ روپے ریکارڈ کیے گئے جن میں سے مقامی قرضوں پر سودکی ادائیگی کی مد میں 262ارب روپے اور غیر ملکی قرضے پر سود کی ادائیگی کی مد میں32ارب19کروڑ روپے، الاونسز اور پینشن کی مد میں 32ارب83کروڑ روپے، دفاع پر 165ارب97کروڑ روپے جبکہ سماجی تحفظ پر1ارب3کروڑ روپے کی ادائیگی اہم ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں سے پی ایس ڈی پی پر 175ارب55روپے جاری کئے گئے ہیں جبکہ نیٹ لینڈنگ کی مد میں 14ارب74ارب روپے جاری کئے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پہلی ششماہی کے دوران صوبہ پنجاب کے مجموعی آمدنی 162ارب53کروڑ روپے جبکہ اخراجات 188ارب روپے،سندھ کے مجموعی آمدنی108ارب روپے جبکہ اخراجات 103ارب روپے،صوبہ سرحد کی آمدنی 75ارب17کروڑ روپے جبکہ اخراجات62ارب 12کروڑ روپے اور صوبہ بلوچستان کا مجموعی اخرجات 39ارب 82کروڑ روپے جبکہ اخراجات25ارب28کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا۔اے پی ایس