خیبر پختونخواہ پر اتفاق۔چودھری احسن پر یمی


نیب نے سوئس کیس کھولنے کے لیے خط لکھ دیا ہے اور تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا ۔ نیب ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ صدر زرداری کے خلاف سوئس مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام اقدامات کئے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کیاجائے گا اور عدالت کے حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں نیب کے وکیل عابد زبیری نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ این آر او فیصلے پر مکمل عمل درآمد کے تمام اقدام کر لیے گئے ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف بھی کارروائی کے لیے حکومت کو لکھ دیاگیا ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے حکام کو ہدایات دی تھیں کہ این آر او پر دئیے گئے فیصلے پر کیا گیا عمل درآمد میں اس سے مستفید افراد کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔جبکہ رائٹرز خبر ایجنسی کے حوالے سے جنیوا سے سوئس حکام کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے کو ئی احکامات نہیں ملے جن میں کہا گیا ہو کہ صدر زرداری کے خلاف کیس ری اوپن کیا جائے۔سپریم کورٹ میں نیب اور وزارت قانون نے این آر او کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹس جمع کرا دیں ہیں ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ دونوں رپورٹس کا جائزہ لے کر بیان تیار کر کے اگلے روز عدالت میں جمع کرائیں ۔ این آر او کیس ایک روز تک جبکہ بیوروکریٹس کے خلاف توہین عدالت کیس تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ۔گزشتہ بدھ کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں جسٹس میاں شاکر اللہ جان ، جسٹس چوہدری اعجاز احمد ، جسٹس تصدیق حسین جیلانی، جسٹس طارق پرویز، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے پر مشتمل سات رکنی لارجر بینچ نے این آر او پر عملدرآمد نہ کیے جانے کے خلاف لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی تھی۔ سماعت کے دوران نیب کی طرف سے عابد زبیری ایڈووکیٹ نے رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ این آر او کالعدم کیے جانے کے فیصلے پر قومی احتساب بیورو نے اقدامات شروع کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ سوئز عدالتوں میں مقدمات کھولنے کے لیے خطوط سوئز حکام ک اور اٹارنی جنرل جنیوا کو خطوط لکھ دیئے گئے جبکہ ہائی کورٹس کو بھی احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ این آر او کے تحت ختم کیے گئے تمام مقدمات کو دوبارہ کھولا جائے جبکہ سپریم کورٹ میں بھی مقدمات کو ریوائیو کیا گیا ہے ۔انھوں نے رپورٹ پڑھتے ہوئے بتایا کہ158 ریفرنسز بحال کئے گئے ہیں اور 21مختلف مقدمات کے حوالے انکوائریاں بھی کی جا رہی ہیں جس کے لیے نئے افسروں کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک قیوم کے خلاف گزشتہ روز عدالت نے سیکرٹری قانون عاقل مرزا کو ہدایت کی تھی نیب ان کے احکامات کا انتظار کر ر ہی ہے ۔نیب کی طرف سے عابد زبیری نے بتایا کہ 10 لوگوں کو سزا بھی سنا دی گئی ہے ۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب حکام کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس منسوخ کیے جائیں جس پر جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا کہنا تھا کہ این آر او کے خلاف فیصلہ سے مقدمات 5 اکتوبر 2007ئ کی پوزیشن پر چلے گئے ہیں اس وقت بہت سے لوگوں کو سزا سنائی جا چکی تھی ان کو جیل بھیجا گیا ہے یا نہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتایا جائے کتنے لوگ گرفتار کیے گئے ہیں عابد زبیری کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ سوئز بینکوں سے چھ کروڑ ڈالر کی رقم واپس لانے کے لیے حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے ۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف کی طرف سے سیکرٹری قانون و انصاف جسٹس (ر) عاقل مرزا سے رپورٹ بھجوائی ہے جس کے مطابق سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف ریفرنس تیار کیا جا رہا ہے جو اگلے چند گھنٹوں میں عدالت کے اندر پیش کر دیا جائے گا جبکہ نیب عدالتوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چاروں صوبائی ہائی کورٹس کو نیب عدالتوں میں اضافے بارے کیا گیا تھا تاہم چاروں صوبائی ہائی کورٹس نے کہا ہے کہ انہیں مزید نیب عدالتوں کی ضرورت نہیں ہے صرف لاہور ہائی کورٹ نے ملتان میں ایک نیب عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسلام آباد میں بھی دو اضافی نیب عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ پراسیکوٹر جنرل ڈاکٹر دانشور ملک کے بارے میں بھی عدالتی حکم پر عمل کیا جائے گا اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت قانون کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو شو کاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن کی سماعت 18 اپریل کو رکھی گئی ہے ۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں نیب عدالتوں کی مجموعی تعداد 21 ہے جبکہ تین اور عدالتیں بھی جلد قائم کر دی جائیں گی ۔اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس از خود نوٹس کو زندہ رکھنا ہو گا اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ نیب اور وزارت قانون کی دونوں رپورٹس پڑھ کر ایک تفصیلی بیان عدالت میں جمع کرائیں۔ عدالت نے چیئر مین نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کے حوالے سے آپ کے اقدامات قابل تحسین ہیں ۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ چوہدری قمر زمان کو توہین عدالت کیس میں طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ احمد ریاض شیخ کو ترقی دینے میں آئین کی خلاف وزری ہوئی ہے اس بارے آپ نے کیا تحقیقات کی ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ ا س حوالے سے ان کے سامنے مکمل کاغذات نہیں رکھے گئے تھے جس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ عدالت افسروں کو وقت دے تاکہ تحقیقات مکمل کر سکیں کیونکہ اس واقعہ میںسینئر افسران ملوث ہیں۔ اس موقع پر جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا کہنا تھا کہ آپ کی تحقیقات میں قصور کسی کلرک کا نکلے گا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ افسران کے خلاف تحقیقات ہوں گی کیونکہ یہ چھوٹے عملے کا کام نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ظفر اللہ خان سے استفسار کیا کہ باقی محکموں تک تو کاغذات نہیں پہنچے لیکن احمد ریاض شیخ آپ کے ادارے کا ملازم اور اسی میں کرپشن کا سزا یافتہ تھا آپ نے اس کی ترقی کے لئے پرپوزل کیوں تیار کیا؟ ظفر اللہ خان نے کہا کہ ایف آئی اے میں 2 پوسٹیں خالی تھیں جن کو پر ± کرنے کے لیے میں نے انہیں ترقی دی اس حوالے سے ان سے غلطی سر زد ہوئی ہے ۔اس موقع پر جسٹس خلیل الرحمن رمدے کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ راجہ احسن ریاض شیخ کو ترقی دینے میں ملوث نظر آتے ہیں۔ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے استفسار کیا کہ سپین میں مقدمات کی کیا صورتحال ہے جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ان کیلئے ابھی درخواست نہیں بھیجی گئی عدالت نے چیئرمین نیب سے کہاکہ ان کاحل عدالت میں آنا لازمی نہیں ضرورت ہوئی تو طلب کیا جا سکتا ہے۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ قمر زمان چوہدری سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔ جبکہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ جلد ہی بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بارے میں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے بارے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے ۔ و ہی اس معاملے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ ہیں ۔گزشتہ بدھ کو قومی اسمبلی میں مخدوم فیصل صالح حیات ‘ رضا حیات ہراج نے نکتہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے قومی اسمبلی نے اپنے پہلے اجلاس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت اقوام متحدہ تحقیقات کرے ۔ صوبائی اسمبلیوں نے بھی قرار دادیں منظور کیں ۔ جس کے بعد حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان اور عوام کے لئے قربانی دی ہے ہم کس طرح تحقیقاتی رپورٹ کو رکوا سکتے ہیں ۔ جواب وزیر داخلہ دیں گے ۔ جو جلد ہی اس بارے میں ایوان کو اعتماد میں لیں گے ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ ہم رپورٹ کیسے رکواسکتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سپیکر سے متعلق کوئی معاملہ ہے تو چیمبر میں ان سے ملاقات کی جا سکتی ہے ۔ یہی پارلیمانی روایت ہے ۔ قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ( ق ) کے پارلیمانی لیدر مخدوم فیصل صالح حیات نے کہا کہ مسلم لیگ ( ق ) پر الزام عائد کیا گیا ۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ الزام درست ثابت ہوا تو مسلم لیگ ( ق ) اس کی ذمہ داری کو قبول کرے گی ۔ ایسا نہ ہوا تو حکومت کو مسلم لیگ ( ق ) سے اپنے الزام کے حوالے سے معافی مانگنا چاہئے۔ سابقِ وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ پاکستان کے صدر آصف زرداری کی درخواست پر پندرہ اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔یہ رپورٹ تیس مارچ کو کمیشن نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کرنا تھی۔کمیشن کی طرف سے رپورٹ وصول ہونے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل رپورٹ نے اس کی تحقیقات سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرنا تھا۔ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو بینظیر بھٹو راولپنڈی میں واقع لیاقت باغ میں انتخابی جلسے سے خطاب کر کے جا رہیں تھیں کہ خودکش حملے میں ان کی ہلاکت ہو گئی۔ دو جنوری دو ہزار آٹھ کو فرانسیسی وزیر خارجہ برناڈ کوشنر نے صدر پرویز مشرف اور نگران وزیر اعظم محمد میاں سومرو سے ملاقاتیں کیں اور انہیںبینظیر کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کی۔ برناڈ کوشنر بینظیر بھٹو کی ہلاکت کے بعد کسی بھی ملک کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جو پاکستان کا دورہ کیا۔ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے پیپلز پارٹی کی سربراہ بےنظیر بھٹو کی ہلاکت کی ذمہ داری قبائلی شدت پسند رہنما بیت اللہ محسود پر ڈالتے ہوئے برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ سے اس واقع کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا۔ صدر نے کہا کہ تحقیقات کے لیے برطانوی وزیر اعظم گورڈن براو ¿ن سے درخواست کی گئی ہے اور جلد ایک ٹیم پاکستان آکر یہاں کے تفتیش کاروں کی مدد کرے گی۔ آٹھ جنوری کو پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بےنظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے ملاقات کی اور انہیں اس واقعہ میں ابھی تک ہونے والی تفتیش کے بارے میں آگاہ کیا۔بائیس فروری کو پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت بنانے کے بعد اپنی مقتول لیڈر بینظیر بھٹو کے قتل کی جانچ اقوام متحدہ سے کرانا ان کی اہم ترجیحات ہوں گی۔اٹھارہ اپریل کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سابق وزیراعظم بینظر بھٹو کے قتل کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کرانے کے طریقہ کار پر مشاورت ہورہی ہے اور اس بارے میں بہت جلد اقوام متحد سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا جائے گا۔انتیس اپریل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان رضا ربانی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ میں شامل بعض عناصر کی مہم کے باوجود سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے ضرور کروائی جائیں گی۔بائیس مئی کوحکومتِ پاکستان نے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوامِ متحدہ سے کرانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیرِ قانون فاروق نائیک نے اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں کیا۔ گیارہ جولائی کو اقوام متحدہ نے پاکستان کی درخواست پر سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرانے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کی درخواست پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ چھ اگست کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ نو ستمبر کو اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر حسین ہارون نے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا کہا۔اکتیس اکتوبر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ محترمہ بیظیر بھٹو کے قتل کے کیس کی جانچ میں پوری مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ’اقوام متحدہ متحرمہ بھٹو کے قتل سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لیے پوری مدد دینے کے لیے تیار ہے، فی الوقت کیس کے آگے کے پہلوو ¿ں پر غور کر رہے ہیں اور جانچ کے طریقہ کار کے بارے میں فیصلہ کرنے میں ابھی تھوڑا وقت اور لگے گا۔‘ ستائیس دسمبر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کی رہنما بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیق کے لیے کمیشن جلد قائم کر دیا جائے گا۔چودہ جنوری دو ہزار نو کو صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پیپلز پارٹی کی سربراہ محترمہ بےنظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کے لیے اب تک کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چار فروری کو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ ’بہت جلد‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خودمختار تحقیقاتی کمیشن قائم کریں گے۔پانچ فروری کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط لکھا کہ وہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کےلیے اقوام متحدہ کا تین رکنی آزادانہ کمشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کیطرف سے پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ کمیشن کا دائرہ اختیار بینظیر بھٹو کے قتل کے مجرموں کا سراغ لگانے کا نہیں بلکہ قتل کے حقائق معلوم کرنے تک محدود ہوگا۔دو مارچ کو وزارت خزانہ نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن کے قیام کے لیے رقم جاری کردی۔ تاہم وزیراعظم کے خزانہ امور کے مشیر شوکت ترین نے یہ نہیں بتایا کہ اس مد میں کتنی رقم جاری کی گئی۔ سات اپریل کو بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے کمیشن کی آمد سے قبل سیکورٹی کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی۔ نو اپریل کو اقوامِ متحدہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کی سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان جانے والی پیشگی تکنیکی ٹیم ایک ہفتے میں کام مکمل کر کے واپس نیویارک پہنچ جائے گی۔ بارہ جون کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ وہ بینظیر بھٹو کے قتل کی اقوام متحدہ کی طرف سے تحقیقات کے آغاز کا رسمی طور پر اعلان کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستانی حکومت سے ان کی مشاورت آخری مرحلے میں ہے۔ بیس جون کو اقوامِ متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کا ایک تین رکنی کمیشن سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات یکم جولائی سے شروع کرے گا۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان نے واضح کیا کہ کمیشن کے اختیارات میں بینظیر بھٹو کے قتل سے متعلق حالات اور حقائق کی تحقیق کرنا ہے جبکہ مجرمانہ ذمہ داری کا تعین کے لیے مجرموں کے خلاف مقدمات چلانا پاکستان کی ذمہ داری ہو گا۔ تیس جون کو کہا گیا بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا تین رکنی کمیشن جولائی کے تیسرے ہفتے میں پاکستان آئےگا۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ نے اعلان کیا تھا کہ چلی کے سفارت کار ہیرالڈو مونوز کی سربراہی میں بننے والا کمیشن یکم جولائی سے اپنی تحقیقات شروع کردے گا۔ یکم جولائی کو پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بتایا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن کو دی گئی چھ ماہ کی مدت یکم جولائی سے شروع ہو رہی ہے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو بتایا گیا کہ کمیشن کے سربراہ چلی کے سابق سفارتکار ہیرالڈو مونوز اپنے دفتر میں بینظیر قتل کی تحقیقات سے متعلق دستاویز کا مطالعہ شروع کر دیں گے جو تحقیقاتی عمل کا نکتہ آغاز تھا۔ سولہ جولائی کو بینظیر بھٹو کے قتل کے حقائق اور حالات جاننے کے لیے تین رکنی اقوام متحدہ کے ’کمیشن آف انکوائری‘ نے اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی جبکہ کمیشن نے وزیرِ خارجہ سے بھی ملاقات کی۔ پندرہ دسمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی طرف سے تحقیقات مکمل کرنے کی معیاد میں توسیع کی درخواست انہیں موصول ہوئی ہے اور وہ مزید تین ماہ کی توسیع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔سترہ جولائی کو بینظیر بھٹو کے قتل کے حقائق جاننے کے لیے تشکیل دیے جانے والے اقوام متحدہ کے’ کمیشن آف انکوائری‘ کے ارکان نے لیاقت باغ راولپنڈی کا دورہ کیا۔ اٹھارہ جولائی کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ چلانا پاکستان کے اختیار میں ہے۔پانچ اگست کو پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم اقوام متحدہ کا کمیشن تحقیقات کی غرض سے سابق صدر پرویز مشرف سے براہ راست ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔چوبیس اگست کو بینظیر بھٹو قتل کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم نے راولپنڈی جنرل ہسپتال کا دورہ کیا اور ہسپتال کے ا ±ن ڈاکٹروں سے پوچھ گچھ کی جنہوں نے بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو طبی امداد فراہم کی تھی۔ پچیس اگست کو اٹارنی جنرل سرادر لطیف کھوسہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان آنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کسی بھی سرکاری اہلکار یا حکومت میں شامل کسی شخصیت سے پوچھ گچھ کرسکتی ہے۔ انتیس ستمبر کو بینظیر بھٹو کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے آنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم نے بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی ناہید خان اور ا ±ن کے شوہر سینیٹر صفدر عباسی کے علاوہ مسلم لیگ ق کے سربراہ سے ملاقات کی۔ یکم اکتوبر کو اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی سہ رکنی ٹیم نے پاکستان میں اپنی تحقیقات کا دوسرا دور مکمل کرلیا ہے۔ اٹھائیس فروری کو اقوام متحدہ نے پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاکستان کے آخری دورے کے اختتام کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ کمیشن اپنی رپورٹ اکتیس مارچ تک سیکرٹری جنرل بانکی مون کو پیش کر دے گا۔اٹھارہ اکتوبر کو اقوام متحدہ نے اس کی تصدیق کی کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے حالات و حقائق معلوم کرنے والی اقوام متحدہ کی کمیشن نے سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کی۔ پندرہ دسمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی طرف سے تحقیقات مکمل کرنے کی معیاد میں توسیع کی درخواست انہیں موصول ہوئی ہے اور وہ مزید تین ماہ کی توسیع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یکم جنوری دو ہزار دس کو پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے حالات و حقائق جاننے والے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی مدت میں تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ ستائیس فروری کو کمیشن کے اراکین نے لاہور میں مختلف افراد سے ملاقات کی۔ اقوام متحدہ کے کمیشن کے اراکین سب سے پہلے گورنر ہاو ¿س گئے جہاں انھوں نے پولیس ،انٹیلجنس بیورو اور دیگر تحقیقاتی اداروں کے حکام سے ملاقات کی۔اٹھائیس فروری کو اقوام متحدہ نے پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے پاکستان کے آخری دورے کے اختتام کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ کمیشن اپنی رپورٹ اکتیس مارچ تک سیکرٹری جنرل بانکی مون کو پیش کر دے گا۔ تیس مارچ کو پاکستان کی بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے اقوامِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ پاکستان کے صدر آصف زرداری کی درخواست پر پندرہ اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ جبکہ پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی اصلاحات میں ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر صوبہ سرحد کا نام” خیبر پختونخوا“ تجویز کر دیا،آئین میں ترمیم کی سفارش کر دی گئی ہے جوڈیشل کمیشن سات ارکان پر مشتمل ہو گا تاہم ساتویں رکن کیلئے سابقہ چیف جسٹس کو بھی نامزد کیا جا سکے گا، پارلیمانی آئینی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ بدھ کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاو ¿س میں منعقد ہوا صوبہ سرحد کے نئے نام اور جوڈیشل کمیشن سے متعلق سفارشات کا جائزہ لیا گیا پارلیمانی آئینی کمیٹی کے اجلاس کے دوران الگ سے پاکستان مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی ، پیپلز پارٹی شیر پاو ¿ کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رضا ربانی ، سینیٹر اسحاق ڈار ، سینیٹر حاجی عدیل خان ، آفتاب خان شیر پاو ¿ نے شرکت کی۔ صوبہ سرحد کے نئے نام کیلئے حتمی سفارشات پر مشاورت کی گئی ۔بعد ازاں اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا پر متفق ہو گئے ہیں پارلیمانی آئینی کمیٹی نے صوبہ سرحد کیلئے خیبر پختونخوا کا نام تجویز کر دیا ہے اس بارے میں آئین میں ترمیم کی سفارش کر دی گئی ہے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقے کار کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے بارے میں ساتویں رکن کیلئے تجویز کیاگیا ہے کہ یہ سابق چیف جسٹس بھی ہو سکے گا۔ اس سے قبل کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ سابق سنیئر جج کو بھی نامزد کیا جاسکے گا تاہم سابق سنیئر جج کے ساتھ سابق چیف جسٹس کا اضافہ بھی کر دیا گیاہے ۔کمیٹی کا اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا پارلیمانی آئینی کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیاہے کہ پارلیمنٹ سے جلد ہی اٹھارہویں ترمیم کا مسودہ منظور کرا لیا جائے گا اس بارے میں کمیٹی نے ضروری اقدامات شامل کئے ہیں کمیٹی کا اجلاس ختم ہوا تو تمام جماعتوں کے نمائندے انتہائی خوشگوار موڈ میں کمیٹی روم سے باہر آئے اور کمیٹی کے اراکین انتہائی ہشاش بشاش تھے۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد وسابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے آئینی پیکج پر تنازعات دور کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے بالواسطہ مذاکرات جاری ہیںاس حوالے سے کسی دن کی پابندی ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں کو سزا ملنی چاہئے۔ بلوچستان کے عوام کے تحفظات اور محرومیوں کو دور نہ کیا گیا تو بڑا ظلم ہوگا۔ بلوچستان مں کئی دوبئی بنائے جاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائداعظم پر سابق گورنر بلوچستان عبدالقادر بلوچ اور خدائے نور کی قیادت میں بلوچستان کے چالیس سے زائد رہنماو ¿ں وارکان اسمبلی کے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ بلوچستان کے ان رہنماو ¿ں کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے وہاں پارٹی مضبوط ہوگی اور بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا رسکے گی اور اس سے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی سے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گوادر کے ساتھ ساتھ پسنی اور دیگر ساحلی علاقوں کو کوسٹل ہائی سے کے ذریعے اندرون بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں سے ملایا جائے تو جہاں بلوچستان بہت ترقی کرسکتا ہے وہاں کئی دبئی بن سکتے ہیں۔ ان اقدامات سے وہاں یونیورسٹیاں، کالج اور دیگر ادارے خود بخود قائم ہوجائیں گے۔ بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے کیلئے بے روزگاری، مہنگائی اور غربت کے خاتمے سے متعلق اقدامات کرنا ہوں گے۔ نواب اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی نے ہمیشہ آئین پاکستان کی پاسداری کی اور انہوں نے گورنر اور وزیراعلی کے عہدوں پر فائز ہوتے ہوئے اس آئین کا حلف اٹھایا۔ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو بہت بڑا ظلم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ انتہائی افسوسناک اور خطرناک ہے وہاں بلوچ ، پشتون اور ملک کے دیگر علاقوں سے آباد لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کے حل کیلئے میں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بھی مشورے دیئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ صوبائی خودمختاری کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں کہ اختیارات مرکز سے صوبوں اور پھر صوبوں سے تحصیل تک منتقل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے ساٹھ سال بہت اذیت ناک ماحول میں گذارے ہیں۔ آئندہ انہیں ہر لمحہ خوشیاں ملنی چاہئیں۔ آئینی پیکج کے حوالے سے انہوں نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو پالیسی اختیار کی ہے میں اس سے مطمئن ہوں اور جو لوگ مطمئن نہیں ہیں وہ بھی چند روز تک میری سچائی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ قومی کرکٹر شعیب ملک اور بھارتی ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا کی شادی سے متعلق انہوں نے کہا کہ ان دونوں کے والدین اگر خوش ہیں تو پورا پاکستان اور ہم بھی خوش ہیں اگر میاں بیوی راضی ہیں تو قاضی کیا کرے گا اسے کچھ کرنا بھی نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شعیب ملک اور ثانیہ مرزا نے شادی میں شرکت کی دعوت دی تو جاو ¿ں گا۔ اس موقع پر بلوچ رہنما خدائے نور نے کہا کہ چار محکموں کے سوا تمام محکمے اور صوبے کے وسائل صوبوں کے پاس ہونے چاہئیں۔ انہیں خود ان وسائل کو استعمال کرنے اور خرچ کرنے کا حق ہونا چاہئے۔ جبکہ مسلم لیگ( ن )کے قائد نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ گڈ گورننس کے مطالبے پر حکومت کو ناراض نہیں ہونا چاہیے۔ ڈیڈ لاک ختم کرنا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے۔حکومت نے مطالبات نہ مانے تو اسٹینڈ کریں گے۔کبھی کبھی انہیں احساس ہوتا ہے کہ زرداری صاحب چھوٹے بھائی نہیں ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے ساتھ کریڈٹ کا کوئی جھگڑا نہیں، سترویں ترمیم کا خاتمہ ہو جاتا تو آئینی کمیٹی کو نوے اجلاس نہ کرنے پڑتے، نواز شریف نے کہا کہ اصولوں پر سوداکیا تو آنے والی نسلیں متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ججز تقرری کمیشن میں تین جج اور دو حکومتی ارکان ہونے چاہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ ریٹائرڈ جج کے تقرر کا اختیار کمیشن کو ہونا چاہیے، حکومت نے مطالبات نہ مانے تو اسٹینڈ کریں گے۔ صدر زرداری کے ساتھ رابطے میں کوئی رکاوٹ نہیں لیکن ڈیڈ لاک ختم کرنا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے۔ جمہوریت میں اپوزیشن لیڈر صدر سے ملاقات کرے تو بری بات نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ گڈ گورننس کے لئے تنقید پر حکومت کو ناراض نہیں ہونا چاہیے، نواز شریف نے شکوہ کیا کہ کبھی کبھی انہیں احساس ہوتا ہے کہ زرداری صاحب چھوٹے بھائی نہیں ہیں۔اے پی ایس